مذہب اسلام میں قرآن کریم اور سنت نبوی کو ایک عظیم مقام واہمیت حاصل ہے، بنیادی طور پر یہی دونوں شریعت اسلامیہ کے منبع ومصادر ہیں، شریعت کے تمام احکام نصوص قرآنی واحادیث نبویہ سے وجود میں آتے ہیں، اسی اہمیت کے خاطر مملکت سعودی عرب کے بانی شاہ عبد العزیز۔ رحمہ اللہ۔ کے عہد ہی سے قرآن کریم اور سنت نبوی کے جانب خاص توجہ حاصل رہی،وہاں کے حکمرانوں نے اپنی مملکت کے لئے انہیں کو مستقل آئین ودستور قراردیا، مملکت سعودی عرب کے تمام احکام ودستور انہیں سے ماخوذ ہوں گے،تمام فرمانروا انہیں پر عمل پیرا ہوکر حکومت سعودی عرب کی باگ ڈور سبھالیں گے، اور انہیں کی روشنی میں دعوت واصلاح کا عمل جاری وساری رہے گا۔
مملکت سعودی عرب کے فرمانراوں اور وہاں کی عوام میں تو قرآن کریم عظمت پیوست ہی تھی لیکن وہاں کے حکمراں نے اس وقت خاص دلچسپی کا مظاہرہ کیا جب 1369 ہجری میں مصحف مکہ مکرمہ نامی کمپنی نے مصحف مکہ مکرمہ کے نام سے مشہور مصحف شائع کیا، پھر اس کے تیس سال بعد شاہ خالد بن عبد العزیز رحمہ اللہ کے دورمیں روضہ پرنٹنگ پریسس سے سعودی عرب کے مختص ادارے کی طرف سے جائزہ لینے اور منظوری کے بعد1399ھ میں جدہ شہر میں مصحف کی چھپائی ہوئی۔
مملکت سعودی عرب کے حکمرانوں نے قرآن کریم کی خدمت اور اس کی دیکھ بھال میں عظیم الشان کارنامہ انجام دیئے ہیں، درج ذیل سطور میں ان کے جہود وخدمات کا اختصار کے ساتھ ذکر کیا جارہا ہے:
٭ مملکت سعودی عرب کے حکمرانوں نے قرآن کریم اور سنت نبوی کو مملکت کا بنیادی آئین ودستور قرار دیا جس کی پابندی تمام حکمرانوں کے لئے لازم قرار دیا، اور سعودی مملکت کی ریاست میں مذہب اسلام کو مکمل خودمختاری عطا کی گئی، اور اس کی رسمی زبان قرآن کریم کی زبان کو قرار دیا گیا۔
٭ مملکت سعودی عرب نے اپنے شہریوں میں قرآن مجیدکی اہمیت اور اس کی تعلیمات کوعام کرنے کے لئے مختلف اقدامات کئے، محلوں کی مساجد میں حلقات قرآن کا اہتمام کیا گیا، شرعی وعصری کلیات میں مکمل قرآن کریم یا اس کے بعض اجزاء کو حفظ کرنا لازم قراردیا گیا، موسم گرما کی تعطیل میں حلقات کا اہتمام کیا گیاتاکہ ہر عام وخاص قرآن کو مکمل طورسے یا بعض اجزاء کو حفظ کرسکیں اور اس کے معانی ومطالب کو سمجھ سکیں۔
٭ قرآن کریم کی عمدہ طباعت کے لئے 1405 ہجری میں شاہ فہد بن عبدالعزیز آل سعود رحمہ اللہ نے مجمع ملک فہد(کنگ فہد کمپلیکس) کے قیام کا فرمان صادرکیا، اور اس کمپلیکس میں لاکھوں کی تعداد میں قرآن مجید کو مختلف زبانوں اور سائزوں میں چھاپا گیا، اور سعودی سفارتخانوں، اسلامی موسسات وجمعیات کے واسطے دنیا کے تمام گوشوں میں قرآن کریم کے نسخوں کو مفت تقسیم کیا گیا۔ابھی حالیہ دنوں میں شاہ سلمان بن عبد العزیزحفظہ اللہ نے فرمان جاری کیا کہ مملکت سعودی عرب سے باہر ملحقیات اور اسلامی مراکز کے واسطے رمضان المبارک میں عام مسلمانوں کے لئے دس لاکھ قرآن کریم کے نسخے مفت تقسیم کئے جائیں، اسی طرح ایک دوسرا فرمان جاری ہوا کہ موریتانیا میں جو قرآن کریم اور سنت نبوی کے حوالے سے مسابقہ کا انعقاد ہوا اس میں مشارکین کے درمیان قرآن کریم کے تین لاکھ نسخے مفت فراہم کئے جائیں۔مملکت سعودی عرب کے فرمانرواوں کا قرآن کریم کے حوالے سے اس طرح سے فرمان جاری کرنا قرآن کریم کے اہتمام کی واضح دلیل ہے، یہ اس بات کی غماضی کرتاہے وہاں کے لوگوں نے قرآن کریم کی عظمت ومحبت کو اپنے دلوں میں رچائے وبسائے ہوئے ہیں۔
٭ مملکت سعودی عرب قرآن کے اہتمام کو بڑھانے کے لئے اپنے مختلف پلیٹ فارموں سے حفظ قرآن کریم کے حوالے سے مسابقات کا انعقاد کرتی رہتی ہے، چنانچہ ۱۳۹۹ ہجری ہی سے وزارۃ شوون الاسلامیۃکے اشراف میں استمرار کے ساتھ عالمی پیمانے پر مسابقہ شاہ عبد العزیز برائے حفظ قرآن کریم وتفسیرہ پورے تزک احتشام کے ساتھ منعقد ہوتاہے، اور مشارکین مسابقہ اور کامیاب ہونے والوں کے لئے سرکاری خزانے کے منہ کو کھول دئیے جاتے ہیں، شاہی خزانے سے مسابقہ کی ترتیب وتنسیق ہوتی ہے اور پورے عالم میں قرآن کریم کے پیغام کو عام کیا جاتا ہے۔
بارالہااس حکومت کو قائم ودائم رکھے تاکہ ایسے ہی قرآن کریم اور سنت نبوی کے خدمات جاری وساری رہیں، پورے عالم میں کتاب وسنت کی نشرو اشاعت ہوتی رہے، اور لوگ شریعت اسلامیہ کی پاکیزہ تعلیمات کو اپنی عملی زندگی میں نافذکرتے رہیں۔آمین یارب العالمین۔
آپ کی راۓ