اقوام متحدہ/ كيئر خبر
وزیر اعظم کے پی شرما اولی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے مختلف سیشنز میں شرکت کرتے ہوئے نیپال کی جانب سے اہم خطاب کیا ہے۔ وزیر اعظم اولی کے خطاب نے عالمی رہنماؤں کی توجہ نیپال کی جانب مبذول کرائی ہے۔
وزیر اعظم کے خطاب نے نیپال کی خارجہ پالیسی، عالمی نقطۂ نظر، ماحولیاتی عدم توازن کے بڑھتے ہوئے مسائل اور اس سے پیدا ہونے والی مشکلات پر عالمی سطح پر تشویش کا اظہار کیا۔ 79ویں جنرل اسمبلی کا مرکزی موضوع "کسی کو پیچھے نہ چھوڑنا: حال اور مستقبل کی نسلوں کے لیے امن، پائیدار ترقی، اور انسانی وقار کے فروغ کے لیے مل کر کام کرنا” ہے۔ اسمبلی میں وزیر اعظم اولی نے اپنی تقریر اور دو طرفہ ملاقاتوں میں عالمی امن، انسانیت اور زمین کی حفاظت، ماحولیاتی انصاف، غربت کے خاتمے، جمہوریت اور اقتصادی تبدیلی کے سفر میں نیپال کی کوششوں سے آگاہ کیا۔ انہوں نے عالمی امن، ماحولیاتی تبدیلی، اور پائیدار ترقی کے لیے نیپال کی بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے تعاون بڑھانے کی راہ ہموار کی۔
اپنے خطاب کے دوران، وزیر اعظم اولی نے نیپال کے امن عمل کی تکمیل کے عزم کا اظہار کیا اور بتایا کہ 2006 میں جامع امن معاہدے پر دستخط کے بعد نیپال امن عمل کو جلد مکمل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے ایک جدوجہد سے ابھرنے والے ملک کی حیثیت سے امن اور سیاسی استحکام کی اہمیت کو اجاگر کیا اور بتایا کہ پارلیمنٹ نے عبوری انصاف سے متعلق بل پاس کر دیا ہے، جس سے عبوری انصاف سے جڑے تمام مسائل کو مستقل طور پر حل کرنے کا عزم ظاہر ہوتا ہے۔ وزیر اعظم نے امن عمل کو کامیابی تک پہنچانے کے لیے اقوام متحدہ سمیت بین الاقوامی برادری کے تعاون کی تعریف بھی کی اور قانون کے نفاذ میں حقیقت اور انصاف کے ساتھ متاثرین کے حقوق کے تحفظ کی یقین دہانی کرائی۔
وزیر اعظم اولی نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ دنیا بڑی تبدیلیوں کے موڑ پر کھڑی ہے اور امیر اور غریب، ہم آہنگی اور نفرت، اقتصادی ترقی اور ماحولیاتی تباہی کے درمیان موجود تضادات پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے جغرافیائی سیاسی مقابلے کے دوبارہ ابھرنے، عسکری اخراجات میں اضافے اور ہتھیاروں کی دوڑ کی وجہ سے پیدا شدہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور ان تضادات کو ختم کرنے کے لیے تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ اجتماعی ارادے اور مشترکہ لائحہ عمل سے ہی پائیدار امن اور مشترکہ خوشحالی کا دور شروع ہو سکتا ہے۔
20 ستمبر کو نیویارک روانہ ہونے والے وزیر اعظم اولی مختلف موضوعات پر مرکوز اجلاسوں میں بھی شرکت کر چکے ہیں۔ جنرل اسمبلی کے تحت منعقدہ اعلیٰ سطحی اجلاس میں وزیر اعظم اولی نے "سمندری سطح میں اضافے کے سبب پیدا ہونے والے چیلنجز” کے موضوع پر اپنے خطاب میں عالمی برادری کی توجہ مبذول کرائی ۔ انہوں نے دنیا کو ہمالیہ سے لے کر سمندر تک کے تحفظ کے لیے ایک مشترکہ اور مربوط حکمت عملی اپنانے کی اپیل کی۔ عالمی کاربن اخراج کی وجہ سے ایشیا کے دو تہائی ہمالیائی گلیشیئر پگھل چکے ہیں، جس کے نتیجے میں کئی ندیوں کے نظام ختم ہو چکے ہیں، اس لیے ہمالیہ سے لے کر سمندر تک ایک مربوط ماحولیاتی موافقت کی حکمت عملی تیار کرنا ناگزیر ہے۔
