غزه/ ايجنسى
غزہ میں اسرائیلی فوج کی بمباری میں شہید ہونے والی بچی کی موت سے قبل کی گئی وصیت سامنے آگئی ہے۔
10 سالہ بچی رشا نے اپنی شہادت سے قبل ایک تحریری نوٹ چھوڑا تھا، جو اسرائیلی بمباری کے بعد اس کے گھر کے ملبے سے امدادی ٹیموں کو ملا ہے۔
رات گئے اسرائیلی فضائی حملوں میں نشانہ بنائے گئے اس گھر کے ملبے میں رشا کی یہ آخری تحریر ملی ہے۔
جس میں اس نے اپنی شہادت سے قبل لکھا کہ "میری وصیت ہے جب میں شہید ہو جاؤں تو میرے کپڑے ضرورت مندوں میں تقسیم کیے جائیں اور میری چیزیں میری کزنز میں بانٹ دی جائیں۔”
رشا کی جانب سے کی گئی یہ وصیت بتاتی ہے کہ اس معصوم بچی کے دل میں دوسروں کی مدد کا جذبہ تھا، حتیٰ کہ اپنے آخری لمحات میں بھی ضرورت مندوں کا خیال رکھا۔
دوسرى جانب غزہ میں اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا فلسطینی بچہ اسپتال منتقلی کے دوران نماز کی ادائیگی کیلئے تڑپتا رہا، اور وہاں موجود لوگوں سے نماز پڑھنے کی اجازت مانگتا رہا۔
غزہ میں اسرائیلی فوج نے کواڈکاپٹر سے گولی چلاکر بچے کو زخمی کردیا تھا، جسے علاج کیلئے نصیرات کیمپ کے مغربی علاقے سے العودہ اسپتال پہنچایا گیا۔
اس دوران بچہ زخمی حالت میں مسلسل ضد کرتا رہا کہ اسے نماز پڑھنے دی جائے کیونکہ مغرب کا وقت نکلتا جارہا تھا۔
فوٹوز اینڈ ویڈیوز شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر شیئر کی گئی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔
درد کی حالت میں بھی بچے نے نماز کو سکون کا ذریعہ بنایا، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ نماز کی ادائیگی کسی بھی مسلمان کیلئے کتنی اہمیت کی حامل ہے۔
یاد رہے کہ غزہ میں 7 اکتوبر 2023 سے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں کم از کم 41,825 افراد شہید اور 96,910 زخمی ہو چکے ہیں۔
7 اکتوبر2023 کو حماس کے زیر قیادت حملوں میں اسرائیل میں کم از کم 1,139 افراد ہلاک اور 200 سے زیادہ کو یرغمال بنایا گیا تھا۔
آپ کی راۓ