مملکت سعودی عرب کے فرمانرواؤں کے عظيم کارنامے
ابو حماد عطاء الرحمن المدنی مقام ٹھیلہ دھنوشا نیپال
1- شاہ عبد العزیز بن عبد الرحمن الفیصل آل سعود رحمہ اللہ۔
شاہ عبد العزیز آل سعود رحمہ اللہ مملکت سعودی عرب کے بانی ہیں۔ وہ 15جنوری 1877ء کو پیدا ہوۓ اور 1902ء میں انہوں نے ریاض شہر کو دوبارہ حاصل کیا جو ان کے آباءواجداد کا گھر تھا، پھر انہوں نے اپنے حکمران خاندان کو مستحکم کرنے اور سعودی عرب کی بادشاہت کے قیام کے لئے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کا رخ کیا 1953ء میں ان کا انتقال ہوا۔
شاہ عبد العزیز آل سعود کے کارنامے:
مملکت سعودی عرب کے قیام کے علاوہ شاہ عبد العزیز آل سعود کے کارنامے کا خلاصہ اس طرح ہے۔
* * 1902ء میں، شہر ریاض کو اس نے فتح کیا اور اسے جہالت، غربت اور بیماری سے نجات دلائی، انہوں نے اپنی منتشر قوم کی صفوں کو اس نعرے کے تحت متحد کرنے کا فیصلہ کیا ” لا إله إلا الله محمد رسول الله ” اور یہ صرف آغاز تھا۔
** شاہ عبد العزیز آل سعود نے جزیرہ نما عرب کے منتشر حصوں اور قبائل کو متحد کیا۔ انہوں نے بکھرے ہوئے علاقوں کو یکجا کیا۔ 1904ء میں القصیم، 1913ء میں الأحساء، 19116ء میں عسیر، 1921ء میں حائل۔ اس طرح انہوں نے طائف کو بھی فتح کیا اور 1924ء میں مکہ مکرمہ میں داخل ہوۓ، اور جب انہوں نے 1924ء میں جدہ کو اپنی حکومت میں شامل کیا تو حجاز کا پورا علاقہ ان کے زیر تسلط ہوگیا اور انہوں نے اس میں ایک منظم حکومت قائم کی۔
** مملکت سعودی عرب کے قیام کا اعلان 1924ء کو ہوا۔
** مملکت کے لئے تنظیمی اور حکومتی ادارے قائم کئے۔ انہوں نے حجاز میں پبلک پراسیکیوٹر کا عہدہ قائم کیا، اور سعودی شوریٰ کونسل اور ایوان نمائندگان قائم کیا، یہ سب ان کے بیٹے شہزادہ فیصل بن عبد العزیز کے زیر انتظام تھے۔
** انہوں نے کئی وزارتیں قائم کیں، سفارتی تعلقات قائم کئے، اور مملکت کے سفراء مقرر کئے۔
2 شاہ سعود بن عبد العزیز آل سعود رحمہ اللہ۔
شاہ سعود نے اپنے والد شاہ عبد العزیز کی وفات کے بعد مملکت سعودی عرب کی حکومت سنبھالی اور 1953ء سے 1964ء کے درمیان مملکت پر حکومت کی، وہ مملکت سعودی عرب کے دوسرے بادشاہ تھے۔
شاہ سعود بن عبد العزیز کے اہم کارنامے:
شاہ سعود نے بڑے کارنامے انجامِ دیئے خاص طور پر تعلیمی میدان میں، ان کے اہم کارنامے درج ذیل ہیں۔
** لڑکیوں کی تعلیم کے لئے جنرل پریذیڈنسی کا قیام۔
** سعودی عرب میں پہلی یونیورسٹی کا قیام۔
** متعدد وزارتوں کاقیام جیسے: وزارتِ تعلیم، صحت، زراعت، تجارت اور نقل و حمل۔
** حرمین شریفین کی توسیع۔
3- شاہ فیصل بن عبد العزیز بن آل سعود رحمہ اللہ۔
شاہ فیصل بن عبد العزیز مملکت سعودی عرب کے تیسرے بادشاہ ہیں۔ انہوں نے 1964ء سے 1975ء تک مملکت پر حکومت کی۔
شاہ فیصل بن عبد العزیز آل سعود کے اہم کارنامے :
** انہوں نے بہت سے سکول اور یونیورسٹیاں قائم کیں۔
** انہوں نے کاشتکاری کو ترقی دی۔
** جدہ بندرگاہ کو کھول دیا گیا، ** سڑکوں اور ریلوے پروجیکٹوں کی ترقی اور اہتمام۔
** انہوں نے ریاض میں ایک ٹیلیویژن اسٹیشن کھولا۔
** حرمین شریفین کی خدمت۔
** فلسطینی کاز کی حمایت جاری رکھی۔
4- شاہ خالد بن عبد العزیز آل سعود رحمہ اللہ۔
شاہ خالد بن عبد العزیز آل سعود مملکت سعودی عرب کے چوتھے بادشاہ ہیں۔
انہوں نے 1975ء سے 1982ء کے درمیان حکومت کی، ان کے دورے حکومت میں کئی فتنوں اور ہنگاموں کا سامنا رہا جن پر وہ اپنی دانشمندی سے قابو پانے میں کامیاب رہے۔
شاہ خالد بن عبد العزیز آل سعود کے اہم کارنامے درج ذیل ہیں۔
شاہ خالد نے مملکت میں ترقی اور خوشحالی کا سفر جاری رکھا۔ وزارتیں اور یونیورسٹیاں قائم کیں، اور سڑکوں اور نقل وحمل کی ترقی کا خیال رکھا۔
5- شاہ فہد بن عبد العزیز آل سعود رحمہ اللہ۔
شاہ فہد بن عبد العزیز آل سعود مملکت کے پانچویں بادشاہ ہیں۔
اور وہ ان سات سدیریوں میں سے ایک ہیں جو شاہ عبد العزیز کی اہلیہ شہزادی حصہ بنت احمد السدیری کے بچوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ شاہ فہد نے 1982ء سے 2005ء میں اپنی وفات تک مملکت پر حکومت کی۔
شاہ فہد بن عبد العزیز آل سعود کے اہم کارنامے کا خلاصہ اس طرح ہے.
