دوحہ 26؍ جولائی (کئیر خبر)
دوحہ میں واقع نیپالی سفارتخانہ میں کام کے بدلے رشوت خوری عروج پر ہے ، کہنے کو تو سفارتخانوں کا کام اپنے ملک کے شہریوں کے مسائل حل کرنا انہیں پریشانیوں سے نجات دلانا ہے مگر نیپالی سفارتخانے کے عملے کا رویہ اپنے شہریوں کے ساتھ غیر مہذبانہ ہوچلا ہے ، کتوں کی زبان استعمال کی جارہی ہے ، نیپالی باشندوں کا ٹیکس کھانے والا سرکاری عملہ بدتمیز ہوچکا ہے ، سفارتخانے میں آئے دن نیپالی ورکرس کے ساتھ غلط برتاؤ کی خبریں آرہی ہیں، بجائے لیبرس کے مسائل حل کرنے کے انہیں تنگ کرنے کا لا متناہی سلسلہ چل پڑا ہے۔سسٹم کی دہائی دیتا نیپالی سفارتی عملہ پورے طور پہ ناکارہ ہوچکا ہے۔ ایک نیپالی ورکر دنیش مانندھر کا کہنا ہے کہایک پیپر پر تصدیق کیلئے کئی دن ہمیں دوڑایا جاتا ہے، اگر افسران کو رشوت دیدیں تو فورا کام ہوجاتا ہے۔
مین پاور کا کام کرنے والے ایک تاجر نریش بانسکوٹا کا کہنا ہے کہ نیپالیوں کا باہر جانا ویسے ہی کم ہوگیا ہے اوپر سے سفارتی عملہ فاسٹ کام کیلئے قظری کمپنیوں پر رشوت کے لئے دباؤ دیتا ہے، سفارتخانے کے آس پاس دلالوں کی ایک بڑی ٹیم پیسے لیکر کام کرانے کا ٹھیکہ لیتی ہے جب کہ سارے دلال غیر قانونی ہیں۔ ڈیمانڈ پیپر پر تصدیق کیلئے دس بارہ دن دوڑاتے ہیں اور کام وقت پر نہیں کرتے۔
قطر کی ایک کمپنی میں مندوب کا کام کرنے والے سلیم الدین کا کہنا ہے کہ نیپالی سفارتخانے میں سفیر رمیش پرساد کوئرالا سے لے کر لیبر اتاشی وکونسلر نریندر گوالی و شیو رام پوکھریل تک بد عنوانی میں ملوث ہیں، وہ کہتے ہیں کہ نیپالی سرکار ان لوگوں کو برخاست کیوں نہیں کرتی؟ انہوں نے رشوت کو عروج تک پہنچا دیا ہے، ہر کس وناکس سے زائد پیسے لے کر کام کرنا ان کا مشن بن گیا ہے ۔
ایمبیسی کے خلاف نیپالی ورکرس کا غصہ ہر دن بڑھتا جارہا ہے۔اس لئے کہ ان کے مسائل سے چشم پوشی برتی جارہی ہے۔
آپ کی راۓ