عرب معاشرے میں ادب عربی زبان کا لفظ ہے چونکہ ادب کا لفظ حسن و اخلاق کے معنوں میں استعمال ہوتا ہے آپﷺ کا ارشاد ہے:
"خدا نے مجھے ادب سکھایا اور بطریق احسن ادب سکھایا”([i])
یعنی ادب کا لفظ ان تحریروں کے لیے کے لیے استعمال ہونے لگا جو انسان میں عمدہ اخلاق پیدا کر سکتی تھی۔ زبانوں میں ادب کے لیے لٹریچر کا لفظ استعمال ہوتا ہے جو لاطینی لفظ (Littera) سے بنا ہے اس کے معنی حرف کے ہے (ادب زندگی کے مختلف پہلوؤں کا احاطہ کرنے کا نام ہے)
ڈاکٹر انور سدید لکھتے ہیں:
"ادب ایک سماجی عمل ہے اور یہ لفظ زبان اور تخلیقات کے حوالے سے بلواسطہ طور پر زندگی کو متاثر کرتا ہے اور اسی تاثر کی بنا پر اکثر اوقات ادب کو افادی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔”([ii])
1۔منثور ادب 2۔ منظوم ادب
نثر کے لفظی معنی بکھیرنے کے ہیں جس میں خیالات کا اظہار سیدھا سادہ ہے اس میں صرف قواعد کی پابندی کی جاتی ہے وزن و بحور کا التزام نہیں ہوتا ہے:
اصناف نثر دو طرح کے ادب پر مشتمل ہے
1۔ افسانوی ادب 2۔ غیر افسانوی ادب
داستان` ناول` ناولٹ ` افسانہ` ڈرامہ
کہنے کی چیز کو داستان کہتے ہے اصطلاح میں اس سے مراد جس کی بنیاد تخیل اور مافوق الفطرت پر ہو۔
اطالوی زبان کا لفظ ہے جو انگریزی کی توسط سے اردو میں آیا اس کے معنی انوکھا نرالا اصطلاح میں اس میں وہ قصہ جس کا موضوع انسان ہو ناول نگار زندگی کے مختلف پہلووں کا مشاہدہ کرنے کے بعد ایک خاص ترتیب کے ساتک کہانی کی شکل میں یش کرتے ہے ناول کی بنیاد حقیقت پر مبنی ہوتی ہے ناول کی مندرجہ ذیل قسمیں ہیں
1:کرداری ناول 2: مہماتی ناول3: واقعاتی ناول 4:نظریاتی ناول 5: تاریخی ناول 6: جاسوسی ناول 7: اصلاحی ناول
ادبی اصطلاح میں مختصر ناول کو ناولٹ کہا جاتا ہے ناولٹ کے صفحات کی تعداد ناول سے کم افسانے سے زیادہ ہوتی ہے
افسانہ قصہ کہانی کی وہ شکل ہے جس کے لیے اردو مں (short story) کا نام استعمال کیا جاتا ہے داستان اور ناول کی ارتقائی اور ترقی یافتہ صورت ہے۔ افسانہ ایک خیال ایک واقعے کو پیش کرتا ہے
ڈاکٹر ابواللیث صدیقی لکھتے ہیں
’’اس سے مراد نثر میں ایک مختصر سادہ واقعہ جس میں زندگی کے کسے ایک پہلو کو بے نقاب کیا گیا ہو‘‘([iii])
ڈرامے کا قدیم تصور یونان سے وابستہ ہے ڈرامہ کا لفظ یونان سے بنا ہے جس کے معنی تمثیل` ناٹک ہے ڈرامے کے لیے اسٹیج کا ہونا لازم ہے
مضمون` انشائیہ` خاکہ` رپورتاژ` سفر نامہ` شامل ہے۔
مضمون عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی بیان` مطلب` اصطلاح میں اس سے مراد کسی مقررہ موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کرنا اردو میں پہلے مضمون نگار سر سید احمد خان ہے انھوں نے مزہبی سیاسی ادبی علمی تاریخی اور دیگر موضوعات پر مضامین لکھے ہر مضمون زندگی کے کسی نہ کسی شعبے سے تعلق رکھتا ہے اس لحاظ سے مضمون کو درج ذیل اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے۔
