کاٹھمانڈو/ ڈاکٹر عبدالغنی القوفی
سعودی وزارت اسلامی افیئرس کی نگرانی اور تعاون سے نیپال میں سعودی سفیر عالیجناب سعد بن ناصر ابو حیمد حفظہ اللہ کے براہ راست اشراف میں شیخ بدر بن ناصر العنزی اتاشی کی موجودگی اور مسلم آیوگ کے تعاون سے کاٹھمانڈو میں آل نیپال مسابقہ حفظ قرآن کریم 2024م کا آج آغاز ہوا، شیخ بدر العنزی نے افتتاحی کلمات پیش فرمائے، انہوں نے قرآن کی خدمت اور اس کی تعلیمات کی نشر واشاعت کو باعث سعادت عمل گردانا، مملکت سعودی عرب کی اس تعلق سے ہمہ جہت توجہ کا ذکر خیر فرمایا، اسی طرح قرآن کریم کو سوسائٹی کی ترقی اور اس میں صحتمندانہ رجحانات کے فروغ میں بنیادی کردار کا حامل بتایا، ساتھ ہی قرآن کریم کو ملت کے اتحاد کا رمز قرار دیتے ہوئے سارے مشارکین سے اس مضمون کو اپنے سامنے رکھنے اور اس پر کاربند رہنے کی تلقین فرمائی، انہوں نے مسابقہ کے انعقاد میں سعودی سفارتخانے اور مسلم آیوگ کے بھرپور تعاون پر ان کا صمیم قلب سے شکریہ ادا کیا۔ اپنی مختصر افتتاحی تقریر کے اختتام کے بعد نیپال میں سعودی سفیر عالیجناب سعد بن ناصر ابو حيمد کو مسابقہ کے افتتاح کے لئے آواز دی، عالیجناب سفیر محترم نے مسابقہ کے انعقاد پر خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز حفظہ اللہ اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز حفظہ اللہ کی خدمت میں کلمہ تشکر وامتنان پیش کرتے ہوئے نیپال میں پہلی بار اس مسابقہ کے انعقاد پر وزارت اسلامی امور کا شکریہ ادا کیا، سعودی حکومت کی پوری دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کے لئے جو عظیم خدمات ہیں ان کا تذکرہ فرمایا، پھر مسابقہ کے انعقاد کے لئے مسلم آیوگ اور ان کی ٹیم کے خصوصی تعاون پر بطور خاص ان کا شکریہ ادا کیا۔ شیخ بدر العنزی کی خواہش پر ڈاکٹر عبد الغني القوفی نے عالیجناب سعودی سفیر کے کلمات کا ترجمہ پیش کیا، پھر مسلم آیوگ کے صدر عالیجناب شمیم میاں انصاری نے خطاب کیا، اپنے خطاب کے آغاز پر انہوں نے سعودی حکومت، وزارت اسلامی امور، سعودی سفارت خانہ کاٹھمانڈو، شیخ بدر العنزی اور شیخ عبد اللطيف الكاتب کا شکریہ ادا کیا، جن کی محنتوں اور لگاتار کوششوں سے اس مسابقہ کا انعقاد ممکن ہو سکا، پھر انہوں نے اس مسابقہ کو کامیاب بنانے کے لئے اپنی ٹیم کی دس دنوں سے لگاتار شبانہ روز کی جانے والی محنتوں کا ذکر کیا، اس کے بعد انہوں نے مسابقے کے سارے زمروں کی تفصیل بتلاتے ہوئے اس کے لئے اختیار کئے جانے والے لائحہ عمل کو پیش کیا اور وضاحت کے ساتھ بتایا کہ کیسے اس کے سارے مرحلوں میں شفافیت اور عدل وانصاف کا پورا پورا لحاظ رکھا گیا ہے، پھر انہوں نے عالیجناب سعودی سفیر اور وزارت اسلامی امور کے ذمہ داروں سے مستقبل میں اس قسم کے مواقع بار بار فراہم کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا۔ اس کے بعد افتتاحی مجلس ختم ہوئی اور مسابقہ کا باقاعدہ آغاز ہو گیا۔
بروز سنیچر 10 فروری سب سے پہلے چوتھے زمرے (29-30) کے بچوں سے مسابقہ شروع کیا گیا، اس زمرے میں کل 47 بچے تھے۔ جنہیں دو حصوں میں تقسیم کیا گیا، ہر حصے میں تین تین جج اور ایک ایک سپر وائزر مقرر کئے گئے تھے، یہ مرحلہ اپنے مقررہ وقت ساڑھے بارہ بجے تک مکمل ہو گیا۔ واضح رہے کہ اس زمرے میں تین انعامات دئے جانے کا اعلان ہوا ہے۔
اس کے بعد اسی زمرے میں شریک بچیوں کا مسابقہ شروع ہوا۔ جن کی مجموعی تعداد 77 تھی، ان کے لئے بھی دو حصوں میں الگ الگ تین تین ججوں اور ایک ایک سپر وائزر مقرر کئے گئے، شام ساڑھے پانچ تک یہ مرحلہ بھی بحسن وخوبی اپنے اختتام کو پہنچا، اس مرحلہ میں پانچ انعامات دئے جانے کا اعلان ہے۔
اس طرح چوتھے زمرے میں شامل سبھی بچوں اور بچیوں کے امتحانات مکمل ہو گئے۔ اور آج 11 فروری کو تین زمروں کے امتحانات شروع ہوچکے ہیں ۔ یعنی مکمل قرآن، بیس پارے اور دس پارے، ان میں سے ہر زمرے میں شرکاء کی تعداد پچاس ہے۔ اللہ بقیہ امتحانات بھی خیر وخوبی سے اختتام تک پہنچائے، اور سبھی شریک طلبہ وطالبات کو حسن توفیق سے نوازے۔ آمین
آپ کی راۓ