کیئر خبر/کٹھمنڈو – نیپال کی مرکزی اپوزیشن جماعت، نیپال کمیونسٹ پارٹی (ماؤوادی مرکز) کے صدر، پشپ کمل دہال ’پرچنڈ‘ نے خبردار کیا ہے کہ اگر حکومت اپوزیشن کے مطالبات پر توجہ نہیں دیتی تو ایک بھرپور تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ یہ بات انہوں نے ہفتے کے روز ماؤوادی مرکز کی باغمتی وادی خصوصی اور رابطہ کوآرڈینیشن صوبائی کمیٹی کے زیرِ اہتمام کٹھمنڈو میں منعقدہ انتباہی جلسے سے خطاب کے دوران کہی۔ پرچنڈ نے حکومت کو متنبہ کیا کہ اگر ان کے مطالبات کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا تو پارلیمنٹ اور سڑکوں دونوں پر تحریک چلائی جائے گی۔
پرچنڈ نے کہا کہ موجودہ حکومت نہ صرف بدعنوان ہے بلکہ اصولوں کے خلاف اور دھوکے سے قائم ہوئی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکومت نے 100 دن بھی مکمل نہیں کیے اور ان کے شکوک کو درست ثابت کر دیا۔
پرچنڈ نے الزام عائد کیا کہ جیسے ہی ان کی جماعت نے انتباہی جلسے کا اعلان کیا، حکومتی اتحاد نے شور مچانا شروع کر دیا اور عوامی سطح پر حکومت کے متبادل کی باتیں ہونے لگیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ماؤنواز کو حکومت میں رہنے کی پرواہ نہیں بلکہ انہیں سرمایہ دار جماعتوں کے ساتھ اتحاد پر افسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اتحاد نے عوام میں ان کی جماعت کے متعلق شکوک پیدا کیے ہیں، لیکن اب حکومت گرا کر اپنی غلطیوں کو درست کرنے کا موقع ہے۔
انہوں نے اپنی سابقہ حکومت کے گڈ گورننس کے اقدامات پر موجودہ حکومت کی جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرنے پر بھی تنقید کی اور کہا کہ نیپال کسی کی جاگیر نہیں ہے، اور محض عددی اکثریت کے زور پر کسی بھی غلط اقدام کو جائز نہیں قرار دیا جا سکتا۔
پرچنڈ نے مزید کہا کہ پارلیمانی کمیٹی نے کانگریس اور ایم ایل اے کے رہنماؤں کو بھی قصوروار قرار دیا تھا، لیکن ان کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرتے ہوئے صرف اپوزیشن کے رہنما روی لامچھانے کو گرفتار کرنا سیاسی تعصب اور جانبداری ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اگلے انتخابات میں کسی کے ساتھ اتحاد نہیں کریں گے اور اپنی ماضی کی غلطیوں کو سدھاریں گے۔
پرچنڈ نے ملک میں پیداوار بڑھانے، نوجوانوں کو خود کفیل بنانے اور بدعنوانی کے خلاف متحد ہو کر مہم چلانے کا عزم ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کی قیادت میں نیپال میں گڈ گورننس کے تاریخی نقوش چھوڑے گئے ہیں جنہیں مٹایا نہیں جا سکتا۔
اس موقع پر لمبنی پردیش کے ماؤوادی ممبر، مولانا مشہود خاں نیپالی نے بھی بیان دیتے ہوئے عوام کے حقوق اور مذہبی آزادی کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ "نیپال میں ہر فرد کو اپنے حقوق کے ساتھ آزاد زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔ حکومت کو عوامی مسائل کو نظرانداز کرنے کی پالیسی ترک کرنی ہوگی، ورنہ اس کے نتائج سنگین ہو سکتے ہیں۔”
مولانا مشہود خان نے کہا کہ مختلف مذاہب اور قوموں کے درمیان اتحاد نیپال کی پہچان ہے اور قیادت کا فرض ہے کہ سب کو ساتھ لے کر چلے۔ بدعنوانی اور ناانصافی کے خلاف جدوجہد نہ صرف سیاسی ضرورت بلکہ سماجی انصاف کا تقاضا ہے۔
انہوں نے اپیل کی کہ تمام جماعتیں اور شہری اپنے حقوق کے لیے پرامن طریقے سے آواز بلند کریں تاکہ ملک میں انصاف اور ترقی کا ماحول پیدا ہو۔ آخر میں، پرچنڈ نے عوام کے حقوق کے تحفظ اور بدعنوانی کے خاتمے کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
آپ کی راۓ