1:ادبی مضامین 2:اخلاقی 3: مضامین 4:معاشرتی مضامین 5: سوانحی مضامین 6: سیاسی 7: مضامین 8: سائنسی مضامین 9: تاریخی 10: مضامین 11: جعرافیائی مضامین
1۔تمہید 2۔نفس مضمون 3۔خاتمہ
انگریزی میں انشائیہ کو (Light Essay) کہتے ہیں پر انشائیے سے مراد ہے wikipedia.com
“A short literary composition on a particular theme or subject usually in prose and generally analgtic.”([iv])
خاکے کو انگریزی میں سکیچ کہا جاتا ہے لغوی معنی کسی چیز کا نقشہ ڈھانچہ۔ اصطلاح میں اس سے مراد کسی شخص کا ایسا نقشہ بنانا کہ ہو بہو اس کی تصویر سامنے آ جائے اس کی شکل و صورت سامنے آ جائے۔
چشم دیدہ واقعات پر لکھی گئی تقریر ہے اردو میں یہ صنف نئی ہےفرانسیسی زبان کا لفظ ہے یہ لفظ رپورٹ کے معنوں میں استعمال ہوتا ہےاس کا بنیادی جز حقیقت پر مبنی ہے رپور تاژ زیادہ تر ہنگامی نوعیت پر لکھی جاتی ہےموضوعات:
1: جنگ :2 فسادات 3:حادثات 4:ادبی و تہزیبی جلسے 5:سیروسیاحت
سفر نامے کا موضوع انسان اور انسان زندگی ہے۔
“A record of the experience of an author travelling.”([v])
منظوم ادب کی مختلف اقسام ہے:
مثنوی´ مسمط` رباعی´ مخمس´ مسدس ´ قطعہ´ ترکیب بند´ ترجیع بند
مثنوی کی صنف فارسی سے اردو میں آئی عرب میں مثنوی نہیں ملتی ہر شعر میں دونوں مصرعے ہم قافیہ ہوتے ہے ہر شعر کے قافیے جدا ہوتے ہیں مثنوی میں ہر موضوع پر بات کہی جا سکتی ہے۔
مسمط عربی زبان کا لفظ ہے اس کے لغوی معنی ہے پروئی ہوئی چیز شاعری کی اصطلاح میں وہ نظم جو تین تین` چار چار` پانچ پانچ` چھ چھ سات سات آٹھ آٹھ نو نو یا دس دس` مصرعوں پر مشتمل ہو۔
لغوی معنی چار والے اصطلاح میں اس سے مراد جس کے چار مصرعوں میں ایک مکمل مضمون ادا کیا جاتا ہے پہلا دوسرا چوتھا مصرعہ ہم قافیہ ہوتا ہے موضوع کی قید نہیں۔
جس کا ہر بند پانچ مصرعوں پر مشتمل ہوتا ہے بند کے پہلے پانچوں مصرعے ہم قافیہ ہو گئے اور اگلے پانچوں مصرعوں میں آخری یعنی پانچواں ہم قافیہ ہو گا۔
اس میں چھ مصرعوں کا بند ہوتا ہے پہلے دو اور آخری دو مصرے ہم قافیہ ہوتے ہیں۔
لغوی معنی ٹکڑا۔ اصطلاح میں اس سے مراد وہ نظم جس میں کوئی خیال یا وقعہ مسلسل بیان کیا گیا ہو اس میں مطلع کی موجودگی ضروری نہیں ہے ہر شعر کے دوسرے مصرعے میں قافیہ لانا ضروری ہے قطعہ دو اشعار سے کم نہیں زیادہ کی کوئی حد معین نہیں یہ غزل یا قصیدہ کا ٹکڑا ہے مطلع دور کر دیا جاتا ہے۔
ترکیب بند میں ہر بند کا آخری شعر مختلف ہوتا ہے۔
ترجیع کا لفظ رجوع سے نکلا ہے اس کے لغوی معنی ہے لوٹانا۔
ترجیع بند میں ہر بند کے آخری میں ایک ہی شعر بار بار دہرایا جاتا ہے۔
[i] ۔ ڈاکٹر صدف نقوی، گوہرِ ادب، (فیصل آباد: مثال پبلشرز، 2019ء)، ص21
[ii] ۔ ایضاً، ص24
[iii] ۔ رفیع الدین ہاشمی، اصنافِ ادب، (لاہور: سنگِ میل پبلی کیشنز، 2012ء)، ص75
[iv] ۔ ایضاً، ص94
[v] ۔ ایضاً، ص109
آپ کی راۓ