وزارت محنت کے قوانین کے مطابق مملکت میں ہر قسم کے کارکنوں کو خوش آمدید کہا جاتا ہے۔ کارکنوں کی بہتر رہنمائی اور ان کے مفادات کے مدنظر رکھتے ہوئے قوانین مرتب کیے گئے ہیں تاکہ وہ یکسو ہو اپنے پیشہ ورانہ امور انجام دیں اورانکا قیام مفید ثابت ہو۔
سعودی عرب میں آنے والے غیر ملکی کارکنوں کو یہاں سرکاری سطح پر مہمان تصورکیا جاتا ہے اور ان کی بہتری کے لیے اسلامی شریعت کو مدنظر رکھتے ہوئے قوانین مرتب کیے جاتے ہیں جن پر عمل کرنا لازمی ہے۔
سعودی عرب میں قانون محنت میں آجر واجیر کے حقوق واضح طور پر متعین کیے گئے ہیں جن میں فریقین کے حقوق کا تحفظ کیا گیا ہے۔ تمام کارکن خواہ وہ مقامی ہوں یا غیر ملکی کے حقوق اور واجبات یکساں ہیں۔
کارکنوں کا محنتانہ:
قانون کے مطابق آجر کی ذمہ داری ہے کہ وہ کارکن کو اس کی محنت کے مطابق اجرت مقرر کرے۔ اس ضمن میں آجر جو کام اپنے کارکن سے لیتا ہے۔ اس کے مطابق کارکن کو اس کی اجرت دی جاتی ہے جو قواعد یعنی باہمی معاہدہ کرتے وقت طے کی جاتی ہے۔
معاہدے کے نکات:
کارکن کے حقوق کے تحفظ کےلیے دوطرفہ منظوری کے بعد تحریری معاہدہ کیا جاتا ہے جس میں درج تمام نکات پر من وعن عمل کرنا لازمی ہوتا ہے۔
بعض معاہدے میں اضافی نکات بھی درج ہوتے ہیں جن میں کارکن کے ذمہ حقوق بھی واضح کیے جاتے ہیں۔ ان نکات کے مطابق کارکن کی بھی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ ان پر عمل کرے اور اخلاص و وفاداری کا مظاہرہ کرے تاکہ بہتر اور ساز گار ماحول میں کام کیا جائے۔
صحت کا تحفظ :
وزارت افرادی قوت کے محنت کے نظام میں واضح طور پر درج ہے کہ کارکن کی بنیادی صحت کا ہر طرح سے خیال رکھا جائے۔ کوئی بھی ایسا کام نہیں کروایا جائے گا جس سے کارکن کی صحت کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو یا کارکن کام کرنے کے قادر نہ ہوں یعنی ان کی استطاعت سے باہر کام نہ کرایا جائے۔
پیداوار ’پروڈکشن:
وزارت محنت کے قانون کے مطابق آجر کو کارکن کی عمر بڑھنے کی وجہ سے کام کی پیداواری صلاحیت کے کم ہونے پر ملازمت سے برخاست نہ کیے جانے کی سفارش کی گئی ہے کیونکہ یہ فطری عمل ہے کہ ایک انسان بڑی عمر کا ہونے کے بعد اس کی پیداواری صلاحیت کم ہو جاتی ہے جس میں اس کا قصور نہیں ہوتا۔
کارکن کی توقیر کی حفاظت
آجر پر لازم ہے کہ وہ اپنے کارکن کی عزت وتوقیر کی حفاظت کرے اس سے بہتراخلاق سے پیش آئے۔
عدالت کا فیصلہ حتمی:
مملکت میں قانون کے مطابق غیر ملکی کارکنوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے لیبر کورٹس مقرر کی گئی ہیں جہاں کسی بھی نوعیت کے اختلاف کی صورت میں ان عدالتوں سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔ عدالت سے ہونے والے فیصلے ہی قابل عمل ہوں گے۔
طبی نگہداشت:
سعودی عرب میں ورک ایگریمنٹ رکھنے والے کارکنوں کا حق ہے کہ آجر انہیں قانون کے مطابق مکمل طبی نگہداشت کی سہولت مہیا کرے جس کے لیے لازمی ہے کہ کارکن کی میڈیکل انشورنس فراہم کی جائے۔
کارکنوں کی اجرت:
مملکت کے قانون کے مطابق کارکن کو سعودی کرنسی میں ہی اجرت ادا کی جائے گی جو معاہدے میں درج کی گئی ہو یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک بنگالی یا انڈین کارکن کوروپوں میں تنخواہ دی جائے۔
اجرت کی ادائیگی کا دورانیہ
ملازمت کے معاہدے کے مطابق کارکن کو وقت مقررہ پر اسکا محنتانہ ادا کیا جائے اس میں تاخیر قانون شکنی تصورت کی جائے گی ۔
بینک کے ذریعے اجرت کی منتقلی
مملکت کے قانون کے مطابق آجر پر لازم ہے کہ وہ کارکن کی تنخواہ اس کی بینک اکاونٹ میں منتقل کرے۔ آجر کی یہ ذمہ داری بھی ہے کہ اوور ٹائم ’اضافی کام‘ جس کا حساب گھنٹوں کے مطابق طے کیا جاتا ہے۔علاوہ ازیں بنیادی تنخواہ کے فی گھنٹہ اجرت میں 50 فیصد اضافے کے ساتھ اضافی کام کی اجرت ادا کی جائے گی۔
کارکن کی تنخواہ میں کٹوتی
محنت کے قانون کے مطابق کسی بھی کارکن کی تنخواہ میں کٹوتی آدھی تنخواہ سے زیادہ نہیں کی جاسکتی جب تک کہ اس کے بارے میں متعلقہ کونسل حتمی فیصلہ صادر نہ کرے۔
ابوحماد عطاء الرحمن المدنی
مرکز الفرقان الاسلامی جنکپور دھام
آپ کی راۓ