کرشنا نگر، وارڈ نمبر 5 میں آج ماؤوادی مرکز پارٹی کا ایک عظیم الشان اور تاریخ ساز اجلاس منعقد ہوا، جس نے سیاسی بیداری اور عوامی شعور کی نئی راہیں کھول دیں۔ عوام کے جوش و جذبے نے یہ ثابت کر دیا کہ تبدیلی کا وقت آ چکا ہے، اور اب محروم طبقات کے حقوق کی بازیابی کے لیے ہر ممکن جدوجہد کی جائے گی۔
پروگرام کی صدارت وسیم اکرم نے کی، جبکہ گنیش پرساد بنجاڑے نے شاندار نظامت کے فرائض انجام دیے۔ استقبالیہ خطاب میں کمال خاں نے پارٹی کے نظریات، عوامی خدمت کے عزم اور مسائل کے حل کے لیے اپنی غیر متزلزل وابستگی کا اظہار کیا۔
عوامی حقوق کا عزم – تاریخ کے نئے باب کا آغاز
اس تاریخی اجلاس کے مہمانِ خصوصی میں معروف سماجی و سیاسی رہنما مولانا مشہود خاں نیپالی، راجندر آچاریہ، جاوید عالم خاں اور طفیل عالم خاں شامل تھے، جنہوں نے اجتماع سے پرجوش اور بصیرت افروز خطابات کیے۔
اجلاس میں پارٹی رہنماؤں اور کارکنان نے اپنی تقاریر میں نہ صرف ایک نئے سیاسی عہد کی ضرورت کو اجاگر کیا بلکہ عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ اور ترقی کے عمل کو آگے بڑھانے کا پختہ عزم بھی کیا۔
مولانا مشہود خاں نیپالی کا جذباتی خطاب
مولانا مشہود خاں نیپالی نے اپنے جذباتی اور پرجوش خطاب میں کہا:
"ہمیں ایسی سیاست کی ضرورت ہے جو صرف باتوں تک محدود نہ ہو، بلکہ عملی اقدامات کے ذریعے عوام کے مسائل حل کرے۔ ہمیں وہ نظام قائم کرنا ہوگا جہاں ہر شہری کو برابری، عزت، اور انصاف ملے۔”
انہوں نے مزید کہا:
"نیپال کی 20.27 فیصد آبادی آج بھی خطِ غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہے، جو کہ 59 لاکھ 11 ہزار 659 افراد پر مشتمل ہے۔ یہ کوئی معمولی تعداد نہیں، بلکہ ہر ایک فرد کی بے بسی ہمارے ضمیر پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ کیا ہم اس ناانصافی پر خاموش رہ سکتے ہیں؟ نہیں! اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی جدوجہد کو مزید تیز کریں اور ایک ایسا سماج تشکیل دیں جہاں کوئی بھوکا نہ سوئے، کوئی حق سے محروم نہ رہے، اور ہر شخص کو ترقی کے یکساں مواقع حاصل ہوں۔”
عوامی جوش و جذبہ اور تنظیمی فیصلے
اجلاس کے دوران شرکاء نے اپنی پرجوش حمایت سے ثابت کر دیا کہ وہ تبدیلی کے لیے تیار ہیں۔ ماؤوادی مرکز کرشنا نگر وارڈ نمبر 5 کی نئی قیادت کا اعلان کیا گیا، جس کے تحت:
مزید 15 افراد پر مشتمل ایک مضبوط کمیٹی بھی تشکیل دی گئی، جو عوامی فلاح و بہبود کے لیے عملی اقدامات کرے گی۔
اجلاس میں شریک اہم شخصیات
اس کامیاب پروگرام کو عملی شکل دینے میں آزاد احمد خاں، خورشید عالم خاں اور دیگر کمیونٹی رہنماؤں نے بھرپور تعاون کیا۔ ان کی شرکت اس بات کا واضح ثبوت تھی کہ عوامی اتحاد ہی تبدیلی کی سب سے بڑی طاقت ہے۔
ایک نئے عہد کا آغاز
یہ اجلاس محض ایک تنظیمی اقدام نہیں، بلکہ سیاسی بیداری، اجتماعی ترقی، اور عوامی حقوق کے تحفظ کی ایک نئی تحریک کا نقطہ آغاز تھا۔ شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ نہ صرف اپنے علاقے بلکہ پورے نیپال کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہر ممکن اقدام کریں گے۔
مولانا مشہود خاں نیپالی نے اپنے پیغام میں کہا:
"ہمارا مقصد صرف تقریریں کرنا نہیں، بلکہ عملی میدان میں اتر کر ہر شہری کو اس کا حق دلانا ہے۔ جب تک عوام خوشحال نہیں ہوں گے، تب تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ ہم صرف امید نہیں، بلکہ روشنی اور تبدیلی کا پیغام لے کر آئے ہیں!”
یہ عظیم الشان اجلاس ایک واضح پیغام تھا – غربت، ناانصافی اور محرومی کے خلاف جدوجہد اب مزید تیز ہوگی، اور نیپال کا ہر شہری ترقی کے سفر میں شامل ہوگا۔
آپ کی راۓ