حج اسلام کے ارکان خمسہ میں سے ایک اہم رکن ہے، دنیا میں جہاں کہیں بھی مسلمان رہتے ہیں ہر صاحب استطاعت مسلمان حج بیت اللہ کے لئے سفر کرتے ہیں، حج مسلمانوں کی قوت و شان کا اظہار بھی ہے جس سے مسلمانوں کے اتحاد و یک جہتی پوری دنیا کے سامنے آتی ہے ۔
سعودی حکومت لاکھوں حاجیوں کو یکساں سہولتیں فراہم کرتی ہے،سعودی حکومت یہ انتظام کسی منافع کی غرض سے نہیں کرتی بلکہ صرف حاجیوں کی خدمت کے جذبے سے کرتی ہے۔ سعودی حکومت حج انتظامات پر اربوں ریال خرچ کرتی اور مقامات مقدسہ کی تعمیر و ترقی کے عظیم الشان منصوبوں پر عمل درآمد کے لئے تمام دستیاب وسائل استعمال کر رہی ہے۔ 164مختلف ممالک اور مختلف کلچرز سے تعلق رکھنے والے فرزندان توحید کو کنٹرول کرنا ، انہیں تمام ضروری سہولتیں مہیا کرنا ایک بہت بڑا کام ہے ۔ دنیا میں اس طرح لاکھوں لوگوں کے انتظام و انصرام کا کسی اور ملک کو تجربہ نہیں ہوتا جو سعودی عرب کے حکام کو ہے وہ خوشگوار انداز میں حج انتظامات کرتے ہیں۔
حجاج کو تقریباً ایک کروڑ مکعب فٹ پانی درکار ہوتاہے۔800 سے زائد پروازیں ایک دن میں جدہ ایرپورٹ پر اترتی ہیں۔ لاکھوں سیکورٹی اہلکار اور رضاکار کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کیلئے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں اور یہ تمام امور سیاست سے بالا تر ہوتے ہیں ۔ سعودی عرب میں ہر حاجی کا علاج مفت ہوتا ہے، اسے کسی بھی قسم کی جسمانی پریشانی لاحق ہو جائے اور علاج کی ضرورت یا بڑے سے بڑے آپریشن کی ضرورت پیش آجاۓ تو اس کی ایک پائی بھی نہیں لگے گی۔ یہ ممکن ہے کہ اس کے اپنے ملک سے آیا ہوا طبی عملہ اس کی خدمت سے غافل ہو جائے، مگر سعودی حکومت ایک سعودی شہری کی طرح اس کا مفت علاج کرتی ہے، وہ اسے اپنا مذہبی فریضہ اور دینی ذمہ داری سمجھ کر انجام دیتی ہے۔ یہ تمام خدمت اور کام صرف اللہ کے لئے ہوتا ہے، جگہ جگہ حجاج کرام کی رہنمائی کے لئے نصب سائن بورڈز، اہم مقامات پر آویزاں بڑی بڑی رہنما سکرینیں ، چاق و چوبند سپیشل فورسز اور پولیس کے دستے، یر چند میٹر پر دفاتر، کشادہ داخلی اور خارجی ان گنت راستے اور ایمرجنسی راستے، فضا میں گشت کرتے ہیلی کاپٹرز الغرض ایسا منظم اور مربوط انتظام کہ یہاں آۓ ہوۓ ہر حاجی سعودی حکومت کو اس حسن انتظام پر دعائیں دیئے بغیر نہیں رہ سکتا۔
حقیقت یہ ہے کہ سعودی عرب نے جس طرح حاجیوں کی خدمت کی ہے اور جو سہولتیں اس نے انہیں پہنچائی ہیں تاریخ اسلام میں اس کی نظیر ملنا مشکل ہے، سعودی عرب کا حج کے لئے باقاعدہ ایک بہت بڑا بجٹ ہوتا ہے جو ہرسال حج کے لئے مختص کیا جاتا ہے، اسی لئے حکومت نے باقاعدہ صرف حج کے لئے ایک وزارت بنا رکھی ہے جو اس کا بجٹ پیش کرتی ہے۔ علاوہ ازیں اسلامی امورِ کی وزارت، وزارتِ داخلہ اور دیگر بعض حکومتی ادارے بھرپور انداز میں اپنا کردار نبھاتے اور ایک خطیر رقم حج میں خرچ کرتے ہیں۔ وزارت حج کے علاوہ ان دونوں وزارتوں کے پاس بھی حج کے لئے باقاعدہ بجٹ ہوتاہےجو حج کے دنوں میں حاجیوں کی سہولتیں اور ان کی سیکورٹی کی خاطر خرچ کیا جاتا ہےہے۔ سعودی حکومت نے طویل عرصہ پہلے حاجیوں کی بہتری کے لئے ایک حج ریسرچ سینٹر قائم کیا تھا ، اس مرکز کی تحقیق کی بدولت بہت سے اصلاحات بھی کی گئیں۔ مثلاً حج سیزن میں مکہ مکرمہ میں چھوٹی گاڑیوں کا داخلہ بند کیا گیا۔ اس سینٹر کی اصلاحات کی بدولت اب حجاج دو گھنٹے پہلے مکہ کے لئے روانہ ہو جاتے ہیں۔ جمرات کے دوران حاجیوں کو پیش آنے والے حادثات سے کیسے بچا جاۓ اس حوالے سے بھی تحقیقات کی گئی ہیں۔
