ماضی میں حج کے موقعے پر ناگہانی خونی حوادث کا سامنا اکثر دو جگہوں پر کرنا پڑتا تھا منی میں پھیلی ہوئی خیموں میں آتشزدگی اور رمی جمرات کے وقت دھکم پیل اور بھگدر مچنےکی وجہ سے۔
اب یہ دونوں جگہیں حکومت سعودیہ کے اعلی انتظام اور حسن ترتیب کی وجہ سے ایک حد تک کسی بھی حادثے کے رونما ہونے سے محفوظ ہیں۔
العربیہ نیٹ اور عرب نیوز کے مطابق منی میں فائر پروف خیموں کا منصوبہ حج مقامات پر عازمین کے آرام و راحت اور سلامتی کے لئے نافذ کئے جانے والے بڑے منصوبوں میں سے ایک ہے۔
ماضی میں حج کے دوران منی کے خیموں میں آتشزدگی کے واقعات ہو چکے تھے۔ لاپرواہی یا غفلت یا لاعلمی کی وجہ سے آگ لگ جاتی تھی۔ سعودی حکومت تمام زبانوں میں لٹریچر اور ہر طرح کے ذرائع ابلاغ کی مدد سے زائرین میں آگہی مہم کا پورا خیال رکھتی تھی۔ حالات کے پیش نظر سعودی حکومت نے فائرپروف خیموں کا منصوبہ تیار کرکے نافذ کرایا۔ منی میں ایسے خیمے نصب ہیں جن میں آگ لگنے کی صورت میں زہریلی گیس نہیں نکلتی۔ جدید ٹکنالوجی کی مدد سے تیار ہونے والے خیموں میں شدید گرمی اور آگ کو روکنے والا مادہ ” ٹیفلن” استعمال کیا گیا ہے۔ متعدد خیموں پر مشتمل ہر ایک کیمپ کے اطراف دھات کی دیواریں بنائی گئی ہیں ۔ ہر کیمپ میں آنے جانے کے راستے بنائےگئے ہیں جبکہ ایمرجنسی گیٹ کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔
منی میں فائر پروف خیمے 25 لاکھ مربع میٹر کے رقبے پر نصب ہیں ان میں 26 لاکھ حجاج کی رہائش کی گنجائش ہے۔ خیموں کا منصوبہ امن و سلامتی کی بنیادوں پر بنایا گیا ہے۔ ہر خیمے میں یہ انتظام بھی ہے کہ جونہی آگ کا خطرہ پیدا ہو فوراً ہی خودکار سسٹم کے تحت پانی کی فوار شروع ہوجائے۔ ایک اور خوبی یہ ہےکہ پروجیکٹ کے ساتھ ایک انتظام یہ بھی کیا گیا ہے کہ منی میں پہاڑوں کے اوپر انڈر پاس کی شکل میں آک بجھانے والے پانی کے ٹینک بنائے گئے ہیں جن میں دولاکھ مکعب میٹر پانی ذخیرہ رہتا ہے۔ یہاں سے مناسب مقدار میں آگ بجھانے والے نیٹ ورک کے لئے پانی کی سپلائی شروع ہوجاتی ہے۔ پانی کا یہ نیٹ ورک سو کیلومیٹر طویل ہے 250 ملی میٹر سے لیکر 750 ملی میٹر تک کے پائپوں سے پانی کی سپلائی ہوتی ہے۔ ہر کیمپ میں راہداریاں بنائی گئی ہیں ، روشنی کا انتطام ہے اور رہنما علامتیں ہیں۔
اب حاجیوں کے لئے رمی جمرات کو بہت آسان بنادیا گیاہے ۔
یہ بات کسی سے مخفی نہیں کہ حج کے دوران بہت سارے سنگین حادثات ہوتے رہے ہیں اور ان سے ہزاروں انسان اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ حج کے مہینے میں مکہ میں لگ بھگ تیس لاکھ عازمین حج آتے ہیں، ہوائی سفر کی وجہ سے حاجیوں کا مکہ تک کا سفر بہت آسان ہوگیا ہے اور پوری دنیا سے لوگ فریضہ حج ادا کرنے آتے ہیں۔ نتیجتاً حج کے دوران حاجیوں کی تعداد بڑھتی چلی جا رہی یے ۔ شہری حکام کو عازمین کیلئے خوراک، رہائش، نکاسی آب اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار رہنا پڑتا ہے ۔ بد قسمتی سے حادثات سے یکسر بچاؤ ممکن نہیں۔ رمی جمرات کے دوران زیادہ حادثات رونما ہوتے رہے ہیں ۔
اب رمی کو آسان اور محفوظ بنانے کے لئے جمرات کمپلیکس بنایا گیا ہےجو 950 میٹر طویل ہے۔ اس کا عرض 80 میٹر ہےاور یہ چار منزلہ ہے ۔ مستقبل میں کمپلیکس کی 12منزلیں اٹھائی جاسکتی ہیں، جس سے 50 لاکھ حاجی بیک وقت رمی کر سکیں گے۔ جمرات کے ستون 60 میٹر اونچے ہیں، یہ ستون بیضوی شکل کےہیں۔
جمرات کمپلیکس کی تعمیر میں ایک اور بات کا اہتمام کیا گیا ہے وہ یہ کہ تمام حجاج کو ایک ساتھ جمرات پل کے کسی ایک راستے پر جمع ہو نے سے روکا جائے، اس لئے کئی راستے بناۓ گئے ہیں۔
جمرات کے پل کو مشاعر مقدسہ ٹرین سے بھی مربوط کردیا گیا ہے تاکہ حجاج رمی کے بعد ٹرین کے ذریعے اپنی مطلوبہ منزل تک با آسانی پہنچ سکیں۔
خادم حر مین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان حفظہما اللہ کی رہنمائی میں حجاج کرام کی راحت رسانی اور مشاعرے مقدسہ میں حسن انتظام اور اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے سن 1444 ہجری کا حج اطمینان وسکون سے پورا ہوا ہے ، حکومت سعودی عرب مبارکباد کی مستحق ہے۔ اس مناسبت سے ہم اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کرتے ہیں اور حکومت سعودیہ کا بھی شکریہ ادا کرتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ خادم حرمین شریفین اور ولی عہد حفظہما اللہ کی زندگی میں ہر طرح کی خیر و برکت نازل فرماۓ اور مملکت کی حفاظت فرماۓ آمین۔
عطاء الرحمن المدنی
المرکز الاسلامی کاٹھمنڈو
آپ کی راۓ