ایک نیپالی کسان کی آہ و فریاد
انصر نیپالی
اپنی بدحالی پہ یارب رو رہا ہے یہ کسان
کتنی امیدوں سے محنت سے لگایا تھا یہ دھان
قدرتی آفات نے یارب ڈبو دی بالیاں
آہ! فاقوں سے نہ مرجائے کسی کا خاندان
دیکھتا ہے حسرتوں سے پھر سے سورج کی طرف
کیوں نظر آتا نہیں ہے جگمگاتا آسمان
یا الٰہی! بادلوں کو بھیج دے کہسار پر
معاف کردے بھول میری تو بہت ہے مہربان
یا الٰہی! تو ہی کھیتوں سے اگاتا ہے اناج
بس مری محنت کا پھل دیدے اے رب انس وجان
پوری دنیا کے کسانوں کو نصیحت ہے مری
عقل کی مت مان لیکن اپنے رب کی بات مان
یا الٰہی! سن لے تو مغموم انصر کی دعا
ڈال دے تو اپنی رحمت سے مری فصلوں میں جان
آپ کی راۓ