متحدہ عرب امارات میں بھی دیگر خلیجی ممالک کی طرح مساجد میں باجماعت نماز ادا کرنے کی ممانعت کر دی گئی ہے۔ مملکت بھر میں کرونا وائرس کے خدشے کے باعث تمام مذاہب کی عبادت گاہیں عارضی طور پر بند کر دی گئی ہیں۔ تمام مساجد میں بھی صرف اذان دی جا رہی ہے، اور لوگوں کو نمازیں گھر پر ہی پڑھنے کی تلقین کی جا رہی ہے۔گزشتہ روز امارات کی تمام عبادت گاہوں کو بند کرنے کے بعد مساجد میں ادا ہونے والی اذانوں کے اختتام پر کچھ الفاظ کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ امارات کے مکین جب صبح فجر کی اذان کی آواز سُن کر جاگے تو ان کے کانوں میں چند نئے الفاظ بھی پڑے۔ اذان کے اختتام پر موذن یہ کہتا سُنائی دے رہا تھا ”الصلاة فی بیوتکم“ یعنی گھروں پر ہی نماز اد اکرو“۔
گھروں پر نماز ادائیگی کے یہ نئے الفاظ دو بار دُہرائے گئے۔ شارجہ کی النور مسجد میں بھی جب فجر کی اذان میں یہ الفاظ دُہرائے گئے تو بہت سارے نمازی حیران رہ گئے، کیونکہ ان کی زندگیوں میں یہ پہلا موقع تھا کہ اذان کے اختتام پر ’نماز گھروں میں ہی اداکرو“ کے الفاظ دُہرائے جا رہے تھے۔ مملکت بھر میں مساجد میں نماز کی ادائیگی پر چار ہفتوں کے لیے پابندی عائد کی گئی ہے ۔یہ پابندی نماز جمعہ پر بھی عائد ہو گی۔
امارات کی مذہبی امور کی وزارت نے اپنے گزشتہ روز کے اعلان میں کہا ہے کہ مساجد میں لوگوں کو نماز کے اوقات سے آگاہ کرنے کے لیے اذان دی جائے گی، تاہم مساجد کے دروازے نمازیوں کے لیے عارضی طور پر بند رہیں گے۔ “واضح رہے کہ چند روز قبل کویت میں بھی موذن نے اذان کے الفاظ بدل کر ادا کیے۔اذان کی اس صورت کا ذکر صحیح بخاری میں ہے جہاں حی علی الصلاة (آوٴ نماز کی طرف) کی بجائے الصلاة فی بیوتکم (اپنے گھروں میں نماز پڑھو) کا حکم ہے۔نبی اکرم کے دور میں بھی تیز بارش اور طوفان کے دوران ایسی اذان دیے جانے کی روایات موجود ہیں۔ روایت ہے کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بارش و الے دن اپنے موٴذن سے کہا: جب تم (اذان میں) اشھد ان محمدا رسول اللہ کہو تو پھر حی علی الصلاة (آوٴ نماز کی طرف) نہ کہو، بلکہ کہو، الصلاة فی بیوتکم (اپنے گھروں میں نماز پڑھو) لیکن لوگوں نے اس پر تعجب کا اظہار کیا تو انہوں نے فرمایا: یہ کام اس ہستی (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) نے کیا ہے جو مجھ سے بہت بہتر ہیں۔بے شک جمعہ لازم ہے اور یقیناً میں نے ناپسند کیا کہ تم کو باہر نکالوں، پھر تم مٹی اور کیچڑ میں چل کر آوٴ۔
آپ کی راۓ