گناہگاررو ! ڈرو غضب سے زمین لاشوں کو کھا رہی ہے
"کرونا” آیا عذاب بن کر صفوں میں ماتم بچھا رہی ہے
پڑے ہیں راہوں میں نوٹ سارے نہیں کوئی اٹھانے والا
نہ کوئی سائنس کام آیا تری تباہی بتا رہی ہے
جو لوگ اترا کے کہہ رہے تھے ہماری آشائشوں کو دیکھو
انھیں کے گھر میں کرونا آیا انھیں کو جڑ سے مٹا رہی ہے
جوانو! مہلت ابھی ملی ہے اسے گنواوؤ نہ سرکشی سے
عذاب آتا ہے ظالموں پر تری شریعت بتا رہی ہے
ستا رہے تھے جو بیکسوں کوکچل رہے تھے جو مفلسوں کو
انھیں کی چوکھٹ پہ آج انصر یہ موت پہرہ لگا رہی ہے
دعوت فکرو عمل: انصر نیپالی
آپ کی راۓ