فی الحال مشاعر مقدسہ منی مزدلفہ عرفات میں حجاج کرام کے استقبال کے لئے تیاریاں ہرناحیت سے تیز کردی گئی ہیں۔ سال میں چند دنوں کے لئے بسائی جانے والی خیمہ بستی میں صفائی اور مرمت کے کام تیزی سے جاری ہیں۔
دنیا بھر سے عازمین حج کی آمد کا سلسلہ جاری ہے، اس حوالے سے مشاعرے مقدسہ میں عارضی خیمہ بستی میں پانی کا نیٹ ورک، بجلی کی بحالی اور خیموں کی اصلاح و مرمت کے علاوہ دیگر کاموں کی انجام دہی کے لئے ذمہ دار کمپنیوں کی ٹیمیں تیزی سے کام کر رہی ہیں۔
مشاعر مقدسہ میں سعودی وزارت حج اور متعلقہ ادارے حجاج کی آمد سے قبل خیموں کی صفائی اور ان کی تقسیم شروع کر دی گئی ہے۔ حج خدمات فراہم کرنے والی ایک کمپنی کے نگراں کے قول کے مطابق ابتدائی طور پر خیموں کی صفائی، وہاں بجلی کی وائرنگ کے علاوہ بوڈرز کی تنصیب اور پلمبنگ کام شروع کیا گیا ہے۔ خیموں میں وضو خانے اور باتھ رومز کی اصلاح و مرمت اور وہاں پانی کا نیٹ ورک بحال کیا جارہا ہے۔ خیموں میں پانی اور بجلی کی بحالی کا کام تیزی سے جاری ہے خیموں کی صفائی اور اصلاح و مرمت کا کام مکمل کرنے کے فوری بعد وہاں بستر اور کارپیٹ پہنچانے جائیں گے علاوہ ازیں حجاج کے کھانے کا بندوبست کرنے کے لئے بھی متعلقہ کمپنی کے نمائندے انتظامات کر رہے ہیں۔
نیز سعودی وزیر برائے اسلامی امور و ودعوت و ارشاد معالی الشیخ ڈاکٹر عبد اللطیف آل الشیخ نے کہا ہے کہ حج کے دوران کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جاۓ گی ، جو ذمہ داران ہیں وہ دل وجان سے خدمت کریں۔ عازمین حج کی خدمات میں کوتاہی کرنے والے کسی بھی اہلکار کے ساتھ کوئی بھی رعایت نہیں کی جاۓ گی۔
معالی وزیر نے کہا کہ حج سیزن کے دوران تمام اہل کاروں کی کارکردگی پر نظر رکھنے کے لئے نگران ٹیمیں تعینات کر دی گئی ہیں جو 24 گھنٹے ڈیوٹی پر ہیں۔ مملکت سے آخری حاجی کی روانگی تک نگرانی جاری رکھی جائے گی۔
آل الشیخ نے مذکورہ انتباہ منی، مزدلفہ اور عرفات میں اپنی وزارت کے اداروں کے دورے کے موقع پر جاری کیا۔ وزارتِ اسلامی امور میں حج، عمرہ وزیارت خدمات اعلی کمیٹی کے سربراہ بھی ہیں۔ آل الشیخ نے اپنے دورے کا آغاز عرفات کی مسجد نمرہ، وہاں وزارت کے صدر دفتر اور دعوۃ کیبنز سے کیا۔ وہ مزدلفہ میں مسجد المشعر الحرام کے انتظامات دیکھنے کے لئے پہنچے تھے۔ انہوں نے منی میں مسجد الخیف کا بھی دورہ کیا۔ آل الشیخ نے کہا کہ مکہ مکرمہ ریجن میں اصلاح و مرمت کا کام ۱۰۰ فیصد مکمل ہو چکا ہے۔ اس حوالے سے ہمیں مطلوبہ بجٹ قیادت کی جانب سے دیا گیا ہے۔
آل الشیخ نے کہا کہ ہماری وزارت نے حجاج کو ان کی اپنی زبان میں دینی و حج آگہی فراہم کرنے کے لئے دوگنی تعداد میں مبلغ اور مترجم مہیا کئے ہیں۔ ترجمے اور دعوت کا کام خواتین سے بھی لیا جا رہا ہے۔ وزارت نے ٹیلیفون کے ذریعے ۳۲ ملین آگہی پروگراموں کی بھی منظوری دی ہے۔ ایس ایم ایس کے ذریعے بھی دعوتی پیغامات دیئے جارہے ہیں اور کیبنز کے ذریعے بھی حج آگہی اہتمام کیا جا رہا ہے۔
حقیقت میں حجاج کرام کے لئے یہ خدمات سعودی حکومت کی طرف سے خالص دینی جذبے کے تحت کی جارہی ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے ہم دعا کرتے ہیں کہ ذات باری تعالیٰ سعودی حکومت کی جملہ خدمات کو قبول فرماۓ اور شاہ سلمان بن عبد العزیز آل سعود اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان آل سعود حفظہما اللہ کی عمر میں خیروبرکت نازل فرماۓ، اور یہاں کی حکومت اور عوام کو کسی بھی طرح کے شر وفساد سے محفوظ رکھے۔
ابو حماد عطاء الرحمن المدنی
المرکز الاسلامی کاٹھمنڈو۔
آپ کی راۓ