بیجنگ/ ایجنسی
اگست میں پاپولیشن اینڈ فیملی پلاننگ ایکٹ منظور ہونے کے بعد سے چین کے 20 سے زیادہ صوبائی سطح کے علاقوں نے بچوں کی پیدائش کے قوانین میں ترمیم کی ہے۔ ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک بلاگ میں سی پی ایف اے (سینٹر فار پولیٹیکل اینڈ فارن افیئرز) کے صدر فیبین بوسارٹ نے کہا کہ چین نے بونس کے طور پربیبی بونس، زیادہ تنخواہ والی چھٹی، ٹیکسوں میں کٹوتی اور بچوں کی پرورش کرنے والی سبسڈی دینے کا اعلان کیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی بیجنگ ڈابینونگ ٹیکنالوجی گروپ اپنے تیسرے بچے کی پیدائش پر اپنے ملازمین کو ایک سال تک کی چھٹی اور 90,000 یوآن رقم یعنی 20 لاکھ روپے بونس دے رہا ہے۔ اگر ملازم خاتون ہے تو اسے 12 ماہ کی میٹرنٹی لیو اور مرد کو 9 دن کی چھٹی ملے گی۔ آن لائن ٹریول کمپنیوں نے بھی کئی آفرز کا اعلان کیا ہے۔
کمپنی کے منیجرز کو اپنے انڈوں کو محفوظ رکھنے کے لیے سبسڈی دی جا رہی ہے۔ چین کی سرکاری نیوز ویب سائٹ شنہوا کے مطابق بیجنگ، سیچوآن اور ژیانشی سمیت کئی شعبوں نے اس سلسلے میں متعدد معاون اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ ان میں پیٹرنٹی چھٹی ، زچگی کی چھٹی میں توسیع اور شادی کے لیے چھٹی اور پیٹرنٹی چھٹی میں توسیع شامل ہے۔
چین کی آبادی مسلسل پانچویں سال کم ہوئی ہے۔ گزشتہ سال کے آخر میں چین کی آبادی 1.4126 بلین تھی جو کہ پانچ لاکھ سے بھی کم کا اضافہ درج ہے۔ شرح پیدائش میں لگاتار پانچویں سال کمی درج کی گئی ہے۔ یہ اعداد و شمار دنیا کے سب سے زیادہ آبادی والے ملک پر منڈرا رہے میں آبادیاتی خطرے اور اس سے لاحق معاشی خطرے کے بارے میں بتاتے ہیں۔
اس کی وجہ سے نوجوانوں کی تعداد کم ہو رہی ہے اور بزرگوں کی آبادی بڑھ رہی ہے۔ جو معاشی اور دیگر کئی وجوہات کی بنا پر حکومت اور دوسرے لوگوں پر منحصر ہیں۔ یہ ملک کی معاشی ترقی کو بھی روک سکتا ہے، کیونکہ اس کے لیے کام کرنے والے نوجوانوں کی تعداد کم ہو رہی ہے۔ جبکہ حکومت سے پنشن اور صحت کی سہولیات جیسے تمام الاؤنسز لینے والے بزرگوں کی آبادی بڑھ رہی ہے۔
آپ کی راۓ