مراسلات: تنظیم کسے کہیں گے؟؟؟
مكرمى!
اس دور میں اب کثرت سے لوگ دواینٹ کی دیوار اٹھا کر، یا کرایہ ہی پر ایک دو روم لےکر، اسے جھٹکے میں دفتر کی شکل دے دیتے ہیں اور پھر کہتے ہیں کہ :یہ ہماری تنظیم کا دفتر ہے۔
لوگ جب اس تنظیم کے ذمہ داران سے پوچھتے ہیں: کہ حضرت آپ کی تنظیم اب تک کیا کام کی ہے؟تو کلمح البصر کہہ دیں گے: کہ ملک میں فلاں ،فلاں اور فلاں کام میری تنظیم کے ذریعہ ہواہے ،پھر جب آپ ان کاموں کا بنظر غائر جائزہ لیں گے تو بہت ہی اچھی طرح معلوم ہو جائے گا کہ ان کاموں میں اس تنظیم کا تو دور دور تک بھی کوئی واسطہ نہیں ہے اور خارج میں اس کا کوئی کام ہی نہیں ہے سوائے دفتر کے۔
تو اب سوال یہ ہے کہ تنظیم کسے کہیں گے،تو اس کو آپ ایک مثال سے سمجھیں!:کہ جس طرح کسی ادارے کو مدرسہ نام دینے کے لیے وہاں اساتذہ اور بچوں کا ہونا لازم اور ضروری ہے اور بغیر اساتذہ اور طلباء کے مدرسہ کا تصور ناممکن ہے،اسی طرح اگر کوئی تنظیم ہو اور زمینی سطح پر وہ کام بھی کررہی ہو،تو پھر اسے تنظیم نام دے سکتے ہیں اور اگر اس کا کوئی کام ہی نہ ہو ،تو پھر اسے تنظیم نام دینےمیں کچھ عار سا محسوس ہوگا۔
اب سوال یہ ہے کہ کیسے سمجھیں گے کہ کون تنظیم کام کر رہی ہے اورکون نہیں کررہی ہے ،تو اس سوال کا جواب بہت آسان ہے،کہ جہاں کام ہوگا ،وہاں کے لوگ خودہی چرچا کردیں گے کہ یہ کام فلاں تنظیم کے ذریعہ ہوا ہے ،یعنی آپ کے کام کی گواہی لوگ خودہی دیں گے،آپ کو کہنے کی چنداں ضرورت نہیں پڑے گی۔
ایسے تو سب تنظیم والے کہتے ہیں کہ ملک میں سب سے زیادہ کام ہماری تنظیم کررہی ہے ،جب کہ خارج میں اس کے کام کا دور دور تک بھی کوئی وجود نہیں ہوتاہے۔
آپ کی راۓ