مكه مكرمه/ شكيب سلفى
پندرہ اکتوبر 2022ء بروز ہفتہ عالم اسلام کے مشہور عالم و محقق اور مفکر شیخ محمد عزیر شمس رحمہ اللہ حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے اچانک انتقال کر گئے
إنا لله وإنا إليه راجعون
اللهم اغفر له وارحمه وأدخله في جنتك الفردوس آمين
خبروں کے مطابق آپ مکہ میں اپنی رہائش گاہ پر بعد مغرب طلبہ کو اپنے علم سے مستفید کررہے تھے اور ان کے ساتھ علمی وتحقيقی گفتگو اور انہیں وعظ و نصیحت فرمارہے تھے کہ عشاء کی اذان ہوگئی اس لئے نماز کی ادائیگی کے لئے سب کے ساتھ اٹھنے کا ارادہ کیا تو اچانک فرش پر گر پڑے اور انتقال کر گئے.
آج سترہ اکتوبر کو شیخ کی صلاة جنازه حرم مکی میں ادا کی گئی اور مقبرہ المعلاة میں علم کے اس شمس کی تدفین ہوئی. اللہ تعالیٰ شیخ کی مغفرت فرمائے اور ان کی خدمات کو قبول کرکے اجر عظیم سے نوازے آمین جنازہ کی نماز اور تدفین میں علماء اور طلبہ کا ہجوم تھا، لوگ ریاض اور مدینہ سے بڑی تعداد میں شریک جنازہ تھے .
آپ کی وفات پر علم وتحقيق کی دنیا سے شغف رکھنے والے اپنے وغیر عالم عرب وعجم سب نے رنج وغم کا اظہار کیا.
2017عیسوی میں حج کے موقع پر مجھے شیخ کی رہائش گاہ پر مکہ میں اپنے چچا عمرفاروق مبارکپوری حفظہ اللہ کے ہمراہ ملاقات کا شرف حاصل ہے.
احقر بچپن ہی سے جماعت کے ذمہ داران اور مشہور ومعروف علماء سے ملاقات کرنے کا بہت ہی شائق تھا لیکن ان ملاقاتوں سے کچھ ایسا تاثر قائم ہوا کہ میرے اندر نامور علماء سے ملاقات کرنے کی بے رغبتی پیدا ہو گئی تھی.
اس لئے جب چچا عمرفاروق صاحب نے کہا کہ آج عصر بعد شیخ عزیر شمس سے ملاقات کرنے چلیں گے تو میں نے انکار کر دیااور انکی دریافت پر وجہ انکار بھی بیان کردیا جس پر انہوں نے فوراً شیخ کو فون کیا اور مجھ کو اپنی کار میں سوار کرکے کے شیخ کی رہائش گاہ پہنچے
علم وادب، بحث و تحقیق کے اس بحر بیکراں سے ملاقات، ان کے حسن سلوک اور تواضع و خاکساری كو دیکھ کر نامور علماء کے غیر حسن خلق کے متعلق جو ذہن میں بدگمانی پیدا ہوگئ تھی دور ہوئی ، اورشیخ کے حسن اخلاق نے مجھے اس عظیم گناہ سے بتوفيق الہی بچا لیا اور مجھے عبرت دی کہ لوگوں کے اخلاق کا معاملہ چاول کی دیگ کے مثل نہیں ہے کہ اس سے چند چاول کو نکال کر پکنے یا نہ پکنے کا اندازہ لگا لو.
اس ملاقات میں والد محترم عزیز الرحمن مدنی رحمہ اللہ اور ہمارے خاندان نیز خاندان محدث مبارکپوری اور شیخ الحدیث صاحب کے خاندان کے متعلق گفتگو ہوئی .شیخ کا تعلق آبائی اعتبار سے صوبہ بہار سے تھا .نشو ونما اور ابتدائی تعلیم مئوناتھ بھنجن میں ہوئی ،عالمیت اور فضیلت کی تعلیم جامعہ سلفیہ بنارس میں ہوئی مزید اعلی تعلیم جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں ہوئی اور علمی خدمات مکہ مکرمہ میں مقیم رہکر انجام دیں
تغمده الله برحمته الخاصة وادخله في عباده الصالحين
آپ کی راۓ