تعریف ادب اور ادب کی اقسام

مقالہ نگار: محمد ناصر باجوہ میقات: ہشتم، یونی ورسٹی آف اوکاڑا

12 مارچ, 2025

ادب کی تعریف:

عرب معاشرے میں ادب عربی زبان کا لفظ ہے چونکہ ادب کا لفظ حسن و اخلاق کے معنوں میں استعمال ہوتا  ہے آپﷺ کا ارشاد ہے:

"خدا نے مجھے ادب سکھایا اور بطریق احسن ادب سکھایا”([i])

یعنی ادب کا لفظ ان تحریروں کے لیے کے لیے استعمال ہونے لگا جو انسان میں عمدہ اخلاق پیدا کر سکتی تھی۔ زبانوں میں ادب کے لیے لٹریچر کا لفظ استعمال ہوتا ہے جو لاطینی لفظ  (Littera) سے بنا ہے اس کے معنی حرف کے ہے (ادب زندگی کے مختلف پہلوؤں کا احاطہ کرنے کا نام ہے)

ڈاکٹر انور سدید لکھتے ہیں:

"ادب ایک سماجی عمل ہے اور یہ لفظ زبان اور تخلیقات کے حوالے سے بلواسطہ طور پر زندگی کو متاثر کرتا ہے اور اسی تاثر کی بنا پر اکثر اوقات ادب کو افادی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔”([ii])

ادب کی اقسام:

1۔منثور ادب                    2۔ منظوم ادب

منثور ادب یا نثری ادب:

نثر کے لفظی معنی بکھیرنے کے ہیں جس میں خیالات کا اظہار سیدھا سادہ ہے اس میں صرف قواعد کی پابندی کی جاتی ہے وزن و بحور کا التزام نہیں ہوتا ہے:

اصناف نثر دو طرح کے  ادب پر مشتمل ہے

1۔ افسانوی ادب        2۔ غیر افسانوی ادب

افسانوی ادب:

داستان` ناول` ناولٹ ` افسانہ` ڈرامہ

داستان

کہنے کی چیز کو داستان کہتے ہے اصطلاح میں اس سے مراد جس کی بنیاد تخیل اور مافوق الفطرت پر ہو۔

ناول:

اطالوی زبان کا لفظ ہے جو انگریزی کی توسط سے اردو میں آیا اس کے معنی انوکھا نرالا اصطلاح میں اس میں وہ قصہ جس کا موضوع انسان ہو ناول نگار زندگی کے مختلف پہلووں کا مشاہدہ کرنے کے بعد ایک خاص ترتیب کے ساتک کہانی کی شکل میں یش کرتے ہے ناول کی بنیاد حقیقت پر مبنی ہوتی ہے ناول کی مندرجہ ذیل قسمیں ہیں

1:کرداری ناول 2: مہماتی ناول3:  واقعاتی ناول 4:نظریاتی ناول 5: تاریخی ناول 6: جاسوسی ناول 7: اصلاحی ناول

ناولٹ:

ادبی اصطلاح میں مختصر ناول کو ناولٹ کہا جاتا ہے ناولٹ کے صفحات کی تعداد ناول سے کم افسانے سے زیادہ ہوتی ہے

افسانہ:

افسانہ قصہ کہانی کی وہ شکل ہے جس کے لیے اردو مں (short story) کا نام استعمال کیا جاتا ہے داستان اور ناول کی ارتقائی اور ترقی یافتہ صورت ہے۔ افسانہ ایک خیال ایک واقعے کو پیش کرتا ہے

ڈاکٹر ابواللیث صدیقی لکھتے ہیں

’’اس سے مراد نثر میں ایک مختصر سادہ واقعہ جس میں زندگی کے کسے ایک پہلو کو بے نقاب کیا گیا ہو‘‘([iii])

ڈرامہ

ڈرامے کا قدیم تصور یونان سے وابستہ ہے ڈرامہ کا لفظ یونان سے بنا ہے جس کے معنی تمثیل` ناٹک ہے ڈرامے کے لیے اسٹیج کا ہونا لازم ہے

غیر افسانوی ادب:

مضمون` انشائیہ` خاکہ` رپورتاژ` سفر نامہ` شامل ہے۔

مضمون:

مضمون عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی بیان` مطلب`  اصطلاح میں اس سے مراد کسی مقررہ موضوع پر اپنے خیالات کا  اظہار کرنا  اردو میں پہلے مضمون نگار سر سید احمد خان ہے انھوں نے مزہبی سیاسی ادبی علمی تاریخی اور دیگر موضوعات پر مضامین لکھے ہر مضمون زندگی کے کسی نہ کسی شعبے سے تعلق رکھتا ہے اس لحاظ سے مضمون کو درج ذیل اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے۔

