کسی سے حسد مت کرو
عطاء الرحمن المدنی المرکز الاسلامی کاٹھمنڈو۔
حسد کا معنی کسی دوسرے کی نعمت یا خوبی کا زوال چاہنا یا اس کے نقصان ہونے کی خواہش رکھنا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اگرﷲ تعالیٰ نے کسی کو اپنی کچھ دنیاوی نعمتیں عطا کی ہوئی ہیں جیسے گاڑی، بنگلہ اور مال و دولت تو حاسد کی خواہش ہوگی کہ وہ سب کچھ اس سے چھن جائے جس کی وجہ سے اسے راحت ملے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"لا حسد إلا في اثنتين: رجل آتاه الله مالا فسلطه على هلكته في الحق، ورجل آتاه الله حكمة فهو يقضي بها ويعلمه ” متفق عليه.
”حسد) رشک) صرف دو صورتوں میں جائز ہے۔ ایک تو یہ کہ کسی شخص کو اللہ نے دولت دی ہو اور وہ اسے اس کو راہ حق میں خرچ کرنے پر لگا دیا ہو اور دوسرا یہ کہ کسی شخص کو اللہ نے حکمت ( کی دولت) سے نوازا ہو اور وہ اس کے ساتھ فیصلہ کرتا ہو اور ( لوگوں کو) اس حکمت کی تعلیم دیتا ہو”۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا : "الحسدُ يأكلُ الحسناتِ كما تأكلُ النَّارُ الحطبَ والصَّدقةُ تُطفئُ الخطيئةَ كما يُطفئُ الماءُ النَّارَ والصَّلاةُ نورُ المؤمنِ والصِّيامُ جُنَّةٌ من النَّارِ” رواہ ابن ماجۃ
’’حسد نیکیوں کو ایسے کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑیوں کو کھا جاتی ہے، اور صدقہ گناہ کو ایسے مٹا دیتا ہے، جیسے پانی آگ کو بجھا دیتا ہے۔‘‘.
حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا: "دب إليكم داء الأمم قبلكم، الحسد والبغضاء هي الحالقة، لا أقول تحلق الشعر، ولكن تحلق الدين۔۔ ” الترمذي
’’تم میں گذشتہ اقوام کی بیماریاں لوٹ آئیں گی، جن میں سے حسد اور بغض بھی ہے اور یہ مونڈھ دینے والی ہوں گی، یہ بال نہیں، بل کہ دین کا صفایا کردینے والی ہیں۔‘‘
حضرت انس بن مالکؓ کا بیان ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا:تَباغَضُوا، ولا تَحاسَدُوا، ولا تَدابَرُوا، وكُونُوا عِبادَ اللَّهِ إخْوانًا، ولا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أنْ يَهْجُرَ أخاهُ فَوْقَ ثَلاثَةِ أيَّامٍ” رواہ البخاري
’’ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو اور نہ حسد کرو اور نہ غیبت کرو اور اﷲ تعالیٰ کے بندے اور بھائی بھائی ہوکر رہو اور کسی مسلمان کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے بھائی سے تین دن سے زیادہ قطع تعلق رکھے۔‘‘
آپ ﷺ کا فرمان ہے: "وَلَا يَجْتَمِعَانِ فِي قَلْبِ عَبْدٍ الْإِيمَانُ وَالْحَسَدُ” مسلم ’’بندہ خدا کے دل میں ایمان اور حسد جمع نہیں ہوتے۔‘‘ رواہ النسائی
