جھنڈا نگر – فرحان نور/ کیر خبر
کلیہ عائشہ صدیقہ للبنات کے ناظم اعلی خطیب الاسلام مولانا عبدالرؤف رحمانی جھنڈا نگری رحمہ اللہ کے خلف الرشید الحاج عبدالرشید خان کو آج جھنڈا نگر کے قبرستان میں ان کے والد محترم کے پہلو میں ہزاروں سوگواروں کے درمیان سپرد خاک کر دیا گیا۔
نماز عصر کے بعد کلیہ عائشہ صدیقہ کے گراؤنڈ میں ناظم جامعہ سراج العلوم مولانا شمیم احمد ندوی کے زیر امامت جنازہ کی نماز ادا کی گئی۔
جنازہ اور تدفین میں ایک اندازے کے مطابق لگ بھگ تین ہزار لوگ شریک تھے جن میں ستر فیصد علماء دین و طلبہ تھے۔ خواتین و طالبات کی بڑی تعداد شریک جنازہ تھی- غیر مسلم برادران وطن کی ایک بڑی تعداد اس موقع پر موجود تھی۔
الحاج عبد الرشید خاں رحمہ اللہ عمر رسیدہ اور صاحب فراش تھے۔ جامعہ سراج العلوم کے ناظم مولانا شمیم احمد ندوی کے مطابق آپ کی عمر 95 سال تھی۔ گزشتہ سال بھر سے آپ مختلف بیماریوں میں مبتلا تھے، اور آخری ایام میں کھانے پینے سے معذور ہو گئے تھے۔ نلی کے ذریعے مائع غذا فراہم کی جاتی تھی۔ اہل خانہ، خصوصاً ڈاکٹر منظور احمد خاں نے آخری وقت تک دیکھ بھال میں بھرپور کوشش کی اور کسی قسم کی کوتاہی نہیں کی۔
الحاج عبد الرشید خاں رحمہ اللہ نہایت متواضع، مخلص اور خدمت گزار شخصیت کے مالک تھے۔ آپ نے کلیہ عائشہ کی خدمت کو اپنی زندگی کا مشن بنا لیا تھا۔ مقامی لوگوں سے تعاون کے لیے آپ خود رکشہ پر سوار ہو کر دورہ کیا کرتے اور اپنی عاجزی اور خلوص کے سبب ہر کوئی آپ کی بات مان لیتا۔
آپ کی وفات سے جھنڈا نگر کے دینی، تعلیمی، اور سماجی حلقوں میں ایک ناقابل تلافی خلا پیدا ہوگیا ہے۔
اس موقع پر ہند و نیپال کے تعلیمی و سماجی اداروں اور ملی تنظیموں اپنے رنج و غم کا اظہار کیا ہے- اور پسماندگان سے تعزیت کی ہے-
آپ کی راۓ