برٹش ایئر ویزکی ڈسلڈورف جانے والی پرواز ایڈنبرا کیسے پہنچ گئی؟
برطانوی فضائی کمپنی نے ان مسافروں سے اپنی غلطی پر معذرت کی ہے جن کو جرمنی کے شہر ڈسلڈورف کے بجائے اسکاٹ لینڈ کے دارالحکومت ایڈنبرا پہنچایا گیا۔
پیر کو برٹش ایئر ویز کے مسافروں کو غلط منزل پر پہنچنے کا علم اس وقت ہوا کہ جب جہاز کے کیپٹن نے ایڈنبرا لینڈ کرنے کا اعلان کیا۔ ایڈنبرا اور ڈسلڈورف کے درمیان 800 کلومیٹر کا فاصلہ ہے۔
برٹش ایئر ویز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان کے لیے کنٹریکٹ پر کام کرنے والے عملے نے غلط فلائٹ پلان کا استعمال کیا اور مسافروں کو لندن سے ڈسلڈورف کے بجائے ایڈنبرگ لے گئے۔
برٹش ایئر ویز کے مطابق ہم نے اس کوتاہی یا خلل پر اپنے مسافروں سے معذرت کی ہے اور ان سے انفرادی طور پر بھی رابطہ کیا جائے گا۔
اپنے بیان میں برٹش ایئر ویز نے مزید کہا ہے کہ ایک جرمن چارٹرڈ فرم ڈبلیو ڈی ایل برٹش ایئرویز کی جانب سے اس پرواز کی ذمہ داری نبھا رہی تھی اور ہم ان کے ساتھ مل کر تحقیقات کر رہے ہیں کہ اس فلائٹ کے لیے غلط منصوبہ بندی کیوں کی گئی۔’ ہم حکام کے ساتھ اس کی تحقیقات کر رہے ہیں کہ کیسے ان پروازوں کا شیڈول گڈ مڈ ہوا۔‘
واضح رہے کہ اس جہاز کا عملہ جرمن چارٹرڈ فرم ڈبلیو ڈی ایل کی جانب سے کنٹریکٹ پر لیا گیا تھا۔
جہاز کے عملے نے غلطی کا احساس ہونے کے بعد جہاز میں دوبارہ ایندھن بھرا اور ساڑھے تین گھنٹے کی تاخیر سے مسافر اپنی منزل پر پہنچے۔
ایک مسافر سون ٹران نے اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ ـ’ ایک دلچسپ تصور ، میں نہیں سمجھتا کہ اس جہاز پر سفر کرنے والوں میں کسی نے بھی اس پر اسرار سفر کی لاٹری کے لیے خود کو رجسٹرڈ کروایا ہو۔‘
ایک دوسری مسافر صوفی کوک کا کہنا تھا کہ انڈنبرا میں ان کے لیے انتظار کرنا ’ مایوس کن ‘ تھا، جہاز کے ٹائلٹ بند ہوگئے تھے اور ان کے پاس اشیائے خور و نوش کی کمی بھی ہوگئی تھی اور تازہ ہوا کی بھی کمی تھی۔
آپ کی راۓ