پچھلے دنوں جب سلمان ندوی نے خال المومنین کاتب وحی حضرت معاویہ اور ان کے ساتھ شریک دیگر حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم کے خلاف دریدہ دہنی اور بدزبانی کامظاہرہ کیا تھا تو اس پر جانثاران صحابہ کی جانب سے شدید رد عمل اور سخت غم وغصے کا اظہار ہوا تھا نیز مادر علمی دارالعلوم ندوۃ العلماء نے بھی سلمان ندوی کی اس ذلیل حرکت سے اظہار برات کرکے ساری دنیا کے سامنے اپنے موقف اور منہج کا برملا اظہار کردیا تھا ـ
تب سلمان ندوی کی ایک تحریر اور ایک ویڈیو منظر عام پر آیا تھا جس میں ارباب ندوہ کو بددیانت اور خاین قرار دینے کے بعد بغیر کسی قسم کی شرمندی کےاظہار کے اور اپنے سابقہ مذموم موقف کو دہراتے ہوئے سرسری طور پر رجوع کے الفاظ مجبورا دہرائے گئے تھے ـ
دوستو! ہم سلمان ندوی کو خوب جانتے ہیں …… انتہائی، مغرور، سرکش اور ضدی آدمی ہے، اپنے آپ کو عقل کل سمجھتا ہے اس لئے ہم پہلے بھی اس نام نہاد رجوع سے مطمئن نہیں تھے اس کا اظہار ہم نے اپنے کئی ساتھیوں سے بھی کیا تھا مگر ہمارے کئی ساتھی سلمان کے ” پالتو بھگتوں ” سے متاثر ہوگئے تھے، سوچنے لگے تھے کہ واقعی سلمان کو اپنے کئے کا پچھتاوا ہے ـ
مگر آج بزرگوں کی اس کہاوت کی تصدیق ہوگئی کہ ” جبل گردد جبلت نہ گردد ” …….. آج سلمان ندوی کا ایک سترہ صفحے کا رسالہ ” لفظ صحابی کی تحقیق ” نظر سے گذرا ……….. رسالہ کیا ہے پوری طرح رافضیت کی ترجمانی ہے، وہی تمام شاذ اور غیر مقبول اقوال، وہی تمام عبارتیں، وہی تمام حوالے جن کو صدیوں سے دشمنان صحابہ دہراتے رہے ہیں، جن کاعلماء حقانی نے ہمیشہ منہ توڑ جواب دیا ہے، سلمان ندوی نے ” روافض کے اگلے ہوئےانھیں لقموں کو نگلنے کی کامیاب کوشش کی ہے ”
سلمان ندوی کہتا ہے کہ امت مسلمہ کا یہ ماننا کہ جس نے ایک لمحہ کے لئےبھی حضور کی زیارت کرلی ہے وہ صحابی ہے، یہ ایسا قول ہے جس کے ثبوت کے لئے کوئی حدیث یا خلفاء راشدین کا کوئی قول موجود نہیں ہے، یہ کسی مجہول شخص کا قول ہوسکتا ہے ـ
سلمان ندوی نے صحابیت کے ثبوت کے لئےجو شاذ یا غیر واضح موّل اقوال پیش کئے ہیں شاید سلمان ندوی ان کو حدیث اور خلفاء کا قول سمجھتا ہے ـ
سلمان نے ” اصطلاحی صحابی ” اور ” اصلی صحابی ” جیسی دو نئی اصطلاحیں ایجاد کی ہیں مگر یہ نہیں بتایا کہ یہ اصطلاحیں کس حدیث سے ثابت ہے ـ ( شاید سلمان ندوی اپنی ہفوات کو ہی معاذاللہ حدیث کہتا ہوـ)
ویسے سلمان نے ” اصلی صحابی ” کی تعریف میں جو اقوال نقل کئے ہیں ان سب سے بھی حضرت عثمان، حضرت معاویہ اور حضرت عمرو بن عاص وغیرہ کی اصلی صحابیت ثابت ہورہی ہے، یعنی وہ سب دو تین سال سے ذیادہ صحبت نبوی سے مشرف ہوئے ہیں، سب کو حضور کی قربت حاصل رہی ہے، بلکہ ان میں کوئی ” ذوالنورین ” ہے کوئی کاتب وحی!
