بڑے ہی افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ آج ملک نیپال کے مختلف حصوں میں چند شر پسند عناصر کی شر انگیزی سے ملک کی سالمیت کو خطرہ لاحق ہونے لگاہے ، جس کا اعتراف خود محترم وزیرِ اعظم نے کئی بار کیا ہے اور اسی کی ایک کڑی کپلوستو نگرپالیکا وارڈ نمبر 5 ببھنی کی مسجد میں پیش آمدہ سانحہ ہے۔
مورخہ 13نومبر بروز پیر رات 11 بجے ديوالى کے موقع پر چند شر پسندوں نے گاؤں کی مسجد کے شمالی اور جنوبی حصے کو نشانہ بنا کر ثقیل آتش گیر مادہ سے مسجد کو نقصان پہنچایا، اس طور پر کہ اس خطرناک دھماکے سے مسجد کے دونوں طرف کی کھڑکیوں کے شیشے چکنا چور ہو گئے۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کی وجہ سے مسجد میں آویزاں دیوار گھڑی بھی فرش پر گر کر چکنا چور ہو گئی۔ حادثہ کی بنا پر آس پاس کے اقلیتی طبقے میں خوف و ہراس نیز ان میں عدم تحفظ کا احساس چھایا ہوا ہے۔ علاقے کے لوگوں کی طلب پر معروف سماجی رکن مولانا عبدالمتین سراجی بن مولانا محمد ہارون السلفی کی اطلاع پر راقم کی سربراہی میں ڈاکٹر عبد الغنی القوفی صدر راشٹریہ مدرسہ سنگھ ۔شیخ جیش مکی ۔الطاف خاں نیاز دیوبندی ۔
زاھد حسین۔ 5/نفری وفد کے ساتھ وہاں پہونچ کر حالات کا جائزہ لیا ۔متاثرہ مسجد کا معائنہ کیا۔ واقعہ کی تفصیلات سے آگاہی حاصل کی۔ مقامی افراد کو حوصلہ دیا اور سی ڈی او صاحب کے ساتھ موبائل پر مسجد ہی سے سب کی موجودگی میں گفتگو کرتے ہوئے قانون کی بالادستی کو قائم رکھتے ہوئے مجرمین کو قرار واقعی سزا دلانے میں اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
اسی طریقے سے کپلوستو نگر پا لیکا کے میئر سے گفتگو کر کے اقلیتوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے درخواست کی گئی.اللہ تمام مسلمانوں کی ہر طرح حفاظت فرمائے تمام بلیات سے محفوظ و مامون رکھے آمین
آپ کی راۓ