امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ترکی کو دوبارہ دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ امريکا ہزاروں فوجی شام بھيج کر ترکی کے خلاف جنگ جيت سکتا ہے، ترکی کے خلاف کارروائی کے بہت سے آپشنز موجود ہیں۔سماجی رابطے کی سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام کے معاملے پر ایک بار پھر ترکی کو دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ شام سے متعلق ہمارے پاس 3 آپشن ہیں، پہلا آپشن ہے کہ ہزاروں فوجی بھیجیں اورعسکریت پسندی سے کامیابی حاصل کریں اور دوسرا آپشن ہے کہ ترکی کو مالی طور پر اور سخت پابندیوں سے نشانہ بنائیں جب کہ تیسرا آپشن ہے کہ ترکی اور کردوں کے مابین معاہدہ کروادیں۔داعش سے متعلق امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ہم داعش کو مکمل طور پر شکست دے چکے ہیں، ہم نے اپنا کام بالکل ٹھیک کیا ہے، اب شام میں ترکی کے زیر اثرعلاقے میں کوئی فوج نہیں اور اب ترکی 200 سال سے آپس میں لڑنے والے کردوں پر حملہ کر رہا ہے۔
واضح رہے چند روز قبل ترکی نے شام کے شمال مشرقی علاقے میں کرد جنگجوؤں کیخلاف فوجی آپریشن شروع کرتے ہوئے سرحد سے ملحق قصبے راس العین میں فضائی کارروائی کی۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے آپریشن کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد ترکی کی جنوبی سرحد میں دہشت گردوں کی راہداری کو ختم کرنا ہے، ترکی نے شام میں فوجی آپریشن کا فیصلہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنی فوج کو وہاں سے بے دخل کرنے کے اچانک فیصلے کے فوری بعد کیا جب کہ ٹرمپ کے فیصلے کو واشنگٹن میں تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔
آپ کی راۓ