بھارتیہ وزیر اعظم مودی کے دورۂ چین کو جہاں پوری دنیا باریکی سے تجزیہ کرنےمیں لگی ہے مختلف قسم کی قیاس آرائیاں ہورہی ہیں بھارت کی سو دیشی میڈیا بھی میک ان انڈیا کی ہوا نکلنے کے بعد پرامید نظر آنے لگی ہے مودی صاحب سو دیشی میک ان انڈیا بعدکےمحاذوں پر بھارت کو منھ کی کھانی کھانے کے بعد چین پہنچے ہیں اور بدلتے ہوئے عالمی سیاسی پس منظر میں بھارت کے پاس دوسرا کوئی چارہ بھی نہ تھا وں کوریائی ملکوں سے آپس میں سمجھوتہ کرواکر امریکہ کی ہوا نکال دی تو یہ دیکھ کر دکھن ایشیا میں امریکہ کے سب بڑے حلیف بھارت کی حالت خراب ہوگئی کیونکہ چین کے اس اکنانومک جنگ میں امریکہ کی ہار یقینی نظر آنے لگی ہےاور اس اکنامک جنگ میں چین کے حلیفوں کی دن بدن بڑھتی ہوئی تعداد دیکھ کر بھی یہ اندازہ ہوچلا ہے کہ امریکی سامراج کا حال سوویت یونین جیسا ہونے والااور بھارت کی اکنانومی کا ایک بڑا حصہ چین بن چکاہے چینی اشیا ء پر ٹیکسز کو ہائی لیول پر لے جانے کے باوجود بھی درآمدات میں صرف معمولی کمی واقع ہوئی ہے لیکن اور بھارت پاس چین کا کوئی بدیل بھی نظر آرہا ہے دوسرے چین نے بھارت کو ہر لحاظ سے گھیر رکھا ہے بنگلادیش سری لنکا مالدیپ پاکستان یہاں تک کہ نیپال بھی اب بھارت سے کافی دور جا چکاہ ے بھارت کا افغانستان میں چین کے ساتھ ملکر کام کرنے کا فیصلہ بھی بھارت کے بدلتے عالمی سیاسی پالیسی کی غماز ہےاور بھارت کا یہ فیصلہ عالمی سیاسی افق پر اک نیا سورج نمودار کرے گااس کا اثر بھارت پاک تعلقات پر بھی پڑے گا اور اب بھارت پاک دوستی کا تصور یقین کو پہنچنے والا ہے اس سے دکھن ایشیاء میں نہ صرف امن و امان قائم ہوگا بلکہ ایک ایسا معاشی و اقتصادی انقلاب آنے والا ہے جو پورے دکھن ایشیا کے رخ سے غریبی کی چادر کو اٹھا کر پھینک دے گا سعودی عرب کا شام میں نرم رویہ اختیار کرنا اور دبے لفظوں روس اور چین کی کولیشن میں شمولیت اختیار کرنے ، روس اور چین کوریا بشمول امریکہ کا سعودی عرب میں دفاعی انڈسٹری لگانے اور سعودی عرب کے نیو کلیر پروگرام کو ہری جھنڈی دینے ، سے یہ امید کی جاسکتی ہے کہ آنے والے دنوں میں ایران سعودی مخاصمت انجام پہنچے والی ہے عالم اسلام کے لئے یہ نیک شگون بھی ہے قطر کو لے کر سعودی رخ میں نرمی چینی کولیشن کی ساکھ کو مزید مضبوط بنا رہا ہے اور عنقریب قطر سعودی قضیہ حل ہونے کو ہے اور یہ امریکہ کے منھ ایک زور دار طمانچہ ہوگا اس طرح چین اور اسکے حلیفوں کے پاس ایک بہت بڑی مارکٹ ہوگی اور بھارت اس اکنامک انقلاب سے دور نہیں رہنا چاہتا جبکہ امریکہ بھارت کی مارکٹ کو اپنی شرطوں پر استعمال کرنا چاہتا ہے جو بھارت کو قبول نہیں ہے اگر چینی کولیشن میں تیل پیدا کرنے والے اگر اکثر بیشتر ممالک آجاتے ہیں تو ایسے میں بھارت کے لئے امریکی کولیشن کا ساتھ نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتا ہے آنے والے دنو ں میں بھارت روس پاکستان خلیج عرب ایران اور مجھے یقین ہے امریکہ و افریقہ کے بہت سارے ممالک اس اکنامک انقلاب کا حصہ ہونگے اور ڈالر یورو کی طرح منھ کے بل کرے گا اور اک نیا سکہ اسکی جگہ لے گا ایسے میں چینی کولیشن کے پاس دنیا کی دوتہائی مارکٹ ہوگی اور اس ضمن میں امید کرتے ہیں کہ ہمارا نیپال کے معاش و اقتصاد کو تقویت حاصل ہوگی
آپ کی راۓ