نئی دہلی: خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) نے اتر پردیش میں تقریباً 80 مدارس کو 100 کروڑ روپے کی فنڈنگ سے کیے جانے سے متعلق تحقیقات شروع کردی ہیں۔ ان مدارس کو پچھلے دو سالوں میں کئی ممالک سے تقریباً 100 کروڑ روپے کے عطیات ملے تھے۔ سینئر افسرنے کہا کہ ایس آئی ٹی اب ان اہم مدارس کی نشاندہی کرنے کی کوشش کررہی ہے جس کے تحت یہ رقم ان مدرسوں نے خرچ کی اور کیا اس میں کوئی بے ضابطگیاں ہوئی ہیں۔
اے ٹی ایس کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل موہت اگروال، جو ایس آئی ٹی کی سربراہی کررہے ہیں، نے کہا، ‘اتر پردیش میں تقریباً 24,000 مدارس ہیں، جن میں سے 16,500 سے زیادہ کو یوپی مدرسہ تعلیمی بورڈ نے تسلیم کیاہے۔ایس آئی ٹی، تحقیقات کرے گی کہ غیرملکی فنڈنگ سے حاصل ہونے والی رقم کیسے خرچ کی گئی۔ مختصراً ایس آئی ٹی کو یہ دیکھنا ہے کہ یہ رقم مدرسہ چلانے کے لئے یا کسی اور کام کے لئے خرچ کی جارہی ہو؟
اگروال نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ تحقیقات مکمل کرنے کے لیے ریاستی حکومت کی طرف سے ابھی تک کوئی وقت مقرر نہیں کیا گیا ہے۔ جانچ سے جڑے ذرائع نے بتایا کہ ایس آئی ٹی پہلے ہی یوپی مدرسہ بورڈ سے رجسٹرڈ مدارس کی تفصیلات طلب کرچکی ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ حکومت نے گزشتہ سال ضلع مجسٹریٹس کو غیر تسلیم شدہ مدارس کا سروے کرنے کی ہدایت دی تھی۔ دو ماہ کے سروے کے دوران 8,449 مدارس ایسے پائے گئے جنہیں ریاستی مدرسہ تعلیمی بورڈ نے تسلیم نہیں کیا۔
نیپال کی سرحد سے متصل لکھیم پور کھیری، پیلی بھیت، شراوستی، سدھارتھ نگر اور بہرائچ کے علاوہ آس پاس کے کئی علاقوں میں 1000 سے زیادہ مدارس چل رہے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ چند سالوں میں ان علاقوں میں مدارس کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ ان مدارس کو غیر ملکی فنڈنگ حاصل کرنے کی بھی اطلاع ملی۔ جس کے بعد ایس آئی ٹی تشکیل دی گئی۔ اقلیتی محکمہ کی تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ کئی مدارس کو غیر ملکی فنڈنگ مل رہی تھی۔
آپ کی راۓ