کرشنانگر/ کیئر خبر
کرشنا نگر نگر پالیکا کی جانب سے "گڈ گورننس، شفافیت اور احتساب” کے مقصد کے تحت ایک تاریخی عوامی سماعت پروگرام منعقد کیا گیا، جس نے عوامی مسائل کے حل اور حکومتی کارکردگی کے احتساب میں نئی امیدیں روشن کیں۔ اس پروگرام کا انعقاد شیوراج میڈیا کرشنا نگر کپلوستو اور نیپال پترکار مہاسنگھ کپل وستو کے تعاون سے کیا گیا، جس میں مقامی عوام اور نمائندوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی
پروگرام کی نمایاں جھلکیاں
پروگرام میں کرشنا نگر نگر پالیکا کے مئیر رجت پرتاپ شاہ، نائب مئیر آرتی چودھری، مختلف وارڈز کے چیئرمین، اور دیگر حکومتی و میونسپل شعبہ جات کے نمائندے شریک ہوئے۔ تعلیم، صحت، زراعت، صفائی اور تعمیرات کے ماہرین نے بھی اپنی موجودگی سے پروگرام کو کامیاب بنایا۔
میڈیا کے نمائندوں کی موجودگی نے اس ایونٹ کو مزید اہمیت دی، جبکہ عوام کی بھرپور شرکت نے واضح کیا کہ وہ اپنے مسائل کے حل کے لئے مقامی حکومت کی سنجیدگی دیکھنے کے لئے بے چین ہیں۔
عوامی مسائل پر کھلی گفتگو
عوام نے پروگرام میں اپنی مشکلات اور ضروریات پر کھل کر بات کی، جن میں اہم مسائل شامل تھے:
نالیوں کی صفائی اور سڑکوں کی تعمیر۔
ہر کھمبے پر روشنی کی فراہمی۔
زراعت میں سہولیات اور سبسڈی۔
کوڑا کرکٹ کے مؤثر انتظام۔
مئیر رجت پرتاپ شاہ نے عوام کو یقین دلایا کہ ان کے مسائل کو اولین ترجیح دی جائے گی۔ انہوں نے کہا:
> "ہم عوام کی مشکلات سے بخوبی واقف ہیں، اور ان کے حل کے لئے فوری اور مؤثر اقدامات کئے جائیں گے۔ یہ پروگرام گڈ گورننس کے ہمارے عزم کا حصہ ہے۔”
مولانا مشہود خاں نیپالی کا ولولہ انگیز اور فکر انگیز خطاب
پروگرام کی سب سے اہم بات مولانا مشہود خاں نیپالی کا جامع اور ولولہ انگیز خطاب تھا، جس نے سامعین کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔ انہوں نے نہ صرف مسلم کمیونیٹی بلکہ کرشنا نگر کے تمام شہریوں کے مسائل کو بے باکی سے اجاگر کیا۔
مولانا مشہود خاں نیپالی نے کہا:
> "کرشنا نگر کی کل آبادی 70,111 افراد پر مشتمل ہے، جس میں مسلم کمیونیٹی سب سے بڑی ہے، یعنی 17,516 افراد۔ لیکن افسوس ہے کہ حکومت کی پالیسیاں مسلم کمیونیٹی کے مسائل کو یکسر نظرانداز کر رہی ہیں۔”
انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مسلم کمیونیٹی کو ایک ہی برادری میں شمار کر کے ان کے حقوق کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے، جبکہ دیگر اقوام کو مختلف ذاتوں میں تقسیم کر کے ترقیاتی منصوبے دیے جا رہے ہیں۔
تعلیم، صحت اور روزگار پر زوردار مؤقف
مولانا مشہود خاں نیپالی نے تعلیم، صحت اور روزگار کے شعبوں میں مسلم کمیونیٹی کی زبوں حالی پر روشنی ڈالی:
1. تعلیم:
> "تعلیم ہر بچے کا حق ہے، مگر مسلم طلبہ کے لیے معیاری تعلیمی سہولیات ناپید ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ تعلیمی بجٹ میں اضافہ کرے اور مسلم طلبہ کو آگے بڑھنے کے مواقع دے۔”
2. صحت:
> "دیہی علاقوں میں طبی سہولیات کا فقدان ہے۔ حکومت کو فوری طور پر اسپتال اور کلینکس قائم کرنے چاہئیں تاکہ عوام کو معیاری علاج کی سہولت میسر ہو۔”
3. روزگار:
> "مسلم نوجوان روزگار کے مواقع سے محروم ہیں۔ حکومت کو ترقیاتی منصوبوں میں اقلیتوں کو شامل کرنا چاہیے تاکہ ان کے معیارِ زندگی میں بہتری آئے۔”
حکومت کے لئے مطالبات اور سفارشات
مولانا مشہود خاں نیپالی نے حکومت کے سامنے چند واضح مطالبات رکھے:
مسلم کمیونیٹی کے لیے آبادی کے تناسب سے بجٹ مختص کیا جائے۔
تعلیم، صحت اور روزگار کے مسائل کو فوری حل کیا جائے۔
عوام اور حکومتی اداروں کے درمیان قربت پیدا کرنے کے لئے مؤثر حکمت عملی اپنائی جائے۔
بلدیاتی مسائل جیسے صفائی، سڑکوں کی تعمیر، اور نالیوں کے نظام کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا:
> "یہ عوامی سماعت ایک مثبت قدم ہے، مگر اس کی کامیابی کا انحصار وعدوں کو عملی جامہ پہنانے پر ہے۔ عوام کو اب نتائج چاہیے، باتوں سے آگے کچھ ہوتا ہوا دکھائی دینا چاہیے۔”
پروگرام کی اہمیت اور توقعات
یہ عوامی سماعت پروگرام عوام کو اپنے مسائل حکومتی نمائندوں تک پہنچانے کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ اس اقدام نے عوامی مسائل کے حل اور گڈ گورننس کے فروغ کی ایک مضبوط بنیاد رکھ دی ہے۔
عوام نے امید ظاہر کی کہ مقامی انتظامیہ ان مسائل کو حل کرنے میں سنجیدہ اقدامات کرے گی اور اس پروگرام کو صرف رسمی کارروائی تک محدود نہیں رکھا جائے گا۔
مولانا مشہود خاں نیپالی کے بصیرت افروز خطاب اور مئیر رجت پرتاپ شاہ کے وعدوں نے عوام میں امید کی ایک نئی کرن پیدا کی ہے۔ یہ پروگرام ایک بہتر اور خوشحال کرشنا نگر کی جانب ایک اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے۔
آپ کی راۓ