خیال رہے کہ 5 دسمبر 2017سے بابری مسجد ملکیت کے مقدمہ میں ہوئی بحث کے بعد آج چیف جسٹس دیپک مشراکی سربراہی والی بینچ نے اپنے ایک اہم فیصلہ میں یہ وضاحت کردی کہ اسماعیل فاروقی فیصلہ کا مقدمہ پر کوئی اثرنہیں پڑے گا ، دوسرے یہ کہ نماز مسجد میں اداکرنا ضروری نہیں ہے اس کا اس مقدمہ سے کوئی سروکارنہیں ہے ۔ قابل ذکر ہے کہ چیف جسٹس دیپک مشرا اور جسٹس اشوک بھوشن نے اپنے فیصلہ میں یہ باتیں کہیں ہیں جب کہ بینچ کے دوسرے جج جسٹس عبدالنظیرنے دونوں فاضل ججوں کے فیصلوں سے عدم اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اگرڈاکٹر اسماعیل فاروقی کے فیصلوں میں ہونے والے غلطیوں پر نظرثانی ہوجاتی تو اچھاتھا ۔
آپ کی راۓ