سترہ صفحے کے اس رسالے میں اس مرتبہ بلاوجہ حضرت خالدبن ولید کا ذکر نکالا گیا ہے اور ایک حد تک ان کے کردار کو بھی مشتبہ کرنے کی کوشش کی ہے ـ
رسالے میں حضرت ماعز سے زنا کے صدور کا ذکر کیا گیا ہے مگر اس کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا کہ انھوں نے ایسی مخلصانہ توبہ کی تھی جس کے نتیجے میں ان کے جنازے میں رحمت کے فرشتے اتنی کثرت سے نازل ہوئے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پنجوں کے بل چلنے پر مجبور ہوگئے تھے ـ
اسی طرح غزوہ احد وغیرہ میں منافقین کا کردار، حضور کا حضرت حذیفہ کو کچھ منافقین کے نام بتانا ……. یہ سب ملعون شیعوں کے وہی دلائل ہیں جن کے ذریعئے وہ حضرات صحابہ کو مطعون کرتے ہیں اور انھیں معاذاللہ مرتد اور لعنتی گردانتے ہیں ـ
اب سوال یہ ہے کہ سلمان ندوی ان ملعونوں کے ہم نوا کیسے ہیں ؟……کیوں ہیں؟ ….. اس کے پیچھے راز کیا ہے؟ ….. ذرا ٹہرئیے! …… ابھی کہانی میں ایک ٹوئسٹ اور ہے !
یہ تو سب جانتے ہیں کہ روافض کا ایمان موجودہ قران پر نہیں ہے، بظاہر وہ قران پر ایمان کا اظہار تو کرتے ہیں مگر ان کی بنیادی کتابوں میں دوہزار سے زاید ایسی روایتیں ہیں جن میں قران کو تحریف شدہ اور ناقابل اعتبار کہا گیا ہے ـ
سلمان ندوی یہاں بھی راوفض جیسے ملعونوں کے ہاتھ مضبوط کرتے نظر آرہے ہیں ـ اس رسالے میں بھی انھوں نے صدیوں سے پورے امت کے متحدہ قران، جس کی حفاظت کی گارنٹی خود خالق کائنات نے لی ہے اس کو مشکوک کرنے کی انتہائی مذموم کوشش کی ہے، انھوں نے قران کے ۱۱۴ سورتوں اور تیس پاروں کو کسی مجہول شخص کی حرکت قرار دیتے ہوئے مسلمانوں کے صدیوں پرانے اجماع پربھی تنقید کی ہے ……. ـ یہی سب تو شیعے بھی کہتے ہیں!
واہ سلمان ندوی واہ !…… ایک طرف تمھارے جیسا خبطی، مغرور،شرکش، مالیخولیا کا شکار ضدی بگڑا ہوا شہزادہ دوسری طرف پوری امت مسلمہ!…….. کیا ایسے شخص کو علاج کے لئے آگرہ یا بریلی نہیں بھیج دینا چاہئے ؟
ویسے ہمارا اپنا خیال یہ ہے کہ رافضیت کی اصل سبائیت ہے جس کو یہودیوں نے اسلام کو کمزور کرنے کے لئے پروان چڑھایا، اور رافضی مذہب میں ” تقیہ ” جیسی نام نہاد عبادت داخل ہے، ان کے یہاں اس کے لئے ایک حدیث بھی گڑھی گئی کہ دین کے اگر دس حصے کئے جائیں تو نوحصے تقیہ کے ہیں ـ چنانچہ ان رافضیوں نے اس تقیہ کے ذریعے دین فطرت کو زبردست نقصان پہونچایا، اپنے ایجنٹوں کو اہل حق کے درمیان داخل کیا اور بڑی بڑی مسلم حکومتوں کوتباہ کردیا ….. بغداد کی تباہی میں ابن علقمی کا کردار کون بھول سکتا