لندن۔6اپریل(ایجنسیاں)
گزشتہ چند سالوں کے دوران یورپ کے عیسائی پادریوں کے ایسے ایسے شرمناک ا سکینڈل سامنے آ چکے ہیں کہ جن پر یقین کرنا مشکل ہے۔ اب تک سامنے آنے والے سکینڈلز سے پتا چلتا ہے کہ پادریوں نے سینکڑوں کم عمر بچوں کو جنسی ہوس کا نشانہ بنایا ہے، مگر پہلی بار ایک برطانوی شخص نے یہ انکشاف بھی کر دیاہے کہ خواتین راہبائیں بھی مرد پادریوں سے کچھ زیادہ پیچھے نہیں رہیں۔
برطانوی اخبار ’ڈیلی ایکسپریس‘ سے بات کرتے ہوئے ایڈورڈ ہیز نامی شخص نے بتایا ہے کہ ”میں بچپن میں لنکاشائر کے جان رینولڈز ہوم میں مقیم تھا جہاں ایک راہبہ آئرلینڈ سے آئی تھی۔ اس وقت میری عمر 12 سال تھی۔ ہم اس راہبہ کو سسٹر میری کانلتھ کہتے تھے لیکن اس کا اصل نام بیسی ویرونکا لالر تھا۔ وہ مجھے الگ کمرے میں لے جاتی تھی اور میری پتلون اتار کر مجھے فرش پر لٹا دیتی تھی اور میرے ساتھ بدفعلی کرتی تھی۔ مجھے اس کام سے نفرت تھی لیکن وہ مجھے خاموش رکھنے کے لئے کہتی تھی کہ وہ میری شکایت کر دے گی اور مجھے سزا دلوائے گی۔
تین سال تک وہ میرے ساتھ یہ کام کرتی رہی اور بالآخر وہ حاملہ ہو گئی۔ جب اس کے حمل کی خبر نکلی تو بہت شور مچ گیا اور اسے واپس آئرلینڈ بھیج دیا گیا۔میں اپنے بچپن کے اس دور کو کبھی نہیں بھول پایا۔ آج میری عمر 76 برس ہو چکی ہے لیکن اب بھی اس دور کی شرمندگی اور نفرت میرے دل میں موجود ہے اور میرے لئے شدیدنفسیاتی مسائل کا سبب ہے۔“
آپ کی راۓ