کٹھمنڈو / زاھد آزاد جھنڈانگری / کیئر خبر
شیخ نیاز احمد مدنی کے انتقال سے جو علمی تحقیقی خسارہ ھوا ھے وہ مستقبل قریب میں پر ھوتا دکھا ئی نھی دے رہا ھے ، آپ کی اکثرملک کے علمی وتعلیمی سیمیناروں میں شرکت رہاکرتی تھی،آپ کے قلم کی نوک سے کم وبیش 28۔ چھوٹی بڑی کتابیں تصنیف ھوئیں جن میں سے اکثر شائع ہوچکی ھیں ۔ان میں تجلیات نبوت ہندی اور مکمل صحیح بخاری کا ہندی ترجمہ قابل ذکر ہیں ۔اللہ رب العالمین شیخ محترم کی مغفرت فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام سے نوازے
آپ کے انتقال پر ھند ونیپال کے بے شمار علماء کرام نے اپنے احساسات وخیالات کا اظہار فر مایا ھے
جامعہ خدیجۃ الکبریٰ جھنڈانگر نیپال کے ناظم اعلی مولانا عبد العظیم مدنی نے کہا
شیخ مدنی کی "بڑی علمی شخصیت تھی ایسی شخصیتں ایک زمانہ میں پیدا ہوتی ہیں طلباء کو علمی میدان میں آگے بڑھنے اور ان کے اندر تدریسی وتصنیفی ہنر پیدا کرنے کے لئے آپ کوشاں رہتے تھے
ماہر علم وفن کی حیثیت سے آپ کی شناخت تھی تدریس کا انداز نرالا تھا .
آپ کو اس بات کا شدید قلق تھا کہ مکتب کی تعلیم ناپید ہوتی جا رہی ہے جس کا اظہار آپ نے اپنے ایک مضمون میں بہت ہی ددرمند انداز میں کیا ہے اور اس بات کا تذکرہ بھی کہ مکتب کی تعلیم کس انداز میں ہونی چاہئے
اللہ رب العالمین آپ کی حسنات قبول فرمائے اور فردوس اعلی کا مکیں بنائے
جمعیت اہلحدیث سدھارتھ نگر کے مشہور ومعروف ناظم اعلی مولانا وصی اللہ مدنی نے اپنے احساسات وخیالات کا اظہار یوں فرمایا "شیخ نیازاحمد مدنی طیب پوری رحمہ اللہ کا سانحہ ارتحال سلفیان ہند کے لیے بڑاخسارہ ہے
"آپ ہماری جماعت کے معروف عالم دین، سنجیدہ خطیب ومتحمس داعی، بالغ فکر ونظر، گہر بار وعمدہ قلم کار، تقریباًدودرجن کتابوں کے مصنف، ،ممتاز مربی اور کہنہ مشق استاد تھے،آپ مجھ سے علم وفضل اور عمر میں بڑے تھے، لیکن انتہائی شفیق ومہربان ، علم دوست اور علماء نوازتھے، علمی مجالس اور سیمنار میں اکثر ملاقات کے وقت حوصلہ افزا کلمات سے نوازتے ، علمی موضوعات پر لکھنے کی ترغیب دیتے تھے، اللہ ان کی علمی، قلمی اور دعوتی خدمات کو شرف قبولیت بخشے اور پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق ارزانی عطا فرمائے، آمین”
"شیخ الحدیث جامعہ خدیجۃ الکبریٰ مولانا مطیع مدنی نے فرمایا
"مولانا کی وفات سے تدریس وتصنیف اور دعوت وارشاد کی علمی دنیا میں زبردست خلا پیدا ہو گیا ہے ۔اللہ ھی یہ خلا پر کرے”
مولانا رشید ودود نے کہا
