بهارت کی سپریم کورٹ نے ملک کے سب سے اہم مرکزی تفتیشی ادارے سی بی آئی کے سربراہ آلوک ورما کو ان کے عہدے سے ہٹانے کے حکومتی فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔
سی بی آئی کے اعلی اہلکاروں کے ذریعے ایک دوسرے کے خلاف بدعنوانی کے الزامات کے بعد مرکزی حکومت نے چند ہفتے قبل انھیں تعطیل پر بھیج دیا تھا اور ان کی جگہ ادارے کا ایک عبوری سربراہ مقرر کر دیا گیا تھا۔ عدالت عظمی نے انھیں ان کے عہدے پر بحال کر نے کا حکم دیا ہے۔
عدالت عظمی نے آلوک ورما کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ سی بی آئی کے سربراہ کا تبادلہ صرف متفقہ سیلکٹ پینل کے ارکان سے صلاح و مشورے سے ہی کیا جا سکتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اس معاملے میں حکومت نے اپنے فیصلے میں تفتیشی ادارے کی خود مختاری اور غیر جانبداری کے تحفظ کے لیے طے شدہ اصولوں پر عمل نہیں کیا تھا اس لیے آلوک ورما کے تبادلے کے حکومتی فیصلے کو مسترد کیا جاتا ہے۔
عدالت عظمیٰ نے آلوک ورما کو فوری طورپر سی بی آئی کے سربراہ کے طو پر بحال کر دیا ہے اور ان کی جگہ مقرر کیے گئے عبوری سربراہ کو ہٹانے کا حکم دیا ہے۔
عدالت عظمی نے مزید کہا کہ وزیر اعظم، حزب اختلاف کے رہنما اور چیف جسٹس پر مشتمل اعلیٰ اختیاراتی سیلکٹ پینل اس معاملے کا ایک ہفتے کے اندر جائزہ لے اور فیصلہ کرے۔ اس وقت تک آلوک ورما سی بی آئی کے سربراہ کے طور پر کوئی بڑا پالیسی فیصلہ کرنے کے مجاز نہیں ہوں گے۔
سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو تفتیشی ادارے کی غیر جانبداری کے تحفظ کے ضمن میں ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔ ورما کے وکیل سنجے ہیگڑے نے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس سے تفتیشی ادارے کی خود مختاری کا عمل بحال ہو گیا ہے۔
سی بی آئی کے سربراہ تقریباً ڈھائی مہینے قبل اس وقت تنازعے کی زد میں آئے جب انھوں نے ادارے کے دوسرے سب سے بڑے اہلکار راکیش استھانا کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات درج کیے اور تفتیش شروع کر دی۔
استھانا کی متوقع گرفتاری سے محض چند گھنٹے قبل نصف شب کو حکومت نے سیلکٹ کمیٹی سے صلاح ومشورے کیے بغیر آلوک ورما کو ان کے عہدے سے ہٹا کر تعطیل پر بھیج دیا۔ استھانا نے سہراب الدین انکاؤنٹر سمیت سیاسی نوعیت کے کئی اہم معاملات کی تفتیش کی ہے۔ مقامی میڈیا کی بعض رپورٹوں میں انھیں مودی حکومت سے قریب بتایا گیا ہے۔
اس دوران راکیش استھانا نے بھی ویجلینس محکمے میں آلوک ورما کے خلاف بدعنوانی کی رپورٹ درج کرائی ہے۔
اب سیلکٹ کمیٹی ایک ہفتے کے اندر ان کے بارے میں کوئی حتمی فیصلہ کرے گی۔ اس بات کی توقع کم ہے کہ آلوک ورما کی سربراہی میں بدعنوانی کے الزامات کی تفتیش ہو پائے گی کیونکہ وہ آئندہ ماہ اپنے عہدے سے سبکدوش ہو رہے ہیں۔
سی بی آئی کے اعلی اہلکاروں کی اندرونی رسہ کشی اور ایک دوسرے کے خلاف رشوت خوری و بدعنوانی کے سنگین الزامات سے انسداد بدعنوانی کے سب سے اہم ادارے کی ساکھ کو جو زک پہنچی ہے اسے دور ہونے میں ایک طویل عرصہ درکار ہو گا۔
آپ کی راۓ