** ان کے دور حکومت میں مملکت نے معاشی، سماجی اور تعلیمی شعبوں میں ترقی کی۔ انہوں نے تعلیم اور زراعت کو ترقی دی، بہت سے انتظامی ضابطے جاری کئے، حرمین شریفین کی توسیع کی، قرآن کریم کی طباعت کے لئے کنگ فہد کمپلیکس مدینہ منورہ میں قائم کیا۔
6- شاہ عبداللہ بن عبد العزیز آل سعود رحمہ اللہ۔
شاہ عبداللہ بن عبد العزیز آل سعود مملکت سعودی عرب کے چھٹے بادشاہ ہیں۔ وہ 205ء میں اپنے بھائی شاہ فہد کی وفات کے بعد اقتدار میں آۓ ۔ مملکت پر ان کی حکمرانی 10 سال تک جاری رہی اور ان کا انتقال 2015ء میں ہوا۔
شاہ عبد اللہ بن عبد العزیز آل سعود کے اہم کارنامے:
** ان کے دور حکومت میں مملکت سعودی عرب نے مختلف شعبوں میں ترقی کی بڑی تیزی دیکھی۔ انہوں نے تعلیم، صحت، رہائش، سڑکیں، ماحولیات، پانی، بجلی کے شعبوں کی ترقی میں توجہ دی۔ شاہ عبد اللہ بن عبد العزیز کے اہم کارنامے کا خلاصہ یوں ہے۔
** ثقافت اور نوجوان: وہ گھڑ سواری کلب کے پہلے صدر تھے، ان کی قیادت کی بدولت، اس کھیل نے مملکت میں نمایاں ترقی دیکھی۔
** صحت: ان کے دور حکومت میں مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں کنگ عبداللہ میڈیکل سٹی کھولی گئی اور مملکت کے تمام شہروں اور دیہاتوں میں 1010 صحت سینٹر قائم کئے گئے اور بہت سے طبی کارنامے انجام دیئے گئے ۔
** تعلیم اور سائنسی ریسرچ: ان کے دور حکومت میں قائم ہونے والے اہم ترین تعلیمی منصوبوں میں کنگ عبداللہ پروگرام برائے بیرونی وظائف، اور کنگ عبداللہ سینٹر فار پیٹرولیم اسٹیڈیز اینڈ ریسرچ شامل تھے۔ شہزادی نورہ بنت عبدالرحمن یونیورسٹی کا بھی سعودی یونیورسٹی کے طورپر افتتاح کیاگیا، یہ دنیا کی خواتین کی یونیورسٹیوں میں سے ایک بڑی یونیورسٹی ہے۔
7- شاہ سلمان بن عبد العزیز آل سعود حفظہ اللہ۔
شاہ سلمان بن عبد العزیز آل سعود حفظہ اللہ مملکت سعودی عرب کے ساتویں بادشاہ اور خادم حرمین شریفین ہیں، انہوں نے اپنے بڑے بھائی شاہ عبداللہ کے انتقال کے بعد 2015ء میں بادشاہ کے طورپر حلف اٹھایا تھا۔
ان کے اہم ترین کامیابیوں کا خلاصہ اس طرح ہے:
ہاوسنگ پروگراموں کے لئے فنڈ مختص کرنا۔ نیز سوشل سیکیورٹی پنشن میں اضافہ، اور حکومتی ڈھانچے کو تبدیل کرنا۔
کنگڈم کے وژن 2030 کی توثیق، جس میں بہت سے پروگرام شامل ہیں۔ جن کا معیشت، معاشرے، انتطامیہ، ثقافت اور دیگر شعبوں کو ترقی دینا ہے۔
عرب حکومتوں کی حمایت، فلسطینی کاز کی حمایت، سعودی خواتین کو بااختیار بنانا، اور کرونا وبا سے نمٹنے کیلئے مستحکم اور کامیاب حکمت عملی اختیار کرنا۔ حرمین شریفین کی مثالی خدمات ، مجمع الملک سلمان بن عبد العزیز للحدیث النبوی الشریف کا قیام۔ ان کے دینی اور انسانی بیشمار کارنامے ہیں جن کو ضبط تحریر میں لانا مشکل ہے۔
اللہ مملکت سعودی عرب کے مرحومین بادشاہوں کی خطاؤں کو معاف کردے، ان پر رحم فرماۓ اور جنت میں انہیں بلند درجات اور مقامات پر فائز کرے اور موجودہ باشاہ خادم حرمین شریفین کی عمر میں خیرو برکت نازل فرماۓ اور ان کی جملہ دینی اور انسانی خدمات کو شرف قبولیت بخشے
آپ کی راۓ