مجلہ الفرقان کے کلیدی مضامین شیخ نیاز عبدالحمید طیب پوری کے ہوتے تھے، یہ مضامین بہت ہی زیادہ معیاری ہوتے تھے، زبان سلیس ہوتی تھی، فقرے چھوٹے چھوٹے ہوتے تھے، عموماً ان موضوعات پر لکھتے تھے جن پر کوئی نہیں لکھتا، ان مضامین کو پڑھ کر ہمارے شعور کی تربیت ہوئی اور پھر یوں ہوا کہ مولانا ایک دوسرے ادارے میں چلے گئے اور ہم پڑھنے سے محروم ہو گئے، مولانا ایک بہترین مترجم بھی تھے، مدرس تو وہ اچھے تھے ہی، میں اپنے عزیز دوست خورشید کے غم میں برابر کا شریکِ ھوں
گزشتہ دن جامعہ خدیجۃ الکبریٰ جھنڈانگر نیپال کے مہتمم ڈاکٹر سعید احمد اثری وناظم جامعہ کےہمراہ ایک وفد اساتزہ کرام کا آپ کی عیادت کے لیے جانے کو تیار تھا کہ وقت موعود آپہچا اور وہ وفد عیادت کے بجائے مٹی میں شریک رھا
آپ نے اپنے پیچھے تین لڑکے شیخ خورشیدعالم مدنی ،محمد عامر ایم ڈی پونہ ،محمد طاہربی بی اے دھلی،اور دولڑکیاں صبیحہ اورذکیہ اور ایک بھرا پورا خاندان چھوڑا ہے۔
شیخ محترم کو آخری وقت میں کئی عوارض لاحق ہوگئے ،بیماری نے شدت اختیار کر لی ،علاج معالجہ کے لیے اپنے لڑکے عزیزمعامرکے پاس پونہ تھے اور وہیں علاج چل رہا تہا۔بیماری سنگین ہونے کی وجہ اور افاقہ نہ ملنے پر ابھی دو دن پھلے گاؤں لےجایے گیے اور 3/اکتوبر 2022ءرات ایک بجے اس دنیا فانی سے رخصت ہو گئے ۔مولی شیخ محترمکو غریق رحمت فرمایے اور پسماندگان اور بچوں کو صبر جمیل عطا کرے۔
۔آپ کے نماز جنازہ میں مولانا شہاب الدین مدنی لکھنؤ ۔شیخ ابولعاص وحیدی۔امیرجمعیت سدھارتھ نگر مولانا محمد ابراہیم مدنی حفظہ اللہ۔جامعہ سراج العلوم جھنڈانگر کے بزرگ استاد مولانا عبد الرشید مدنی ۔مولانا خورشید سلفی ۔مولانا محمد اسلم مدنی ۔مولانا انیس الرحمن مدنی۔مولانا پرویز مدنی۔ ماسٹر عبد الحسیب محاسب جامعہ سراج العلوم جھنڈانگر ۔قاری عبد الرحمن عرفانی۔مولانا شفیع اللہ مدنی۔مولانا سعود اخترسلفی۔مولانا جمشید عالم سلفی۔مولانا مولانا عبد الرب سلفی۔مولاناعبدالرب سلفی۔ مولانا عبد الصبور مدنی۔مولانا نور الدین مدنی۔ڈاکٹرعبدالرحمن لیثی۔ڈاکٹرجمال رومندئی۔مولاناعبدالمعین مدنی۔ڈاکٹر نصیر الحق۔محمد مستقیم سلفی۔کلیم اللہ عالیاوی ۔مولانا محمد اکرم عالیاوی ۔معروف تاجر مولانا عبد النور سربجی
مولانا علیم اللہ سلفی۔مولانازبیر مدنی۔مولانا سراج جمعیت سدھارتھ نگر ۔مولانا عبد الحمید تندوا ان کے علاوہ جامعہ سراج العلوم جھنڈانگر کلیہ صفا ڈمریا گنج نصر الاسلام شنکرنگر ۔اوسان کوئیا ۔خیر العلوم وفاروق کالج کے ذمے داران نے نماز جنازہ میں شرکت
آپ کی نماز جنازہ مولانا عبد العلیم سلفی استاد جامعہ اسلامیہ خیر العلوم ڈمریا گنج نے پڈھائی
شیخ محترم کو ہزاروں
