استنبول/ ايجنسى
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے استنبول کی تاریخی عمارت آیا صوفیہ کو مسجد میں بحال کرنے کے صدارتی فرمان پر دستخط کر دئیے جو ماضی میں یونانی راسخ العقیدہ مسیحی جامع کیتھیڈرل، رومی کیتھولک کیتھیڈرل، عُثمانی مسجد اور سیکولر میوزیم کے طور پر استعمال ہوتی تھی۔
ترکی کے صدر کی طرف سے یہ صدارتی حکم نامہ گزشتہ جمعہ کو ترکی کے ایک عدالت کے اس فیصلے کے بعد جاری کیا گیا ہے جس میں آیا صوفیہ کی عمارت کو میوزیم میں بدلنے کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا۔
یہ عمارت جو ڈیڑھ ہزار سال پہلے ایک کلیسیا کے طور پر تعمیر کی گئی تھی، اس کی حیثیت کو بدلنے کا فیصلہ تنازع کا باعث رہا ہے۔ سلطنت عثمانیہ کے دور میں اس عمارت کو کلیسا سے مسجد میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔
یوروپی یونین نے آیا صوفیہ کو مسجد کی حیثیت سے مسلمانوں کی نماز کے لئے کھولنے کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا۔روس کے آرتھوڈاکس چرچ نے بھی ترکی کی عدالت کے فیصلے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے چونکہ آیا صوفیہ کے بارے میں فیصلہ سناتے ہوئے ان کے تحفظات کو اہمیت نہیں دی اس لئے اس فیصلے سے اختلافات میں مزید اضافہ ہو گا۔ وہیں، کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ استنبول میں واقع آیا صوفیہ کے بارے ميں سوچ کر انہيں شدید دکھ ہو رہا ہے۔ یہ بات انہوں نے ویٹیکن میں سینٹ پیٹرز اسکوائر میں اپنی رہائش گاہ کی کھڑکی سے باہر کھڑے مسیحی زائرین سے اپنے ہفتہ وار خطاب کے دوران کہی۔
پوپ فرانسس نے آیا صوفیہ کے حوالے سے کوئی واضح بیان نہیں دیا لیکن ان کا اشارہ ترک صدر رجب طیب اردوغان کے اس فیصلے کی جانب ہے، جس کے تحت تاریخی عمارت کو ایک مرتبہ پھر مسجد میں تبدیل کرنے کا اجازت نامہ ملکی عدالتِ عظمیٰ سے لیا گیا ہے۔
ترک صدر چوبیس جولائی بروز جمعہ آیا صوفیہ کو مسجد میں تبدیل کرنے کے بعد وہاں نماز بھی ادا کرنے کا باضابطہ اعلان کر چکے ہیں۔ رومی شہنشاہ جسٹینین اول کے عہد میں اس کی سنہ 537عیسوی میں تعمیر ہوئی تھی۔ اس وقت یہ دنیا کی سب سے زیادہ جگہ رکھنے والی اور پہلی مکمل محراب دار چھت رکھنے والی جائے عبادت تھی۔ اسے بازنطینی فن تعمیر کا نچوڑ سمجھا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ اس کی تعمیر سے "فن تعمیر کی تاریخ بدل گئی”۔
آپ کی راۓ