کرشنا نگر/ کیئر خبر/فرحان نور: مدارس کی ترقی اور علماء کی تقرری کے مسئلے پر مولانا مشہود خاں نیپالی کی حکومتی کارروائی پر گہری تشویش
کرشنا نگر: مدارس کے نظام کی بہتری اور علماء کی تقرری کے اہم معاملے پر سماجک وکاس منترا لے کے سیکریٹری بھپیندر تھاپا جی نے راشٹریہ مدرسہ سنگھ نیپال کے جنرل سیکریٹری مولانا مشہود خاں نیپالی سے ان کی رہائش گاہ کرشنا نگر پر خصوصی ملاقات کی۔ اس ملاقات میں مدارس کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے اور علماء کی تقرری کے حوالے سے جاری مسائل پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔
علماء کی تقرری: مدارس کا بنیادی ستون
مولانا مشہود خاں نیپالی نے علماء کی تقرری کے عمل کو مدارس کے نظام کا سب سے اہم اور بنیادی پہلو قرار دیتے ہوئے کہا، "علماء کی تقرری ایک حساس اور مقدس ذمہ داری ہے جو کسی بھی معاشرتی و تعلیمی نظام کی کامیابی کے لیے ضروری ہے۔” انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جب وہ لمبنی مدرسہ بورڈ کے نائب صدر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے، تو انہوں نے علماء کی تقرری کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے ایک جامع پالیسی ترتیب دینے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ ان کی قیادت میں یہ عمل کافی حد تک تکمیل کے قریب پہنچا تھا، لیکن اب حکومت کی جانب سے اس عمل میں پیچھے ہٹنے کی صورتحال پر انہوں نے گہری تشویش کا اظہار کیا۔
حکومت کی خاموشی پر مولانا مشہود خاں نیپالی کا شدید ردعمل
مولانا مشہود خاں نیپالی نے مزید کہا، "حکومت کا علماء کی تقرری کے عمل کو روکنا نہ صرف مدارس بلکہ پورے معاشرتی نظام کے لیے نقصان دہ ہے۔ اگر علماء کو مناسب مقام اور موقع نہیں دیا جائے گا تو مدارس اپنی اصل ذمہ داری کو ادا نہیں کر سکیں گے۔” انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس تعطل کو فوری طور پر ختم کرے اور مدارس کی ترقی کے لیے عملی اقدامات کرے۔
بھپیندر تھاپا جی کا تعاون اور پختہ عزم
سیکریٹری بھپیندر تھاپا جی نے مولانا مشہود خاں نیپالی کی باتوں کو توجہ سے سنا اور ان کی جدوجہد کی بھرپور حمایت کی۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ سماجک وکاس منترا لے اس مسئلے کے حل کے لئے فعال طور پر کام کرے گا۔ بھپیندر تھاپا جی کا کہنا تھا، "علماء کی تقرری کا عمل نہ صرف مدارس کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے ضروری ہے بلکہ یہ سماج میں ان کے کردار کو بھی مستحکم کرتا ہے۔ ہم اس عمل کو آگے بڑھانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے۔”
مدارس کی اصلاحات پر زور
مولانا مشہود خاں نیپالی نے اس موقع پر مدارس کے لئے جدید تعلیم اور وسائل کی فراہمی پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا، "یہ مدارس صرف مذہبی تعلیم کے مراکز نہیں ہیں بلکہ امن، بھائی چارے، اور سماجی ترقی کے لیے بھی اہم پلیٹ فارم ہیں۔ ان مدارس کو مزید مستحکم کرنے اور انہیں نئے دور کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کی ضرورت ہے۔” ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو مدارس کی ترقی کے لئے سنجیدہ اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ وہ جدید تعلیم کے ساتھ ساتھ اخلاقی اور سماجی ذمہ داریوں کو بھی بہتر طریقے سے پورا کر سکیں۔
ماضی میں جاری کوششوں کی اہمیت اور موجودہ صورتحال
ماہرین کے مطابق، مولانا مشہود خاں نیپالی کی قیادت میں علماء کی تقرری کا معاملہ ایک واضح سمت میں آگے بڑھ رہا تھا اور ایک مضبوط پالیسی کی بنیاد رکھی گئی تھی۔ تاہم حالیہ دنوں میں حکومت کے پیچھے ہٹنے کے باعث یہ عمل تعطل کا شکار ہو گیا ہے۔ مولانا مشہود خاں نیپالی نے اس تعطل کو فوری طور پر ختم کرنے اور حکومت کو اپنے وعدوں کی یاد دہانی کرانے کے لئے اپنی کوششیں جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
علماء کی تقرری کے بغیر مدارس کا مستقبل خطرے میں
مولانا مشہود خاں نیپالی کا کہنا تھا، "مدارس میں علماء کی تقرری ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے اور اس کے بغیر مدارس کی ترقی اور اصلاحات کا خواب ادھورا رہ جائے گا۔” ان کا کہنا تھا کہ علماء کی تربیت اور تعیناتی کے عمل میں رکاوٹیں نہ صرف مدارس بلکہ پورے معاشرے کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔
یہ ملاقات مدارس کے نظام کو بہتر بنانے اور علماء کی تقرری کے عمل کو دوبارہ شروع کرنے کے لئے ایک اہم قدم ثابت ہو سکتی ہے۔
مولانا مشہود خاں نیپالی کی قیادت اور ان کا عزم مدارس کی ترقی کے لیے ایک نئی امید کی کرن ثابت ہو رہا ہے۔ ان کا یہ عزم کہ مدارس کے مسائل کو حکومت کی سطح پر حل کیا جائے گا، یقینی طور پر مدارس کے مستقبل کی ترقی کے لئے اہم
قدم ثابت ہوگا۔ ان کی آواز نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا کہ مدارس کے اصلاحاتی عمل کے لیے حکومتی تعاون انتہائی ضروری ہے۔
آپ کی راۓ