سو گوار وں نے نمناک آنکھوں سے آبائی گاؤں طیب پور میں منوں مٹی تلے رکھ دیا انا للہ و انا الیہ رجعون
اللہ ان کی قبر کو نور سے منور کر دے امین
——–
[12:21 AM, 10/4/2022] +91 95594 59550: آج صبح واٹس ایپ کے ایک گروپ میں نیاز طیب پوری کے انتقال کی خبر ملی۔ موصوف سے میری پہلی ملاقات ڈومریاگنج میں ہوئی تھی۔ وہ خیرالعلوم میں درس وتدریس سے وابستہ تھے اور میں نے اسی سال سنابل سے فراغت کے بعد صفا شریعت کالج میں بطور مدرس جوائن کیا تھا۔ جب انہیں معلوم ہوا کہ میں نے اسی سال سنابل سے فراغت حاصل کی ہے تو انہوں نے صاف گوئی سے کام لیتے ہوئے کہا کہ آپ کو یہاں دیکھ کر خوشی نہیں ہوئی۔ آپ کے پڑھنے اور آگے بڑھنے کا وقت ہے اس کو یہاں ضائع مت کرو۔ انہوں نے دہلی جاکر مزید تعلیم حاصل کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ روزی روٹی کا مالک اللہ ہے۔ وہ کوئی راستہ نکال دے گا۔ اس وقت ان کی یہ بات مجھے بری لگی تھی۔ صفا واپس آنے کے بعد ان کی یہ بات میرے کانوں میں گونجتی رہی۔ رات کو بڑی مشکل سے نیند آئی۔ بہت غور و فکر کے بعد ان کی بات میں سچائی دکھی۔ چنانچہ میں صفا کو چھوڑ کر دہلی چلا گیا۔ وہاں پر چھوٹی موٹی نوکری کے ساتھ میں نے جامعہ سے بی اے اور دہلی یونی ورسٹی سے ایم اے، ایم فل اور پی ایچ ڈی کیا۔ اللہ تعالی نے روزی روٹی کا مسئلہ اس طرح حل کردیا کہ ایم اے کے بعد یونی ورسٹی میں اسسٹنٹ ٹیچر کے طور پر چار سال کے لیے تقرر ہوا۔ یوجی سی، جے آر ایف بھی کوالیفائی کیا اور اس کے بعد پوسٹ ڈاکٹریٹ بھی وہیں سے کیا۔ مجھے ہر مرحلے پر شیخ نیاز طیب پوری یاد آتے۔ جب میرا تقرر ویسٹ بنگال کالج سروس کمیشن کی طرف سے بطور اسسٹنٹ پروفیسر ہوا تو میں نے مولانا نصراللہ سے شیخ کا نمبر لے کر انہیں فون کیا۔ اور انہیں یہ خوش خبری سنائی۔ سن کر بہت خوش ہوئے۔ کہا کہ جب بھی مالیگاؤں آؤں ان سے ضرور ملوں۔ کچھ ہی دنوں کے بعد مالیگاؤں میں شیخ سے ملاقات ہوئی۔ مصروفیت کے باوجود وہ بڑے تباک سے ملے۔ ڈھیر ساری دعائیں دیں۔ میں نے ان سے کہا کہ شیخ آگر آپ نے مجھے اس دن دہلی جاکر پڑھائی کرنے کو نہ کہا ہوتا تو میں صفا کو ہی اپنی منزل مان کر قناعت کرچکا ہوتا۔ اتفاق کی بات یہ کہ ایک سال پہلے ٹھیک آج ہی کے دن شیخ سے ملاقات ہوئی تھی اور آج ہی ان کے انتقال کی خبر سننے کو ملی۔
آج ان کے انتقال کی خبر سن کر سارے مناظر آنکھوں کے سامنے گھوم گئے۔ اللہ تعالی ان کی مغرفت فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے۔
ڈاکٹر عزیر احمد سلفی مدیر اردو ریسرچ جرنل نئی دہلی
——————–
جماعت کا قابل فخر سپوت شیخ نیاز احمد مدنی نم ناک آنکھوں سے سپردخاک : وصی اللہ مدنی
