اساتذہ کی بھرتیوں میں اقلیتوں سے ناانصافی: راشٹریہ مدرسہ سنگھ نیپال کا مؤثر ردعمل

15 جنوری, 2025

کرشنا نگر نیپال جیسے کثیرالمذاہب ملک میں جہاں آئین مساوات اور سیکولرزم کی ضمانت دیتا ہے، اساتذہ سروس کمیشن کی جانب سے 368 عہدوں پر بھرتی کا حالیہ اعلان اقلیتوں کے لئے ایک بڑا سوالیہ نشان بن گیا ہے۔ کمیشن کے جاری کردہ نوٹس میں صرف ایک مخصوص مذہب کے مضامین کو پڑھانے والے اساتذہ کو ہی شامل کیا گیا ہے، جبکہ مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیا گیا ہے۔ اس امتیازی رویے نے نہ صرف اقلیتوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے بلکہ نیپال کی سماجی ہم آہنگی پر بھی سوال کھڑے کر دیئے ہیں۔
راشٹریہ مدرسہ سنگھ نیپال کے قومی صدر ڈاکٹر عبدالغنی القوفی اور جنرل سیکریٹری مولانا مشہود خاں نیپالی نے اس معاملے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کو فوری اقدام کا مشورہ دیا ہے تاکہ نیپال کے آئینی اصولوں کا تحفظ کیا جا سکے۔
اعلان میں ایک طرفہ جھکاؤ
کمیشن نے نیپالی، انگریزی، سماجی علوم، ریاضی، سائنس، معاشیات، دفتر کا انتظام، اکاؤنٹنگ، تعلیم و تدریس، صحت و جسمانی تعلیم کے ساتھ ساتھ شوکلا یجروید، سنسکرت گرامر، سنسکرت زبان، اصولِ نجوم اور فعلی نجوم جیسے مضامین کو بھی شامل کیا گیا ہے اور یہ سارے کے سارے مضامین بنیادی طور پر ہندو مذہب سے جڑے ہیں، جبکہ اقلیتی مذاہب، خصوصاً مسلمانوں کے مضامین جیسے عربی، اسلامیات، حدیث اور فقہ کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر عبدالغنی القوفی نے کہا:
"یہ صرف ایک نوٹس نہیں بلکہ اقلیتوں کے حقوق پر ایک کاری ضرب ہے۔ نیپال کا آئین ہر شہری کو برابر کے مواقع فراہم کرنے کا وعدہ کرتا ہے، لیکن یہ اعلان ان اصولوں کے خلاف ایک واضح مثال ہے۔ کیا مسلمانوں کی صلاحیتیں اور خدمات اس ملک کے لئے غیر اہم ہیں؟ ہم حکومت سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس ناانصافی کو فوری طور پر ختم کرے۔”
مولانا مشہود خاں نیپالی نے اپنے بیان میں کہا: مساوات کے بغیر ترقی ممکن نہیں
"اقلیتوں کے ساتھ یہ رویہ صرف ان کے اعتماد کو مجروح نہیں کرتا بلکہ نیپال کی ترقی کو بھی نقصان پہنچاتا ہے۔ اگر ایک مخصوص مذہب کے مضامین اور اساتذہ کو بھرتیوں میں شامل کیا جا سکتا ہے، تو مسلمانوں کے مضامین نیز علماء کو کیوں نہیں؟ ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ سب کے ساتھ یکساں سلوک کرے تاکہ نیپال کی سیکولر شناخت اور سماجی توازن برقرار رہے۔”
راشٹریہ مدرسہ سنگھ نیپال کے مطالبات
1. تمام مذاہب کے افراد کو بھرتیوں میں مساوی مواقع فراہم کیے جائیں۔
2. مسلمانوں کے مضامین، جیسے عربی، اسلامیات، حدیث اور فقہ کو نصاب اور بھرتی کے عمل کا حصہ بنایا جائے۔
3. اقلیتی کمیونٹیز کو پالیسی سازی کے عمل میں شامل کیا جائے تاکہ مستقبل میں ایسی ناانصافیاں نہ ہوں۔
4. حکومت اپنی سیکولر اور آئینی ذمہ داری کو نبھائے تاکہ ہر شہری کو برابری کا حق مل سکے۔
بین المذاہب یکجہتی کی اپیل
ڈاکٹر عبدالغنی القوفی اور مولانا مشہود خاں نیپالی نے نیپال کے تمام مذاہب کے رہنماؤں، تنظیموں اور عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے ایک ساتھ کھڑے ہوں۔ ان کا کہنا تھا:
"یہ وقت متحد ہونے کا ہے۔ نیپال صرف اس وقت ترقی کر سکتا ہے جب ہر شہری، چاہے وہ کسی بھی مذہب یا ذات سے ہو، برابری کے مواقع حاصل کرے۔”
انصاف کا مطالبہ، نیپال کی پہچان
راشٹریہ مدارس سنگھ نیپال نے واضح کیا ہے کہ یہ معاملہ صرف ایک اعلان کا نہیں بلکہ پورے ملک کی سماجی ہم آہنگی اور آئینی وعدوں کا امتحان ہے۔ حکومت کو فوری طور پر اس امتیاز کو ختم کر کے اقلیتوں کو ان کا حق دینا ہوگا تاکہ نیپال کی ترقی اور انصاف پر مبنی شناخت محفوظ رہ سکے۔

راشٹریہ مدرسہ سنگھ نیپال کی اس جاندار آواز کو نظرانداز کرنا ناانصافی کو مزید گہرا کرے گا، اور حکومت کے لئے یہ موقع ہے کہ وہ مساوات کے اصولوں پر عمل کر کے نیپال کی اصل روح کو زندہ رکھے۔

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter