سعودی عرب کی یونیورسٹی میں کروناوائرس پر ریسرچ کا کام تیز کردیا گیا جس سے ممکنہ طور پر وبائی مرض کی ویکسین کی تیاری کے لیے راہ ہموار ہوگی۔ سعودی عرب کی کنگ عبداللہ یونیورسٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی میں کروناوائرس کی ریسرچ پر کام تیزی سے جاری ہے، ماہرین تحقیق کے ذریعے وبائی مرض کا توڑ نکالنے کے لیے کوشاں ہیں۔ اس اہم اقدام کے لیے ماہرین ماضی کے وبائی مرض سارک کی تحقیق کا سہارا لے رہے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹی کے ماہرین رواں سال کے آغاز میں کرونا کی شروعات کا پتہ لگا چکے تھے- اس سے قبل دسمبر 2019 میں انہوں نے وائرس کے جینیات کے ارتقا پر بھی کام کیا تھا۔ جامعہ کے مختلف شعبے جدید ٹیکنالوجی سے لیز ہیں جو دن رات وبائی مرض سے متعلق تحقیق کررہے ہیں۔اربوں ماحولیاتی نمونوں کے ٹیسٹ کے مدد سے کرونا کی مختلف اشکال کا تجربہ کیا جارہا ہے۔ یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ وبائی مرض کا علاج دریافت کرنے میں ابھی وقت لگے گا تاہم موجودہ ادویات اگر کامیاب رہیں تو انہیں کے ذریعے علاج کو یقینی بنایا جائے گا، وائرس کے جین سے متعلق معلومات کے تجزیے کے بڑے وسائل اور تجربہ دونوں موجود ہیں۔خیال رہے کہ یونیورسٹی میں خصوصی حیاتیاتی کمپیوٹر سائنس ریسرچ سینٹر بھی موجود ہے
آپ کی راۓ