علمی و جماعتی حلقوں میں یہ اندوہ ناک خبر انتہائی رنج و غم کے ساتھ پڑہی اور سنی گئی کہ جماعت کے معروف عالم دین، ممتازمؤلف ومترجم، جامعہ اسلامیہ مدینہ طیبہ کے فیض یافتہ اور سنجیدہ وسرگرام داعی شیخ نیاز احمد عبدالحمید مدنی طیب پوری بتاریخ:3/10/22 بروز سومواربوقت تقریباً ایک بجے شب اپنے آبائی گاؤں طیب پور ضلع بلرام پور(یوپی )میں طویل علالت کے بعد بقضائے الہی اس دارفانی سےدارباقی کی طرف رحلت فرماگئے،
انا لله وانا اليه راجعون
ورثاء کے اعلان کے مطابق ان کی نماز جنازہ ان کے ابائی وطن میں دوبجے دن میں مولانا عبدالعلیم سلفی استاد جامعہ اسلامیہ خیر العلوم ڈومریا گنج کی امامت میں ادا کی گئی، جس میں علماء، طلبہ اور مقامی سیاسی و سرکردہ شخصیات کی ایک بڑی تعداد شریک ہوکر ان کے لیے خلوص دل سے دعائے مغفرت کرتے ہوئے ان کے سیکڑوں عقیدت مندوں، روحانی اولادوں اور سوگ واروں نے نم ناک آنکھوں سے انھیں سپرد خاک کیا، جنازہ میں ھند ونیپال کے مدارس وجامعات اور دیگر دینی تنظیموں وجمعیتوں کے ذمہ داران، نمائندگان بطورِ خاص ضلعی جمعیت اہلِ حدیث سدھارتھ نگر کےعہدے داران وارکان نے شرکت کی سعادت حاصل کی اور ان کے بیٹوں و پسماندگان سے اظہار تعزیت کیا
شیخ موصوف کی علمی ودعوتی شخصیت محتاج تعارف نہیں، آپ ملت وجماعت کے گراں مایہ سرمایہ تھے، ھمہ جہت اور ھمہ گیر صفات کے حامل خوش خصال انسان تھے، علم وعمل کے پیکر، خلیق وملنسار اور عمدہ سیرت وکردار کے مالک تھے، میدان تعلیم ودعوت اور علوم حدیث کے شہسوار تھے، اللہ نے آپ کے اندر بہت ساری خوبیاں ودیعت فرمائی تھیں، آپ کے اندر جماعتی ومسلکی اور سلفی غیرت وحمیت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی، پوری حیات مستعار سلف صالحین کے منہج ومسلک کو فروغ دینے، شرک وبدعات، باطل افکار ونظریات کی بیخ کنی میں کوشاں رہے اور ابنائے امت اور دختران ملت کو زیور علم وعرفان سے آراستہ کرنے میں اپنی پوری توانائی صرف کردی،
آپ ہماری جماعت کے سنجیدہ فکر، پختہ ومشہورقلم کاراور متحمل وخوش مزاج علماء ودعاةمیں سے ایک تھے، آپ نے اپنی حیات مستعار کو انتہائی خاموشی اور رضائے الہی کی خاطر تعلیم وتدریس، دعوت وارشاد،قدیم نفع بخش کتابوں کی تسہیل وتہذیب، تصنیف و تالیف اور عربی کتب کو اردو اور ھندی قالب میں ڈھالنے کی سعی مشکور فرمائی ہے-
حالات وظروف کے اعتبار سے مختلف اوقات ومیقات میں جامعہ سراج العلوم، بونڈیہار، جامعہ اسلامیہ خیر العلوم، ڈومریا گنج اور جامعہ محمدیہ منصورہ مالیگاؤں، مہاراشٹر میں دعوتی و تدریسی اور صحافتی فریضہ بحسن وخوبی انجام دئے ہیں-
آپ تشنگان علوم دینیہ اور معماران قوم وملت کی خوب سے خوب تر رہنمائی اور حوصلہ افزائی کرتے تھے، ارباب قلم وقرطاس کی خواہش وطلب پر ان کی تالیف کردہ کتابوں پر نظرثانی، تصحیح اور تقریظ سپرد قلم کرکے ان کی ہمت افزائی کیا کرتے
ضلعی جمعیت اہلِ حدیث،سدھارتھ نگر،یوپی کے ناظم اعلی اور جامعہ سراج العلوم السلفیہ،جھنڈا نگر،نیپال کے استادمولانا وصی اللہ عبدالحکیم مدنی نے آپ کی جاں گسل وفات پراپنے اپنے رنج وغم کا اظہار اور ان کی علمی خدمات اور خوبیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ "علوم وفنون کے عظیم شہسوارشیخ محترم نیازاحمد مدنی طیب پوری رحمہ اللہ کا سانحہ ارتحال سلفیان ہند کے لیے بڑاخسارہ ہے،
آپ ہماری جماعت کے معروف عالم دین، سنجیدہ خطیب ومتحمس داعی، بالغ فکر ونظر، گہر بار وعمدہ قلم کار، تقریباًدودرجن کتابوں کے مصنف، ،ممتاز مربی اور کہنہ مشق استاد تھے، آپ کے علمی سرمایہ میں بطورِ خاص تجلیات نبوت،ہندی اور صحیح بخاری ہندی قابل ذکر ہیں،آپ مجھ سے علم وفضل اور عمر میں بڑے تھے، لیکن انتہائی شفیق ومہربان ، علم دوست اور علماء نوازتھے، علمی مجالس اور سیمناروں میں اکثر ملاقات کے وقت حوصلہ افزا کلمات سے نوازتے، علمی موضوعات پر برابر لکھنے کی تاکیداورترغیب دیتے تھےاورمیری شکستہ مطبوع مضامین اور تحریروں پراپنی پسندیدگی کا کھلے الفاظ میں اظہار کرتے تھے جس سے مزید لکھنے کاجذبہ اور حوصلہ ملتا تھا،
خدابخشے بہت سی خوبیاں تھیں مرنے والے میں
اللہ ان کی علمی، قلمی اور دعوتی خدمات کو شرف قبولیت بخشے اور پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق ارزانی عطا فرمائے، آمین”
امیر جمعیت مولانا محمد ابراہیم مدنی نےاپنےتعزیتی بیان میں کہا کہ "مولانا موصوف کے سانحہ ارتحال سے ہماری جماعت ایک قد آور اور علمی وعبقری شخصیت،کہنہ مشق معلم ومربی، صحافی اور مصنف ومترجم سے محروم ہوگئی ہے”
مولانا سعود اختر سلفی نے کہا کہ” آپ ہمارے والد گرامی مولانا عبدالمنان سلفی رحمہ اللہ کے قدر دانوں میں سے تھے، آپ جب کبھی جامعہ تشریف لاتے تھے تو والد صاحب سے ضرور ملاقات کرتے اور علمی مسائل، حالات حاضرہ اور جماعتی سرگرمیوں پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے ماہنامہ السراج کے قلمکاروں کی دل جوئی اور اس کے معیار کو بلند کرنے کے لیے مفید مشوروں سے نوازتے تھے”
ھم ضلعی جمعیت اھل حدیت ،سدھارتھ نگر کے تمام عہدے داران، ذمہ داران مع ارکان عاملہ وشوری آپ کے غمزدہ اھل وعیال اور رفقاء واحباب کی خدمت میں تعزیت پیش کرتے ہیں اور لاحقہ غم میں برابر کے شریک ہیں،
