وہ میری ذات ، مری کائنات تھا ارشد
April-16-2018 ارشد شاہین
جو حالِ دل نہ کسی پر بھی آشکارا کیا
مری انا نے نہیں آج تک گوارا کیا
طلوع تھا سرِ افلاک تیری یاد کا چاند
سو میں نے رات بہت دیر تک نظارا کیا
پڑی ہے جب کوئی مشکل تو رہنمائی کو
خدا کا نام لیا اور استخارا کیا
وفا پرست بنانے سے پیش تر خود کو
لہو سے گوندھ کے مٹی کو اپنی گارا کیا
ہم اس کی مان کے دیں کے رہے نہ دنیا کے
وہ ، اعتبار نہ جس نے کبھی ہمارا کیا
جو سچ کہوں تو مری زندگی کا حاصل ہے
تمام عمر محبت میں جو خسارا کیا
وہ میری ذات ، مری کائنات تھا ارشد
سو جب تلک ہوا ممکن اسے گوارا کیا
ارشد شاہین لاہور پاکستان
آپ کی راۓ