،،، معتكف ” كےقلب وذہن پرصرف ذكرالہی جاری ہوتا ہے”
انور شاہ
معتكف كيلئے لیلة القدر كوتلاش كرنا آسان ہوتا ہے،معتكف كےقلب وذہن پرصرف ذكرالہی جاری ہوتا ہے جس کی بناپر وہ فرشتوں کی مشابہت اختیار کرتاہے ،معتکف ساری ناجائز خواہشات اور گناہوں سے بچارہتا ہے ،معتکف کومسجد میں وقت گذارنے کی سعادت ملتی ھے جوزمین پر اللہ کا سب سے محبوب مقام ہے،معتکف کو مسجدکیساتھ ایک کا خاص انس اور پیار ہوجاتا ہے ،اعتکاف سے آدمی کو آخرت کی فکر لاحق ہوتی ہے ،معتکف کوباجماعت نماز کی عادت اورسعادت نصیب ہوتی ہے ،معتکف کو تہجد کی عادت پڑ جاتی ہے ،حالت اعتكاف میں معتکف کوفضول گوئ اور فضول کلام کی بری عادت سے نجات ملتی ھے اور وہ کم گوئ کی عادت حسنہ کاعادی ہوجاتا ہے،تنہائ میسر ہوتی ہے جس میں اپنی گذشتہ خطاؤں پرندامت کے آنسو بہاسکتا ہے اور توبہ کرکے نئے سرے سے اپنی زندگی کو احكام الہی کے مطابق بسرکرسکتاہے ۔نیزبعض مرتبہ غفلت ولا پرواہی سے کچھ ایسے اسباب بن جاتے ہیں کہ انسان معصیت میں مبتلاء ہوجاتاہے ۔اعتقاف کی برکت سے ایسے اسباب سے بھی حفاظت هوجاتي ہے اور وہ گناہوں سے محفوظ ومامون هوجانا ہے۔
طالب دعا
انورشاه
آپ کی راۓ