ہمارا دین تعلیم دیتا ہےکہ ایک دوسرے سے بغض نہ رکھو اور نہ ایک دوسرے سے حسد کرو اور نہ ایک دوسرے کی غیر موجودی میں ان کی عزت کے خلاف باتیں کرو بلکہ اﷲ کے بندو! بھائی بھائی بن جاؤ۔ حسد ہی کی وجہ سے قابیل نے کہا کہ میں تجھ کو ضرور قتل کروں گا، بالآخر قابیل نے ہابیل کو قتل کردیا یہ دنیا کا پہلا قتل تھا اور اسکی بنیادی وجہ حسد کی بیماری تھی۔ حسد کی وجہ سے بھائیوں نے یوسف علیہ السلام کو ویران کنویں میں ڈالا اور حسد ہی کی وجہ سے نبی کریم ﷺ پر جادو کیا گیا۔
جو انسان حسد کا شکار ہوتا ہے اس کی آخرت تو برباد ہوتی ہی ہے، دنیا میں بھی مختلف مصیبتوں کا شکار ہو جاتا ہے۔ اسے ایسا غم لگ جاتا ہے جو کبھی ختم نہیں ہوتا۔ ایسی مصیبت میں گرفتار ہوجاتا ہے جس پر کوئی اجر بھی نہیں۔ حسد کی وجہ سے اﷲ کی توجہ اور رحمت سے دوری ہوجاتی ہے۔ اس کے لیے توفیق کے دروازے بند ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ یہ تو چند دنیاوی عذاب ہیں، آخرت کا عذاب اس سے کہیں زیادہ ہے کیوں کہ یہ اﷲ کے فیصلے پر راضی نہیں ہے۔
آج ہمارے معاشرے میں یہ مرض رچ بس چکا ہے۔ ہر شخص مخلوق کی نگاہ میں معزز بننا چاہتا ہے اس لیے جب اس کے سامنے کسی کی تعریف کی جاتی ہے تو اس سے برداشت نہیں ہوتا اور اس کے اندر حسد کی آگ بھڑکنے لگتی ہے جو کہ انتہائی شرم ناک بات ہے۔ حسد جیسی خطرناک بیماری کے بے شمار نقصانات ہیں لیکن ہم یہاں صرف پانچ نقصانات کا ذکر کریں گے۔
حسد جیسی بیماری کا پہلا نقصان یہ ہے کہ وہ انسان کی عبادت اور پرہیزگاری کو تباہ و برباد کردیتا ہے۔ حضور ﷺ کا فرمان عالی شان ہے کہ حسد انسان کی نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جیسے سوکھی لکڑی کو آگ۔ حسد جیسی بیماری کا دوسرا نقصان یہ ہے کہ یہ گناہ اور شر کا باعث بنتا ہے، حضرت وہاب بن منباء فرماتے ہیں کہ حاسد میں تین خصلتیں نمایاں ہوتی ہیں کہ اگر وہ سامنے ہو تو چاپلوسی کرتا ہے اگر غائب ہو تو غیبت کرتا ہے اور کسی پر مصیبت ہو تو وہ خوش ہوتا ہے۔
حسد جیسی بیماری کا تیسرا نقصان یہ ہے کہ حاسد ہر وقت خواہ مخواہ مشقت اور پریشانی کا شکار رہتا ہے۔ حسد جیسی بیماری کا چوتھا نقصان یہ ہے کہ دل غفلت کے پردوں میں اتنا ڈوب جاتا ہے کہ اسے رب کائنات کی ذات بھی دکھائی نہیں دیتی یعنی اﷲ تبارک و تعالیٰ کے احکامات بھی اسے سمجھ نہیں آتے۔ حسد جیسی بیماری کا پانچواں نقصان یہ ہے کہ انسان نہ تو اپنے مقصد میں کام یاب ہوتا ہے اور نہ ہی دشمن پر فتح یاب ہوتا ہے۔
ہماری دعا ہے کہ حسد جیسی خطرناک بیماری سے اﷲ تبارک و تعالیٰ ہم سب کو محفوظ رکھے اور ہمارا دل بغض، کینہ، عداوت اور حسد جیسی بیماریوں سے مکمل صاف رکھے۔ ہمارے دل میں صرف اپنا خوف اور قرب پیدا کردے اور اپنے حبیب ﷺ کی محبت ہمیں عطا کرے ۔
عطاء الرحمن المدنی
المرکز الاسلامی کاٹھمنڈو۔
آپ کی راۓ