ناول: مراۃ العروس کا فنی اور فکری جاٸزہ

مقالہ نگار: محمد ناصر باجوہ میقات : ششم یونیورسٹی آف اوکاڑا

28 مارچ, 2024

ڈپٹی نظیر احمد کا یہ ایک شاہکار ناول ہے یہ آپ کا پہلا ناول ہے جو 1869ء  میں منظر عام پر آیا آپ نے یہ ناول خصوصآ  عورتوں کے لیے لکھا یعنی کہ عورتوں کی تربیت کے حوالے سے کہ تعلیم کتنی ضروری ہے نہ کہ کوئی نوکری کرنے کے لیے کوئی کاروبار کرنے کے لیے بلکہ تعلیم انسان کو ایک زندگی گزارنے کا جو راستہ ہے  سیکھا دیتی ہے انسان کو معاشرے میں کس طرح زندگی بسر کرنی ہے زندگی میں بغیر وساٸل کے کس طرح چلنا ہے اگر وساٸل موجود ہو تو ان کا کس طرح استعمال کرنا ہےاور بہت کچھ اس ناول میں سیکھنے کو ملتا ہے خصوصآ جو اس میں تذکرہ ہے سسرال میں جا کر عورتوں  نے کس طرح  زندگی بسر کرنی چاہیے کس طرح انہیں رہنا چاہیے کون سی ایسی باتیں ہیں جن کو برداشت کرنا چاہیے اور اگر کوئی مشکلات زندگی میں آئے تو کس طرح ان کا سامنا کرنا چاہیے کون سی باتیں ایسی ہیں جن کا جواب دینا ہے کن باتوں کو نظر انداز کرنا ہے کس طرح اپنے گھر کو بسانا ہے یہ تمام باتیں انہوں نے اس ناول میں بتائی ہیں تو  یہ عورتوں کے لیے ہی نہیں مردوں کے لیے بھی  انمول تحفہ ہے
اس ناول میں اکبری کی جو حماقتیں ہیں وہ واضح نظر آرہی ہیں کہ ایک تعلیم اور تربیت حاصل نہ کرنے سے کہ کس طرح اس کے گھر کا مالی نقصان ہوتا ہے کس طرح اس کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور  جو اصغری  ہے وہ پڑھی لکھی ہوتی ہے والدین سے تربیت یافتہ ہوتی ہے دینی دنیاوی معاملات کو سمجھتی ہیں کس طرح اپنے گھر کو اچھے طریقے سے بساتی ہے میکے میں بھی اس کے لوگ عزت کرتے ہیں سسرال میں بھی وہ نام کماتی ہے
یہ ناول ہے اصلاحی اور تربیت پر مبنی ناول ہے جو اصغری ہوتی ہے وہ اپنے شوہر کو سیالکوٹ نوکری پر جانے پر آمادہ کرتی ہے اور وہاں جانے پر اس کی جو نوکری ہے وہ لگ جاتی ہے اور جو اکبری ہوتی ہے  یہ اپنے شوہر کے لیے آئے روز کوئی نہ کوئی نئی مشکلات جو ہے وہ پیدا کرتی ہے کیونکہ نہ تربیت ہوئی ہوتی ہے نہ کوئی دینی اور دنیاوی تعلیم ہوتی ہے پاس
                                                        ڈپٹی نظیر احمد نے اس ناول کو لکھ کر اہم کردار ادا کیا ہے آپ نے اس ناول میں ان باتوں کو واضح کیا ہے  کہ عورت کو  تعلیم نہ دلانے سے گھر میں انتشار لڑائی جھگڑے فساد  پیدا ہوتے ہیں عورت کے لیے تعلیم ایک اہم معنی رکھتی ہے اور تعلیم کے ساتھ ساتھ والدین کا بھی حق ہے کہ وہ اولاد کی اپنی زیر سایہ پرورش کرے ان کی اچھی تربیت کرے اور عورتوں کی اچھی تربیت کرے کہ کس طرح سسرال میں جا کر اپنے گھر کو بسانا ہے کس طرح تمام معاملات کو حل کرنا ہے کن مشکلات کا سامنا کس طریقے سے کرنا ہے  آپ نے والدین کی طرف اشارہ کیا ہے کہ وہ  اپنی اولاد کی تربیت میں اہم سے اہم کردار ادا کرے