1:ادبی مضامین 2:اخلاقی 3: مضامین 4:معاشرتی مضامین 5: سوانحی مضامین 6: سیاسی 7: مضامین 8: سائنسی مضامین 9: تاریخی 10: مضامین 11: جعرافیائی مضامین

مضمون کے اجزاء:

1۔تمہید         2۔نفس مضمون        3۔خاتمہ

انشائیہ:

انگریزی میں انشائیہ کو (Light Essay) کہتے ہیں پر انشائیے سے مراد ہے wikipedia.com

“A short literary composition on a particular theme or subject usually in prose and generally analgtic.”([iv])

خاکہ:

خاکے کو انگریزی میں سکیچ کہا جاتا ہے لغوی معنی کسی چیز کا نقشہ ڈھانچہ۔ اصطلاح میں اس سے مراد  کسی شخص کا ایسا نقشہ بنانا کہ ہو بہو اس کی تصویر سامنے آ جائے اس کی شکل و صورت سامنے آ جائے۔

 

رپور تاژ:

چشم دیدہ واقعات پر لکھی گئی تقریر ہے اردو میں یہ صنف نئی ہےفرانسیسی زبان کا لفظ ہے یہ لفظ رپورٹ کے معنوں میں استعمال ہوتا ہےاس کا بنیادی جز حقیقت پر مبنی ہے رپور تاژ زیادہ تر ہنگامی نوعیت پر لکھی جاتی ہےموضوعات:

1: جنگ :2 فسادات 3:حادثات 4:ادبی و تہزیبی جلسے 5:سیروسیاحت

سفرنامہ:

سفر نامے کا موضوع انسان اور انسان زندگی ہے۔

“A record of the experience of an author travelling.”([v])

2: منظوم ادب:

منظوم ادب کی مختلف اقسام ہے:

مثنوی´ مسمط` رباعی´ مخمس´ مسدس ´ قطعہ´ ترکیب بند´ ترجیع بند

مثنوی:

مثنوی کی صنف فارسی سے اردو میں آئی عرب میں مثنوی نہیں ملتی ہر شعر میں دونوں مصرعے ہم قافیہ ہوتے ہے ہر شعر کے قافیے جدا ہوتے ہیں مثنوی میں ہر موضوع پر بات کہی جا سکتی ہے۔

مسمط:

مسمط عربی زبان کا لفظ ہے اس کے لغوی معنی ہے پروئی ہوئی چیز شاعری کی اصطلاح میں وہ نظم جو تین تین` چار چار` پانچ پانچ` چھ چھ سات سات آٹھ آٹھ نو نو یا دس دس` مصرعوں پر مشتمل ہو۔

رباعی:

لغوی معنی چار والے اصطلاح میں اس سے مراد جس کے چار مصرعوں میں ایک مکمل مضمون ادا کیا جاتا ہے پہلا دوسرا چوتھا مصرعہ ہم قافیہ ہوتا ہے موضوع کی قید نہیں۔

مخمس:

جس کا ہر بند پانچ مصرعوں پر مشتمل ہوتا ہے بند کے پہلے  پانچوں مصرعے ہم قافیہ ہو گئے اور اگلے پانچوں مصرعوں میں آخری یعنی پانچواں ہم قافیہ ہو گا۔

مسدس:

اس میں چھ مصرعوں کا بند ہوتا ہے پہلے دو اور آخری دو مصرے ہم قافیہ ہوتے ہیں۔

قطعہ:

لغوی معنی ٹکڑا۔ اصطلاح میں اس سے مراد وہ نظم جس میں کوئی خیال یا وقعہ مسلسل بیان کیا گیا ہو اس میں مطلع کی موجودگی ضروری نہیں ہے ہر شعر کے دوسرے مصرعے میں قافیہ لانا ضروری ہے قطعہ دو اشعار سے کم نہیں زیادہ کی کوئی حد معین نہیں یہ غزل یا قصیدہ کا ٹکڑا ہے مطلع دور کر دیا جاتا ہے۔

ترکیب:

ترکیب بند میں ہر بند کا آخری شعر مختلف ہوتا ہے۔

ترجیع بند:

ترجیع کا لفظ رجوع سے نکلا ہے اس کے لغوی معنی ہے لوٹانا۔

ترجیع بند میں ہر بند کے آخری میں ایک ہی شعر بار بار دہرایا جاتا ہے۔

[i] ۔      ڈاکٹر صدف نقوی، گوہرِ ادب، (فیصل آباد: مثال پبلشرز، 2019ء)، ص21

[ii] ۔     ایضاً، ص24

[iii] ۔     رفیع الدین ہاشمی، اصنافِ ادب، (لاہور: سنگِ میل پبلی کیشنز، 2012ء)، ص75

[iv] ۔     ایضاً، ص94

[v] ۔     ایضاً، ص109

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter