بلا شبہ کوئی بھی شخص حقیقی معنوں میں کامیاب نہیں ہو سکتا جب تک وہ متبع کتاب وسنت نہ ہو، گویا کہ انسان کی کامیابی کاراز اتباع کتاب وسنت ہی میں مضمر ہے، خاتم النبیین جناب محمد رسول اللہ ﷺاپنی امت کو وصیت کرتے ہوئے فرماتے ہیں:(فانہ من یعش منکم فسیری اختلافا کثیرا فعلیکم بسنتی وسنۃ الخلفاء الراشدین المہدیین عضوا علیہا بالنواجذ)یعنی:میری امت میں سے جو باحیات رہے گا تو وہ بہت سارے اختلافات کا سامنا کرے گا، اختلاف کی صورت میں نبی کریمﷺکی سنت اور خلفاء راشدین کی سنت کو مضبوطی سے تھام لیا جائے۔اور ایک دوسری روایت میں توآپﷺ متبع کتاب وسنت کو گمراہ نہ ہونے کی ضمانت دے دی، ارشاد نبوی ہے:(ترکت فیکم أمرین لن تضلواما تمسکتم بہما:کتاب اللہ وسنۃ رسول اللہ)یعنی: میں اپنی امت کے لئے دو چیزیں چھوڑ رہاہوں: ایک اللہ کی کتاب قرآن مجید، اور دوسری میری سنت، پٍس جو بھی ان دونوں کو مضبوطی سے تھامے رہے گا وہ ہرگز ہرگز گمراہ نہیں ہوسکتا۔
شاید یہی وہ راز ہے جس کی وجہ سے مملکت سعودی عرب کے حکمرانوں نے اپنے قیام کے روز اول ہی سے اس حکومت کا بنیادی دستور کتاب وسنت ہی قرار دیا گیا، یہ حکومت اپنی پوری سلطنت میں قبرپرستی کی ہرگز ہرگز اجازت نہیں دیتی ہے،قبروں کو پختہ بنانا، اور عرس ومیلے کا انعقاد کرنا ان سب کا تصور ہی نہیں پایا جاتا ہے، یہ حکومت حتی المقدور ہر اس عمل کی مخالفت کرتی ہے جس کا تصادم قرآن وحدیث سے ہوتا ہے، لیکن اس کا قطعا یہ مطلب نہیں کہ سعودی حکومت دودھ کی دھلی ہوئی ہے، ان کے یہاں کسی گنا ہ صدورہونا ممکن ہی نہیں، وہاں کے حکمراں بھی انسان ہی تو ہیں ان سے بھی بسااوقات شرعی معاملات میں چوک ہو سکتی ہے،لیکن کسی ایک چوک سے اس کے سارے اعمال پر پانی پھیر دیئے جائیں یہ کہاں کا عدل وانصاف ہے!!
آج دشمنان اسلام کی نگاہیں سعودی حکومت پر ٹکی ہوئی ہیں، اور اس حکومت کی ایک ایک حرکت پر نظر رکھی جارہی ہے اس مقصد سے کہ کہیں کوئی سوشہ مل جائے اور ان کی مٹی پلید کردی جائے۔ابھی حال ہی میں دشمنان اسلام نے ایک جھوٹا پروپیگنڈہ پھیلانی کی کوشش کی گئی کہ سعودی حکومت نصاب تعلیم سے قرآن کریم کے بعض متنازعہ موضوعات کو نکالنے پر راضی ہوگئی ہے۔نعوذ باللہ من ذلک۔ایسی حکومت سے یہ کیوں کر امید کی جاسکتی ہے جس کا بنیادی دستور قرآن کریم ہی ہو،اپنے آپ کو محب کتاب وسنت گرداننے والے اور حرمین شریفین سے محبت کا دعوی کرنے والے کس عقل سے مسلمانان عالم کاقبلہ خانہ کعبہ مشرفہ کی طرف میزائیلیں نصب کررہے ہیں جس کا مشاہدہ پوری دنیا نے کیا، اور آج یہ جھوٹاپروپیکنڈہ پھیلاکر اس حکومت کو بدنام کرنے کی کوشش کررہے جو زائرین حرمین شریفین پر اپنے خزانہ کا منہ کھول دیتی ہے،اپنے خزانہ کی ایک خطیر رقم حجاج کرام اور معتمرین پر بے دریغ خرچ کرتی ہے، شاید ہی کوئی ایسا ملک ہو جہاں مسلمان بستے ہوں اور مملکت سعودی عرب کا خیر ان تک نہ پہونچا ہو۔اس ملک کا سراونچا ہونے کے لئے کافی ہے کہ اس ملک میں شرک کا ارتکاب نہیں ہوتا ہے جس کو عرش والے نے جرم عظیم قرار دیا ہے۔اس ملک کے لئے باعث فخرہے کہ وہاں کے حکمرانوں اور رعایا کا منہج سلف صالحین کے منہج سے میل کھار ہاہے۔
بار الہ تمام مسلمانوں کو توحید کی نعمت مالا مال فرمادے، توحید کو لوگوں کے دلوں میں جاگزیں فرمادے۔الہ العالمین دشمنوں کی شاطرانہ چال سے مسلمانان عالم کو محفوط رکھ۔ آمین ثم آمین۔
آپ کی راۓ