نمازجنازہ میں شرکت کرنے والے بعض نمایاں علماء واحباب اور سرکردہ شخصیات کے اسماء گرامی یہ ہیں:
*مولانا شہاب الدین مدنی، لکھنو
*مولانا ابوالعاص وحیدی، ڈومریا گنج
*ڈاکٹر عبدالرحمن لیثی، مدنی، ڈومریا گنج
*مولانا محمد ابراہیم مدنی، امیر جمعیت
*مولانا وصی اللہ مدنی، ناظم جمعیت
*مولانا عبدالرب سلفی، بانسی
*مولانا سعود اختر سلفی، شہرت گڑھ
*مولانا عبدالرحمن اثری، بانسی
*مولانا عبدالرشید مدنی، بڑھنی
*مولانا شفیع اللہ مدنی، شہرت گڑھ
*مولانا جمشید عالم سلفی، شہرت گڑھ
*مولانا فخرالدین ریاضی، اٹوا
*مولانا عبیدالرحمن سلفی، بانسی
*مولانا محمد صدیق انواری، ڈومریا گنج
*مولانا عبدالستار سراجی، ڈومریا گنج
*مولانا عزیز الرحمن، بسکوہر
*مولانا سراج الدین، بسکوہر
*ڈاکٹر عبدالصبور مدنی، جامعہ سلفیہ، بنارس
*مولانا زبیر احمد مدنی، بلرام پور
*مولانا فخر الدین، ندوی، خیر العلوم، ڈومریا گنج
*مولانا محمد داود سلفی، ڈومریا گنج
*مولانا عبدالمعین مدنی، الفاروق، اٹوا
*مولانا خورشید احمد سلفی، جامعہ سراج العلوم، نیپال
*مولانا محمد اسلم مدنی، جامعہ سراج العلوم، نیپال
*مولانا پرویز احمد مدنی، جامعہ سراج العلوم، نیپال
*مولانا انیس الرحمن مدنی، جامعہ سراج العلوم، نیپا
*قاری عبدالرحمن، عرفانی، نیپال
*ماسٹر عبدالحسیب، دفتری، نیپال
*مولانا عبدالعظیم مدنی، جامعہ خدیجہ الکبری، نیپال
*مولانا مطیع اللہ مدنی، جامعہ خدیجہ الکبری، نیپال
*ڈاکٹر سعید احمد اثری، جامعہ خدیجہ الکبری، نیپال
*مولانا محمد اکرم عالیاوی، جامعہ خدیجہ الکبری، نیپال
*مولانا عبدالنور سراجی، جامعہ خدیجہ الکبری، نیپال
*ڈاکٹر نصیرالحق
*مولانا محمد مستقیم سلفی
*مولانا کلیم اللہ عالیاوی
*مولانا نورالدین مدنی، بیت نار
*ڈاکٹر جمال احمد، رومندئی
*مولانا عبدالحمید، تندوا
*مولاناکمال الدین اثری، گونڈہ
*مولانااحمد رشید ہاشمی، دریا آباد
*عبدالعزیز سلفی، شنکرنگر
*شرف الدین سلفی، اوسان کوئیاں
*عبدالنور سلفی، ٹکریا
آپ تمام احباب جماعت وجمعیت سے گزارش ہے کہ شیخ موصوف رحمہ اللہ کی مغفرت اور رفع درجات کے لئے خلوص وللہیت سے دعا کریں، اللہ جماعت وجمعیت کو ان کا نعم البدل عطا کرے ،ان کے جملہ حسنات، علمی، دینی ودعوتی،تدریسی ،صحافتی ،جماعتی ومسلکی ،تنظیمی ،سماجی اور رفاھی بیش بہا خدمات جلیلہ کو قبول فرمائے، بشری لغزشوں کو درگذر کرتے ہوئے جنت الفردوس کا مکین بنائے اور تمام لواحقین وپسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق بخشے، (آمین)
طالب دعاوشریک غم
(مولانا) محمد ابراہیم مدنی (امیر جمعیت)
وصی اللہ عبدالحکیم مدنی، (ناظم جمعیت )
آپ کی راۓ