محتاجوں کا مسیحا سعودی عرب
ابو حماد عطاء الرحمن المدنی/ المرکز الاسلامی کاٹھمنڈو
جب دنیا کے کسی خطے میں آسمانی یا زمینی آفات سے لوگ دوچار ہوتے ہیں تو اس کے مداوا کے لئے پر امید نظروں سے سعودی عرب کی طرف دیکھ رہے ہوتے ہیں اور ہوتا بھی یہی ہے کہ مملکت سعودی عرب بلا تفریق رنگ ونسل یا مذہب و مسلک ان کی طرف فوری دست تعاون بڑھا کر امیدوں سے بڑھ کر امداد پیش کرتی ہے جس کا اعتراف ہر انصاف پسند انسان کرتاہے۔
سعودی عرب نے دنیا کو کیا دیا اور کتنا دیا اس کا احاطہ نہیں کیا جا سکتا ہے پر بطور نمونہ درج ذیل تحریر میں چند امداد کو ضبط کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو سعودی عرب کی انسانیت نوازی اور سخاوت وفیاضی پر واضح ثبوت ہے۔
1976ء اور 1987ء کے بیچ سعودی عرب نے محتاج ملکوں کو 49 ارب امریکی ڈالر سے تعاونِ کیا، 2005ء میں عالمی بنک کا ڈائریکٹر رودریگو نے واضح طور پر بیان دیا کہ سعودی عرب نے اپنا مالی تعاون پیش کرکے بہت سارے ملکوں کو کنگال ہونے سے بچایا ہے جسے ہم بھول نہیں سکتے۔ مشرق وسطیٰ اور افریقی ممالک کے لئے اپنے خزانے کا منہ کھول دیا خاص کر فلسطینی عوام اور اس کی حکومت کے لئے اپنے خزانے کا منہ کھول رکھا ہے، 2006ء میں جب کینیا میں خشک سالی کی وجہ سے لوگ بھوک سے مرنے لگے تو سعودی شہزادہ الولید بن طلال نے ایک ملین ڈالر کے کھانے کے پیکیج کا تعاون پیش کرکے ایک حد تک بھوک مری سے لوگوں کو بچایا ۔ بی بی سی نیوز کیمطابق 2004ء میں سونامی کے قہر کے موقع پر سعودی عرب نے 300 ملین امریکی ڈالر کا تعاون پیش کیا، شاہ فہد رحمہ اللہ نے اپنی جیب خاص سے 5 ملین ڈالر عطا کیا اس موقع سے سعودی حکومت اور عوام کی جانب سے مجموعی مبلغ 80 ملین ڈالر دیا گیا تھا۔ 2005ء میں آزاد کشمیر میں زلزلہ کے موقع سے 3.3 ملین امریکی ڈالر سعودی عرب نے بطور تعاون پیش کیا، عالمی غذاء کی تنظیم کی رپورٹ کیمطابق اس موقع پر سعودی عرب سب سے زیادہ تعاون پیش کرنے والا ملک تھا، نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کیمطابق اس موقع پر سعودی عرب نے پھر اضافی رقم 573ملین ڈالر بطور تعاون پیش کیا۔ 4000 گھر زلزلہ زدگان کے لئے بنادیا جس کا صرفہ 16.7 ملین امریکی ڈالر تھا، سعودی عرب نے اس موقع پر 230000 کمبل، 150000 لحاف، 10000 جنرل خیمے، 2500 واٹر پروف خیمے، 100000 گیس چولہے اور 100000 کھانے کے پیکیج تعاون کرکے عالمی ریکارڈ قائم کیا۔ اسی طرح سعودی عرب نے افغانستان کی تعمیر و ترقی کے لئے 230 میلن امریکی ڈالر اور 130 ملین ڈالر بطور عطیہ اور 187 میلن ڈالر بطور آسان آدائیگی قرض دیا جو پھر بعد میں معاف کردیا گیا۔
2010ء پاکستان میں سیلابی قہر کے موقع سے سعودی عرب نے 3699 ملین ڈالر تعاون کرکے عالمی ریکارڈ قائم کیا تھا، اس موقع پر سعودی شاہی خاندان نے 20 ملین ڈالر اور سعودی عوام کی طرف سے 107 ملین ڈالر دیا گیا تھا تاریخ میں پہلی بار ریلف کا پل قائم کرکے یہ اصطلاح سعودی عرب ہی نے دنیا کو متعارف کرایا، پاکستانی گورنمنٹ کو لوگوں کے علاج معالجہ کے لئے جدید طبی سازوسامان سے آراستہ 100 بیڈ پر مشتمل دو بڑے ہاسپٹل بنا کر دیا۔