ہمالیہ (گلیشئر ) قدرتی طور پر پانی کا منبع ہیں، اس لیے ان کے پگھلاؤ اور سمندری درجہ حرارت میں اضافے کو روکنے کے لیے عالمی سطح پر مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہے، جس پر وزیر اعظم اولی نے زور دیا۔ انہوں نے بڑھتی ہوئی آلودگی اور ماحولیاتی انحطاط کو روکنے اور ماحولیاتی انصاف کی پالیسی کو نافذ کرنے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔ کاربن کے اخراج کرنے والے ممالک کو ماحولیاتی اثرات سے متاثر ہونے والے ممالک کے لئے مناسب معاوضہ ادا کرنے پر بین الاقوامی برادری کو قائل کرنے کی کوشش بھی کی۔ نیپال نے ماحولیاتی تبدیلیوں پر اقوام متحدہ کی کانفرنس (COP-28) اور 78ویں جنرل اسمبلی میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے سبب ہونے والے نقصانات کے ازالے کے موضوع کو بھرپور انداز میں اجاگر کیا ہے۔ وزیر اعظم اولی کا "مستقبل کی کانفرنس” اجلاس کی صدارت کرنا سفارتی میدان میں اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے۔ اس موقع کو استعمال کرتے ہوئے، انہوں نے عالمی برادری کے سامنے ترقی پذیر ممالک کی مشکلات اور ضروریات کو پیش کیا، جس سے بین الاقوامی امداد میں اضافے کی توقع کی جا رہی ہے۔
وزیر اعظم نے نیپال کی جانب سے پیش کردہ "خوشحال نیپال، خوشحال نیپالی” کے نعرے کو بھی واضح کیا۔ انہوں نے بتایا کہ 2026 تک نیپال، کم ترقی یافتہ ممالک کی فہرست سے ترقی پذیر ممالک کی فہرست میں شامل ہونے کی تیاری کر رہا ہے، اور پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول کے لیے مزید مالی تعاون کی امید کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم اولی نے کہا کہ نیپالی سرزمین عظیم رشی منیوں کے علم اور برکت سے فیض یافتہ ہے۔ ان کا یہ بیان کہ گوتم بدھ کی تعلیمات نے امن، سلامتی، اور ہم آہنگی کے راستے پر چلنے کی ترغیب دی ہے، عالمی سطح پر نیپال کے امن کے تصور کو اجاگر کرنے میں اہمیت کا حامل ہے۔
وزیر اعظم کے ان بیانوں کی ہر طرف پذیرائی کا سلسلہ جاری ہے، جامعہ سراج العلوم السلفیہ جھنڈا نگر نیپال کے موقر استاد اور راشٹریہ مدرسہ سنگھ نیپال کے صدر ڈاکٹر عبدالغنی القوفی اور ناظم مولانا مشہود خاں نیپالی جو لمبنی مدرسہ بورڈ کے نائب صدر بھی ہیں ان دونوں نے محترم وزیر اعظم کے ان بیانات پر اپنی بے پایاں مسرت کا اظہار کرتے ہوئے ان بیانات کو نیپال کی شناخت قرار دیا۔ نیپال نے ہمیشہ امن وآشتی اور سماجی ہم آہنگی کے پیغام کو فروغ دینے میں نمایاں کردار ادا کیا ہے۔
ڈاکٹر عبدالغنی القوفی نے اس موقعہ پر بین الاقوامی سطح پر نیپال کا نام روشن کرنے اور نیپال کے پیغام امن کو اقوام عالم تک پہنچانے پر محترم وزیر اعظم کا شکریہ ادا کیا، ماحولیاتی آلودگی کے تعلق سے ملک نیپال کے اختیار کردہ موقف کی تائید وحمایت کے ساتھ اس بات کی خواہش کا اظہار کیا کہ ہمیں قوی امید ہے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے ان تجاویز پر سنجیدگی سے عملی اقدامات کئے جائیں گے۔
مولانا مشہود خاں نیپالی نے محترم وزیر اعظم کے بیانات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ وزیر اعظم نے ملک کی نمائندگی کا حق ادا کر دیا۔ اس کے لئے وہ ہم سب کے شکریہ کے مستحق ہیں، وہیں انہوں نے اضافہ کیا کہ ہمیں امید تھی کہ محترم وزیر اعظم امن عالم پر گفتگو کرتے ہوئے فلسطین پر ہونے والے ظلم واستبداد پر بھی اپنا موقف کھل کر رکھیں گے اور قضیہ فلسطین پر بھی کھل کر کچھ بولیں گے کہ یہی نیپال کے امن پسند عوام کے دل کی آواز تھی لیکن صد افسوس اس حوالے سے محترم وزیر اعظم کے بیانات میں کوئی واضح بات نظر نہیں آئی۔ ظلم وجبر اور طاغوتی قوتوں کا ننگا ناچ اس وقت امن عالم کے لئے یقینا سب سے بڑا خطرہ ہے۔ جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
آپ کی راۓ