                                    فنی جاٸزی
  1:پلاٹ
  2:کردار
  3 :اسلوب
                                     پلاٹ
                                                اس ناول کا پلاٹ نہایت سادہ ہے کہانی کا انداز ہے  مصنف نے تمام جو واقعات کو اس ترتیب کے ساتھ بیان کیا ہے کہ قاری کی توجہ  ایک لمحہ بھر کے لیے بھی اس سے نہیں ہٹتی اس ناول میں تمام واقعات کو، جتنے بھی اس ناول میں واقعات ہیں ان کو ترتیب کے ساتھ بیان کیا گیا ہے جملوں کو بالکل سادگی کے ساتھ بیان کیا گیا ہے تمام واقعات الفاظ جملے بالکل آسانی کے ساتھ سمجھ آتے ہیں ناول بالکل روانگی کے ساتھ اپنی منزل تک پہنچتا ہے

کردار نگاری
                  1: اکبری کا کردار
                                          اکبری کا کردار نہایت اہم کردار ہے دینی دنیاوی تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے والدین کی تربیت نہ ملنے کی وجہ سے یہ ایک بد مزاج بد اخلاق  بن ہوتی ہے عقل نام کی اس کے اندر کوئی چیز نہیں ہوتی شادی کے بعد اس کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے شوہر سے بد اخلاقی ساس سے بد اخلاقی کرتی ہے اس کے ساتھ ساتھ بہت مالی نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے وہ ایک ٹھگنی ہوتی ہے وہ حجن کا  بھیس بدل کر کچھ تبرکات اپنے پاس لیے پھرتی ہے اور لوگوں سے سونا چاندی لوٹتی  ہے تو ان کی باتوں میں یہ اکبری  بھی آجاتی ہے حالانکہ اس کے بارے میں اس کے شوہر نے اس کو سارا کچھ سمجھایا ہوا ہوتا ہے لیکن پھر بھی اس کی بات نہیں مانتی وہ اس کو کچھ لالچ دیتی ہے کچھ مفت میں چیزیں دیتی ہے اور جب اس کو اپنا پورا اعتماد میں لے لیتی ہے تو اس کے گھر کا جو سونا ہوتا ہے وہ لےنکلتی  ہے اور جب اس کی اصلیت واضح ہوتی ہے تو اتنی دیر میں وہ غائب ہو چکی ہوتی ہے
2:اصغری کا کردار
                        اصغری کا جو کردار ہے وہ نہایت میٹھا کردار ہے جو پڑھ کر مزہ آ جاتا ہے یہ نہایت سمجھدار لڑکی ہوتی ہے دینی تعلیم بھی اور دنیاوی تعلیم سے بھی فیض یافتہ ہوتی ہے بچپن سے والدین کی زیر سایہ جوان ہوتی ہے  شادی سے پہلے محلے والے اس کی بہت عزت کرتے ہیں گھر کے کام کاج اور باپ کی جو تنخواہ ہوتی ہے وہ سارا نظام یہی دیکھتی تھی اور شادی کے بعد جب اپنے سسرال میں آتی ہے تو تمام لوگوں کا دل  وہ جیت لیتی ہے بہت احسن طریقے سے اپنے گھر کا نظام چلاتی ہے اور اپنے شوہر کو  سیالکوٹ کام پر جانے پر بھی امادہ کرتی ہے  جب پھر وہ کام پر چلا جاتا ہے تو وہاں جا کر اس کی نوکری لگ جاتی ہے
  3:ماما عظمت
                           ماما عظمت جو ہوتی ہے وہ اکبری اور اصغری ان کے سسرال کے گھر میں وہ کام کاج کرتی ہوتی ہے لیکن یہ ایک ایسی عورت ہوتی ہے جو ان کے سر سے قرضہ ہی نہیں اترنے دیتی ہوتی اس کا کام کاج کیا ہوتا تھا کہ ان کو باہر سے سودا سلف بازار سے اگر کوئی چیز وغیرہ لانی ہے تو وہ لا کر دے دیتی تھی تو ہر کام میں یہ ہیرا پھیری کرتی تھی بات کو سیدھے طریقے سے بتانا نہیں چیز کی اصل رقم نہ بتانی تو ہر کام میں یہ چوری کرتی تھی سالوں سے یہ عورت ان کے گھر میں مقیم تھی لیکن ہاتھ کی ایسی صفائی دکھاتی تھی کہ پتا نہ چلتا  ہر وقت لوٹ مار پر ہی یہ رہتی تھی تو  پھر اصغری جب پھر بیاہ کر اس گھر میں آئی تو اس نے اس کو بے نقاب کیا اس کی چوری پکڑی اس کا راز فاش کیا اور اس کو گھر سے بے دخل کیا