کووڈ 19 کے وقت جب بھارت اس وبا پر کنٹرول کرنے سے بے بس ہوا تو سعودی عرب نے ہندوستان کی مدد کے لئے میدان میں اترا اور بھارت میں کرونا وائرس کے کیسیز میں غیر معمولی اضافے کو مد نظر رکھتے ہوئے 80 میٹرک ٹن مائع آکسیجن بھارت کو بھیجی جسے بھارت کے اڈانی گروپ اور لائنڈ کمپنی نے ایک معاہدہ کے تحت ریسیو کیا۔ جب 2015ء میں نیپال میں تباہ کن زلزلہ آیا اس موقع پر سعودی عرب نے آٹھ طیاروں کا ایک امدادی بیڑا نیپال بھیجا جس میں 190 ٹن سے زیادہ مختلف انسانی امدادی اشیاء تھیں۔ جب پاکستان مالی بحران کا شکار ہوا تو سعودی عرب نے پاکستان کی معیشت کو سہارا دینے کے لئے چار ارب بیس کروڑ کا پیکیج دیا اور یہ بھی اعلان کیا گیا کہ ماہانہ 10 کڑور ڈالر مالیت کا تیل موخر ادائیگیوں پر فراہم کرے گا، سعودی عرب سے جاری کردہ اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ سعودی عرب پاکستان کی معیشت کو سہارا دینے پر ہمیشہ گامزن رہے گا۔
پاکستان کے مشیر خزانہ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ سعودی وزیر خزانہ نے انہیں اس بات سے آگاہ کیا ہے کہ پاکستان کی ادائیگیوں کا توازن برقرار رکھنے میں مدد کے لئے سعودی عرب حکومت پاکستان کے اکاونٹ میں تین ارب ڈالر جمع کروا رہا ہے، اس کے ساتھ ایک ارب 20 کڑور ڈالر مالیت کا تیل موخر ادائیگیوں پر دیا جائے گا۔
ہفتہ دن پہلے ترکیہ اور شام میں 7.8 کی شدت کے زلزلے کے بعد اب تک 28 ہراز سے زیادہ اموات کی تصدیق کی جا چکی ہے،سعودی عرب اور دیگر خلیجی ممالک نے ترکیہ اور شام میں زلزلے کے فوری بعد متاثرین علاقوں میں امدادی سامان مہیا کرنے کے لئے فضائی پل قائم کئے ہیں اور مال بردار طیاروں کے ذریعے خوراک، ادویہ، اور اشیاء ضروریہ بھیجنے کا سلسلہ جاری ہے، سرچ اور ریسکیو کی سرگرمیوں کے لئے تربیت یافتہ ٹیمیں بھی سعودی عرب سے جا کر وہاں کام میں مشغول ہیں۔سعودی پریس ایجنسی کی رپورٹ کیمطابق ترکیہ کے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے ” کہ ہم مملکت سعودی عرب کی قیادت اور اس کے برادر عوام کی جانب سے حمایت اور اظہار یکجہتی پر شکر گذار ہیں”.
سعودی عرب سے امدادی اور طبی امداد لے جانے والے متعدد طیارے ترکی اور شام کے مختلف علاقوں پہنچ چکے ہیں اور سعودی سرچ اینڈ ریسکیو ٹیمیں اپنے ترک ہم منصبوں کے شانہ بشانہ متاثرہ علاقوں میں کام کر رہی ہیں۔
سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے ترکیہ اور شام میں تباہ کن زلزلے کے فوری بعد متاثرین کی مدد کے لئے فضائی پل بنانے کی ہدایت کی تھی، سعودی عرب اپنے "ساہم” پروگرام کے ذریعے زلزلہ زدگان کے لئے عطیات وصول کر رہا ہے، پروگرام کی ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق اس کو اب تک 745937عطیہ دہندگان سے سات کڑور 11لاکھ امریکی ڈالر وصول ہوئے ہیں۔اللہ تعالیٰ مملکت سعودی کو ہر طرح کے شر سے محفوظ رکھے اس کی سخاوت وفیاضی اور عطیات و امداد کو شرف قبولیت بخشے آمین یارب العالمین۔
ابو حماد عطاء الرحمن المدنی
المرکز الاسلامی کاٹھمنڈو
آپ کی راۓ