آسٹریا میں سات مساجد کو بند کیا جارہا ہے ۔ ان مسجدوں کے 60 امام بھی برخاست کردئے گئے ہیں۔ حکومت نے جمعہ کو اعلان کیا کہ ملک میں ایسے کئی اماموں کی ملک بدری کا فیصلہ کیا گیا ہے، جنہیں باقاعدگی سے غیر ممالک سے مالی معاونت حاصل رہی ہے۔ اسی طرح یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایسی سات مساجد کی تالہ بندی کر دی گئی ہے، جہاں سے ملکی سلامتی کو خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
آسٹریا کے چانسلر سیباستان کُرس کریک ڈاؤن مذہب اسلام کے خلاف نہیں بلکہ بعض افراد کی جانب سے اسلام کے سایے میں جاری سیاسی ایجنڈے کے خلاف کیا گیا ہے۔چانسلر کے مطابق یہ فیصلہ مذہبی معاملات کے نگران ادارے کی کئی ہفتوں سے جاری تفتیشی عمل کے بعد کیا گیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق دارالحکومت ویانا میں ایک ایسی مسجد کو بند کردیا گیا ہے، جو ترک قوم پرستوں کے زیر انتظام تھی۔وہیں ایک مذہبی گروپ ’ عرب کمیونٹی‘ کو بھی تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ مذہبی گروپ کم از کم چھ مساجد کا انتظام و انصرام رکھتا تھا۔ اب تک دو آئمہ کے معاہدے منسوخ کر دیے گئے اور پانچ دیگر کے معاہدوں کی تجدید نہیں کی گئی ہے۔
آپ کی راۓ