آہ نیپال میں دریاؤں کی طغیانی ہے!
ہر طرف سیل رواں زندگی طوفانی ہے
آسماں پھٹ پڑا پانی کا سمندر کے کر
بہہ گئے کتنے مکاں گاؤں میں ویرانی ہے
آفت ارض وسماوی سے بچا لے یارب!
شہر "کٹھمنڈو” کا منظر بہت بارانی ہے
اگر کہسار سے کہہ دو کہ ذرا تھم جائے!
بالیاں کھیت کی ڈوبی ہیں بہت پانی ہے
زندگی ڈوب گئی ہچکیاں لیتے لیتے
بخش دے میری خطا موت ناگہانی ہے!
کیسے ہو دور بھلا ارض وسما کی آفت!
کیا مرا طرز عمل آئین قرآنی ہے؟
زلزلے آج بھی آتے ہیں مری دھرتی پر
ہم گنہگار ہیں یہ ننگ مسلمانی ہے
رحم کی بھیک مجھے دیدے بڑا مفلس ہوں!
زندگی آج مری بے سر وسامانی ہے
ابر رحمت نہیں یہ غیظ وغضب ہے انصر
رحم کردے تری رحمت کی نگہبانی ہے
دعوت فکرو عمل: انصر نیپالی
آپ کی راۓ