مہوتری/ محمد مبشر حسن
امن وشانتی کے گہوارہ نیپال میں واقع، پرریا، بھنگہا نگر پالیکا ،مہوتری میں ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان کربناک جھڑپ ہوگئ؛ دونوں فرقوں کے درمیان کشیدگی تقریبا ایک ماہ سے چل رہی تھی
واقعہ یہ ہے کہ پرریا پچھم چوک، روضہ گڑھی سے پہلے، لوہار پٹی کے قریب تقریباً چارسو مسلمانوں کی آبادی ہے، یہاں ہندو آبادی بالکل نہیں-
ہیں. آتنکی تنظیم ہندو سمراٹ سینا نے ہندووں کو بھڑکایا کہ مسلمان بستی میں زبردستی مندر بنانے کا اعلان کیا جائے کیونکہ ان کے علاقے میں ان کے دیوتا کا استھان ہے – جبکہ مسلمان چاہتے ہیں کہ مندر مسلم آبادی میں نہ بناکر ہندو آبادی میں بنائی جائے. اسی بات کو لے کر گزشتہ ایک ماہ سے ہندو سمراٹ سینا کے نفرت آمیز ویڈیوز، اڈیوز نشر کرنے کی وجہ سے مزید بگڑ گئے.
بارہ ربیع الاول کے دن بھی جنگ کا ماحول بن گیا تھا، ہندو سمراٹ سینا کے لوگوں نے پریشان کرنے کے خاطر غیر متوقع طور پر ہنومان چالیسا شروع کردیا، سمجھانے کے باوجود بھی بضد رہے بالآخر پولس پرساشن نے آکر مائیک کو گھروں سے اتارا اور مسلمانوں کے حق میں فیصلہ کیا.
پھر دیوالی کے دن ہندو سمراٹ سینا کی قیادت میں مورتیوں کے گھمانے کے نام پر مسلمانوں کی گلیوں سے جانے کا اصرار کیا، جبکہ یہاں ایسا کبھی نہیں ہوا کہ ہندوؤں نے مورتیوں کو مسلم محلوں سے نکالا ہو.
پھر 27 اکتوبر بروز جمعرات ہندو سمراٹ سینا نے ارد گرد کے ہندوؤں کو اکھٹا کرکے ہندو ایکتا ریلی نکالی جس میں نیپال کو ہندو ریاست بنانے کا مطالبہ کیا، اور مسلمانوں کو غلیظ گالیاں دی گئیں، گولیاں چلائی گئیں. پولیس پرساشن نے ہندوؤں کو کھلے عام سپورٹ کیا، اور مسلم گھروں میں گھس کر مسلمانوں کو بے رحمی سے مارا پیٹا جسے درجنوں افراد بری طرح زخمی ہوچکے ہیں. زخمیوں میں پولیس اہلکار بھی شامل ہیں -درجنوں گھروں کو نذر آتش کردیا گیا ، مسجد پر پتھراؤ اور توڑ پھوڑ کیا گیا. اب آرمی فورس پہونچنے کے بعد حالات قابو میں ہیں اور کرفیو لگادیا گیا ہے.
دوسری جانب نیپال میں ابھی زور شور سے ایم پی اور ایم ایل اے الیکشن کا کمپین چل رہا ہے، الیکشن عنقریب ہونے والا ہے. ہندتوا تنظیمیں سراپا احتجاج بن چکی ہیں، وہ یہاں ہندو ریاست بنانے کے لیے پرزور احتجاج کررہی ہیں..
یہاں سے جیتے ہویے مسلم ایم پی محمد زینول راعین. اور مسلم وارڈ مکھیا دونوں حالات کو کنٹرول کرنے میں کافی مدد کررہے ہیں.
الیکشن میں لڑرہے مشہور سیاسی پارٹیوں کے لیڈران ابھی چپی سادھے بیٹھے ہوئے ہیں. علاقے کے لوگوں کا کہنا ہے کہ تمام سیاسی لیڈران اپنے لبوں سے بند تالے کو کھولیں، جو بھی قصوروار ہوں انہیں کڑی سزا دلوائیں، جن کی گاڑیاں، گھر اور جائداد تباہ ہویے ہیں، ان کا معاوضہ دلوایا جایے..
مسلمانوں سے بھی گذارش ہے، صبر سے رہیں، امن وشانتی برقرار رکھیں، بگڑے مسائل کو سنجیدگی اور صلح سے نپٹنے کی کوشش کریں..
آپ کی راۓ