ہے، برامکہ، سادات بارہہ، میر جعفر اور میر صادق کی غداریاں یاد کیجئے ……. موجودہ پر اشوب دور میں ایک طرف وسیم رضوی’ مختارنقوی اور بقل نواب جیسے کھلے رافضی ہیں تو کچھ ہمارے درمیان ” تقیہ باز ” روافض بھی ہیں ان کو پہچانئے ان کو اپنے اداروں سے الگ کیجئے، ان کے بھگتوں کو اپنے درمیان کھدیڑئیے ….. بتادیجئے کہ ہم ناموس صحابہ پر اپنا سب کچھ نچھاور کرسکتے ہیں ـ
تقیہ کا ایک تازہ ثبوت اور ملاحظہ فرمائیں، ابھی سلمان ترکی گئے ہیں وہاں انھوں نے (سلمان بھگتوں کے مطابق) سعودی حکومت کے ظلم وستم پر خوب گھن گرج والی تقریر کی ہے، سعودی کو دہشت گرد قرار دینے کا مطالبہ بھی کیا ہے ـ بھگتوں نے یہاں ہندوستان میں اس پر خوب تالیاں بجائی ہیں ـ ہمیں اس پر اعتراض بھی نہیں ہے، اعتراض تو اس پر ہے کہ سلمان کو ابھی دو روز قبل ایران کا ۲۰۰ صوفیوں کو کوڑے مارانا، اس سے پہلے متعدد علماء اہل سنت کو پھانسی پر لتکانا، اسد رجیم کا اپنے ملک شام میں آٹھ لاکھ بے گناہ سنی مسلمانوں کا قتل عام کرنانظر نہیں آیا ـ ….. سلمان کے وہ بھگت جو سدیس کو جھنم کے آخری درجے میں پہونچانے کے لئے روز ایک نیا مضمون لکھتے ہیں وہ بھی اس پر خاموش ہیں ـ
ہمیں یہ بھی معلوم ہے کہ مادر علمی ندوہ سلمان کی غنڈہ گردی سے سہما ہوا ہے، ندوہ کے سینئر اساتذہ پریشان ہیں، مرشد امت حضرت مولانا رابع صاحب اس وقت شدید اضطراب میں ہیں اورضرورت محسوس کررہے ہیں کہ ندوے کے فضلاء آگے آئیں اور اس کمبخت سے ندوے کو نجات دلائیں ـ
حد تو تب ہوگئی جب مادرعلمی کے ایک انتہائی بزرگ اور خود سلمان کے استاذ عالمی شہرت یافتہ عالم کو ہاتھ پیر تڑوادینے کی دھمکی دی گئی ـ
ندویو! اب کا ہے کا انتطار ہے، کہیں ایسا نہ ہو کہ سلمان ندوی کی صحابہ اور اسلاف امت کے خلاف مسلسل زباں درازی سے عوامی ری ایکشن ہوجائے اطلاعات مل رہی ہیں کہ لکھنو کی فضا خراب ہورہی ہے، لوگ مشتعل ہیں، ملک و بیرون سے بھی احتجاجی آوازیں شروع ہوگئی ہیں………. اس سے پہلے کے دیر ہوجائے اس بدتمیز، بدزبان، گستاخ سے مادر علمی کو پاک کردیجئے ـ ساتھ ہی دنیا کو یہ بھی بتادیجئے کہ کسی ” اصطلاحی ندوی ” کی بیوقوفی کی وجہ سے عالم اسلام کی عظیم دانشگاہ دارالعلوم ندوۃ العلماء سے کوئی بد ظن نہ ہو، ندوہ کاحقیقی مسلک اور منہج وہی ہے جع پوری امت مسلمہ کا ہے ـ
ہم مادر علمی کے ارباب حل وعقد سے بھی کہنا چاہتے ہیں کہ حوصلہ رکھئے، جب بھی آپ آواز دیں گے فرزندان ندوہ آپ کو مایوس نہیں کریں گے، ……
بس ایک بار ہمت کرلیجئے کہ اب اس سانپ کا پھن کچلنا ہے ـ
آپ کی راۓ