4: محمودہ
یہ نہایت ہی ایک عمدہ اور معصومانہ کردار ہے یہ اکبری اور اصغری کی نند ہوتی ہے یہ بہت اعلی سیرت کی لڑکی ہوتی ہے اس کی تعلیم و تربیت میں اصغری کا بہت کردار ہوتا ہے اور پھر اصغری ہی کی وجہ سے اس کی ایک بڑے  گھر میں شادی ہو جاتی ہے اور اپنی اچھی زندگی  وہ آغاز کرتی ہے
5:دور اندیش خاں
                         یہ ایک ضمنی کردار ہے یہ اکبری اور اصغری کا والد ہوتا ہے جو پنجاب کے پہاڑی اضلاع میں سرکار انگریزی کی طرف سے ایک تحصیلدار ہوتا ہے  پھر جب اصغری کہ بچوں کی وفات ہوتی ہے تو ان کی حوصلہ افزائی کے لیے خط لکھتا ہے
6:محمد عاقل
                   محمد عاقل اکبری کا شوہر ہوتا ہے یہ بہت سمجھدار لڑکا ہوتا ہے کیونکہ ان کی جو بیوی ہوتی ہے وہ ان پڑھ ہوتی ہے اس میں کوئی تعلیم و تہذیب نام کی کوئی چیز تو  ہوتی نہیں نہ وہ  اس کی      بات مانتی ہے تو لہذا یہ بدنامی کے ڈر بیوی کے کہنے پر اپنے والدین سے الگ گھر میں رہنے لگ پڑتا ہے مجبور ہوتا ہے
7: محمد قامل
                     یہ ایک پڑھا لکھا نوجوان ہوتا ہے اور اوپر سے خوش قسمتی سے بیوی بھی پڑھی لکھی نہایت سمجھدار خوش اخلاق خوش مزاج مل گئی یہ بھی اپنے بیوی کے کہنے پر چلتا ہے بیوی کی کہنے پر ہی کچہری میں 10 روپے سے نوکری شروع کرتا ہے اور پھر سیالکوٹ میں مجسٹریٹ کی نوکری انہیں مل جاتی ہے ماہانہ 50 روپے
8:اصغری اور اکبری کی ساس
                                           یہ بھی ایک ضمنی کردار ہے یہ نہایت ایک سادہ کردار ہے نہایت ہی سادہ یہ نہ تو اکبری کی طرح بد اخلاق اور بے سلیقہ ہوتی ہے اور نہ ہی اصغری کی طرح کوئی ہنر مند ہے بلکہ ایک شریف کردار ہے
                              دیگر ضمنی کردار
    1: بنو چینا
2: زلفن
3: رحمت
4: سلمتی
یہ اکبری کی سہیلیاں ہوتی ہیں

5: حجن کٹنی
      6: ہزاری مل، دکاندار
7: خالیا ساس، اکبری اور اصغری کی خالہ
8: تماشہ خانم، محمد عاقل و محمد کامل کی ملازمہ
9: کفایت النساء، دور اندیش کے گھر کی ملازمہ
10: دیانت النساء، محمد فاضل کے گھر کی نئی ملازمہ
11:جمال آرا ،حسن آرا محمود کی نندے ہیں
12:ارجمند خان، محمود دا کے میاں
13:شاہ زمانی حسن آرا کی خالہ
14:سلطانہ بیگم، محمودہ کی ساس
15: جیمس صاحب، محمد کامل کا انگریز افیسر

                                  اسلوب
ڈپٹی نذیر احمد نے اس ناول میں نہایت سادہ اسلوب کو بیان کیا ہے ناول کے اندر تمام جملے نہایت ہی سادگی اور روانگی کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں ناول کو پڑھتے وقت کسی قسم کی کوئی مشکلات نہیں ہوتی ناول میں تمام جملے ترتیب کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں پڑھتے وقت کاری کی توجہ پوری طرح ناول پر مرکوز رہتی ہے

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter