کاٹھمانڈو (کئیر خبر)۱۰؍ اپریل
کہنے کو تو نیپال آئینی طور پر کثیر مذہبی، کثیر لسانی، کثیر طبقاتی سیکولر دیش کے روپ میں ابھر رہا ہے، لیکن متعصب بیوروکریسی کے چلتے ملک کے متعدد مذاہب کے پیروکاروں اور پچھڑے طبقات کو مسلسل حق تلفیوں اور زیادتیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ہمالیائی دیش نیپال میں صدیوں سے آباد مذہب اسلام کے پیروکاروں کو گزشتہ دنوں ایک بار پھر سرکاری زیادتیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، تین دہے سے مسلمانوں کو ملنے والی عید، بقرعید، اور ۱۲؍ ربیع الاول کی قومی چھٹیاں ایسے موقعہ پر ختم کر دی گئیں جب ملک میں نئے دستور کو عملی جامہ پہنایا جا رہا ہے۔
ان خیالات کا اظہار کئیر ہیومن رائٹس کے سربراہ، ایمالے کے مرکزی ممبر، نیپال مسلم اتحاد کے انچارج جناب سراج احمد فاروقی کئیر خبر سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ آپ نے حکومت کے اس فیصلے کو مسلمانوں کے خلاف سازش قرار دیا۔ اور حکومت سے احتجاج کرتے ہوئے کہا: ہمارے مذہبی تہواروں پر بھید بھاؤ فورا بند ہو، اگر سرکار نے مسلمانوں کے ساتھ انصاف سے کام نہیں لیا تو اس دیش میں یکجہتی کا ماحول کیسے بنے گا؟
مسٹر فاروقی نے اولی حکومت سے پر زور اپیل کی کہ مسلمانوں کے تہوار طبقاتی نہیں ہیں، مذہبی اور عالمگیر ہیں، اس لئے بلا تاخیر انہیں قومی چھٹیوں میں شامل کیا جائے ، آپ نے تشویش کا اظہار کیا کہ عید بقرعید کے دن مسلمانوں کے بچے امتحان دیں، عدالت میں تاریخ پر حاضر ہوں اپنی عیدیں نہ منائیں، کمیونٹی تعطیل قرار دینے سے نہ بیس لاکھ مسلمانوں کا اور نہ ہی برادران وطن کو اس کا فائدہ ملے گا۔ آپ نے حکومت پر زور دیا کہ فورا ترمیم کرکے قومی چھٹیاں قرار دی جائیں، اس سلسلے میں انہوں نے وزیر داخلہ رام بہادر تھاپ بادل اور وزیر اعظم کے مشیران کار بشنو رمال اور اچوت مینالی سے ملاقات کر کے مسلم کمیونٹی کی تشویش سے آگاہ کیا
آپ کی راۓ