ابھی ایک ماہ قبل پرتگال کے وزیر صحت نے ایک حاملہ خاتون کی موت کے بعد اپنے عہدہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ ان کا استعفیٰ بین الاقوامی دنیا میں کافی بحث کا موضوع بن گیا۔ ساری دنیا کو بالعموم ، اور نیپال جیسے دیگر جنوبی ایشیائی ممالک کو بالخصوص اس واقعے سے سبق حاصل کرنا چاہیے۔ جہاں کے اراکین حکومت عوام کو اپنی ہر ممکن خدمات فراہم کرنے اور ملکی آئین کی مکمل پاسداری کے لیے آئین پر اعلیٰ ترین یقین کا اظہار کرتے ہوئے حلف اٹھاتے ہیں، لیکن عہدہ سنبھالنے کے بعد سنگھ دربار کے سانسد (ممبر آف پارلیامنٹ)۔ سے لے کر گائوں پالیکا میں منتخب وارڈ ادھکھچھ (پردھان) تک حلف کو محض ایک رسمی عمل سے تعبیر کرتے ہیں۔
پرتگال کے وزیر صحت کا استعفیٰ صرف ایک مشهور نیوز کے طور پر یاد کر کے عوام یہ بھول جائے گی کہ وہ اپنے سنگھ دربار کے پہریداروں سے کب سوال کرے گی ؟
☆آئین کے نفاذ کے سات سال اور وفاقی اور صوبائی اسمبلیوں کے ارکان کے انتخاب کے پانچ سال مکمل ہونے پر ملک میں نئے ارکان پارلیامنٹ اور اور ارکان صوبائی حکومت کا انتخاب ہونے جا رہا ہے۔ جبکہ مقامی سطح پر بلدیاتی نمائندگان کا انتخاب پہلے ہی ہو چکا ہے۔ انتخابات جمہوریت کے تہوار ہوتےہیں۔ جہاں عوام اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرتے ہوئے اپنے نمائندے منتخب کرتی ہے ۔یہ موقع جو اسی آنے والے اگہن ٤ /گتے بکرمی مطابق 20/نومبر کو دستیاب ہوگا۔ عوام اسے اپنے حالات کو بدلنے اور اسے سدھارنے کے لیے استعمال کریں۔ جیسا کہ نئے آئین میں اسکی وضاحت کی گئی ھے ، وفاقیت اور ملکی آئین کو مکمل طور پر نافذ کرنے کے لیے ایسے نمائندوں کا انتخاب ہونا چاہیے جو موجودہ نظام کے مکمل وفادار ھونےکے ساتھ ساتھ امانت دار اور محنتی اورملک وملت کے بہی خواہ ہوں۔
1️⃣ ووٹروں کو اپنے نمائندوں کا انتخاب کرتے وقت سب سے پہلے ایسے اشخاص کا انتخاب کرنا چاہیے جو آئین کے پابند ہوں اور اپنی پالیسی اور عملی زندگی میں آئین کے تصور کردہ وفاقیت، جامعیت، سیکولرازم اور سماجی انصاف کو اپناتے ہوں۔
در اصل آئین کے ذریعے ریاست کی کامیابیوں کا تحفظ وہی لوگ کر سکتے ہیں جو عوام کے درد کو محسوس کر سکتے ہوں۔ وہ تبدیلی کے لیے آگے آسکتے ہوں ۔
2️⃣۔ جمہوریت صرف اسی صورت میں مکمل ہو سکتی ہے جب ایسے دلیر نمائندوں کا انتخاب ہو جو آئینی کامیابیوں کے تحفظ کے ساتھ ساتھ عوام کی روز مرہ کی زندگیوں میں در پیش مشکلات کو سمجھ سکیں اور پھر انکا ازالہ کرنے کے لیے اصلاحی پالیسیاں وضع کر سکیں۔ عوام کے مسائل سے چشم پوشی کر کے جمہوری ریاست کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ امیر سے غریب تک، شہری سےدیہاتی تک تمام لوگوں کے ساتھ یکساں سلوک کیا جا ئے۔ اور سب کو بلا کسی تفریق کے صحت، تعلیم، ٹرانسپورٹ، روزگار جیسے شعبوں میں برابر کے مواقع فراہم کئے جائیں عوام کے روزانہ کی بنیاد پر درپیش مسائل کو نظر انداز کرنے والا نمائندہ کبھی تبدیلی کا اہل نہیں ہو سکتا۔
3️⃣۔ 20 نومبر کو ہونے والے ملکی اور صوبائی انتخابات میں عوام وفاقی اور ریاستی اسمبلیوں میں نمائندے بھیجیں گے۔ وہ ایسے نمائندے بھیجیں جن میں سیاسی طور پر زیادہ کام کرنے کا جذبہ ہو ۔آئین نے جو حقوق دیے ہیں ان کو قانونی طریقے سے نافذ کرسکیں۔ ایک ایسے نمائندہ کردار کا انتخاب ہونا چاہیے جو اپنے عوام کی آواز ریاست کے سامنے پیش کر سکے اور اس کے حل کے لیے اپنی تیاری ظاہر کر سکے۔ نیپال میں ووٹنگ عام طور پر پارٹی کے بجائے کردار کی بنیاد پر کی جاتی ہے۔ لیکن ترقی یافتہ ممالک میں دیکھا جاتا ہے عوام پارٹی سلیکشن کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں ۔
4️⃣۔ اپنے اس ملک کے معاشرے اور سماج کو سمجھنے کے ساتھ ساتھ ایسے صاحب کردار کے انتخاب کی بھی ضرورت ہے جو قدرتی وسائل کو معاشی طور پر تبدیل کر سکیں۔ ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو معاشرے میں وسائل کو صحیح طریقے سے کام میں لاکر آمدنی کے۔ذرائع پیدا کرنے کی طرف راغب ہوں ۔ ایسے لوگوں کو منتخب کرنا ضروری ہے جو ملک میں خود روزگار کا ماحول پیدا کرنے کے لیے مضبوط ارادہ رکھتے ہوں نہ کہ بیرون ملک میں نوجوانوں کو بھیجنے کی پلاننگ کرتے ہوں ۔
☆اب سیاست میں شامل ہونے والوں پر ان لوگوں کا غلبہ ہو گیا ہے جو گٹ بندی کرکے اور اصولوں اور نظریات کی بے حرمتی کرکے اقتدار کو ہائی جیک کرنا چاہتے ہیں۔
☆ہم دنیا کے بہت سے انقلابی تبدیلیوں کی سوانح عمری پڑھ کر نیپال کو سنگاپور، کوریا اور قطر نہیں بنا سکتے۔ ایسے بہت سارے حالات اور واقعات کے بارے میں کتابیں کھٹمنڈو میں رتناپارک نیو روڈ کے سڑک کے کنارے بکتی ہیں ۔ لیکن صرف پڑھکر کچھ حاصل نہیں ہوگا ۔ اب عملی طور پر ہمیں اپنے ووٹ کا صحیح استمعال کرکے ایک نئی صبح کا آغاز کرنا چاہیے ۔ ۔ موجودہ معاشرے کا چہرہ بدلنا چاہیے۔ ہم سب کو یہ بوجھ اپنے کندھوں پر اٹھانا ہوگا۔ تبدیلی ممکن ہے۔تبدیلی ہماری ہی حیات میں ممکن ہے ۔ ضرورت صرف ھوشیاری ،معاملہ فہمی، دور رسی اور اور اپنے حق رائے دہی کے صحیح استعمال کی ھے ۔ اللہ تعالی ہم سب کا مددگار ہو ۔
آپ کی راۓ