بلاشبہ حج اسلام کا ایک رکن اور دینی فریضہ ہے جس کی ادائیگی ہر مسلمان صاحب استطاعت پر زندگی میں ایک مرتبہ ضرور ی ہےاس اہم فریضہ کو ادا کرنے کے لیے دنیا کے مختلف گوشوں سے مسلمان مکہ مکرمہ میں جمع ہوکر مناسک حج ادا کرتے ہیں اور اطمینان و سکون کے ساتھ حج کی ادائیگی کے بعد اپنے اپنے وطن واپس لوٹ جاتے ہیں اورحکومت سعودی عرب حجاج ومعتمرین کی خدمت کو باعثِ عزت وشرف سمجھتے ہوئے ہرممکن ساری سہولتیں فراہم کرتی ہے اس کے علاوہ دنیا کے مختلف گوشوں سے حکومت کے مہمان بن کر مناسک حج ادا کرتے ہیں جس کا پورا خرچ سعودی حکومت برداشت کرتی ہے جو بلاشبہ قابل تعریف اور لائق ستائش عمل ہے لیکن امسال عالمی وبا کرونا وائرس (کووِڈ -19 )کی خطرناکی کو دیکھتے ہوئے اور لوگوں کی صحت و سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے احتیاطی تدابیر کے طور پر حکومت نے فیصلہ کیاہے کہ صرف مملکت سعودی عرب میں مقیم مختلف جنسیات کے لوگ ہی مختصر تعداد میں فریضہ حج کو ادا کریں گےان شاءاللہ جو بلاشبہ بڑے ہیں غور و فکر کے بعد اٹھایا گیا حکیمانہ و دانشمندانہ قدم ہے جو دینی شرعی اور طبی اعتبار سے موافق اور موجودہ حالات کے عین مطابق ہے عالم اسلام کے حجاج کرام کو کرونا وبا سے بچانے نیز دنیا بھر میں جاری اس موذی وبا کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے سعودی حکومت کے اس فیصلے کی تائید کرتے ہیں اور قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں جو بلاشبہ حکمت و فراست کا آئینہ دار ہے جس سے محدود تعداد میں لوگ آسانی سے فریضہ حج انجام دے سکیں گے سعودی حکومت کے اس فیصلے کو عالم اسلام نے سراہا ہے بین الاقوامی دینی ملی و سیاسی تنظیموں نے وقت و حالات کی مناسبت سے موزوں فیصلہ قرار دیا ہے لہٰذا ہم سب اس کی تائید و توثیق کرتے ہیں اور اللہ رب العالمین سے دعا کرتے ہیں جلد از جلد اس وبائی مرض کو ہم سے دور کرے ہمارے ملک نیپال ،سعودی عرب اور پوری دنیا کو اس سے محفوظ فرمائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی راۓ