رياض/ ايجنسى
سعودی عرب نے منگل کو اچانک اسرائیلی پروازوں کیلئے اپنا ایئر اسپیس بند کر دیا۔ اس کی وجہ سے دبئی کیلئے روانہ ہونے سے پہلے بین گرین ہوائی اڈے پر اسرائیل ایئر لائنس کی پرواز میں پانچ گھنٹے کی دیری ہوئی۔ فی الحال سعودی عرب نے اس کی کوئی وجہ نہیں بتائی ہے۔ اسرائیل کی فلائٹ مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے اڑان بھرنے والی تھی لیکن سعودی عرب نے ضروری اجازت نامے کے ساتھ دبئی کیلئے روانہ ہوئی تھی۔ سعودی عرب نے پرمٹ کیوں نہیں دیا، اس کی وجہ پتہ نہیں چل پائی ہے۔
بہرحال نومبر میں سعودی عرب نے کہا تھا کہ اسرائیل کی پروازوں کو دبئی کے راستے میں اپنے ہوائی راستوں کا استعمال کرنے کی اجازت دیں گے لیکن منگل کو تیل اویو سے دبئی کی پہلی اڑان بھرنے کے کچھ گھنٹے پہلے یہ فیصلہ کیا گیا۔ سعودی عرب کے اوپر سے اڑان بھرنے کی اجازت کے بغیر تیل اویوی ۔ دبئی راستہ اسرائیل سے متحدہ عرب امارات کے لئے مفید نہیں ہوتا ہے۔ اگرف سعودی عرب کے بجائے دوسرا راستہ منتخب کیا جائے تو اسرائیل سے دبئی پہنچنے میں تین کے بجائے آٹھ گھنٹے سے زیادہ کا وقت لگتا ہے۔ اسرائیل اور یو ائے ای کے درمیان ابراہم سمجھوتے پر دستخط کرنے کے فورا بعد شروع ہوئی تھیں۔ اس سمجھوتے کے چلتے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان رشتے ٹھیک ہوگئے تھے۔ بعد میں مورکو اور سوڈان کے ساتھ بحرین بھی تاریخی سودے میں شامل ہو گیا تھا۔ اسرائیل کے ساتھ عرب ممالک متحدہ عرب امارات ، مورکو ، سوڈان اور بحرین نے گزشتہ سال 15 ستمبر کو ابراہم سمجھوتہ کیا تھا۔ حالانکہ اس سمجھوتے میں سعودی عرب شامل نہیں تھا۔
سعودی عرب نے ایئر اسپیس کے استعمال کعنے کی اجازت نہ دینے کا یہ فیصلہ ایسے وقت کیا ہے جب فلسطین۔اسرائیل کے بیچ 11 دنوں کے جدو جہد کے بعد سیز فائر کا اعلان کیا گیا ہے۔ سیز فائر کے اعلان کے ساتھ ہی اسرائیل کیلئے انٹرنینشل اڑانیں شروع ہو گئیں۔ ایسا پہلی بار ہوا تھا جب حماس کے راکیٹ حملوں کے بعد تیل اویو سے بین الاقوامی پروازیں سروس کو پھر سے شروع کر رہے ہیں۔ اسرائیل اور فلسطین کے انتہا پسند گروہ حماس کے مابین ایک جھڑپ میں تل ابیب کے بین گورین بین الاقوامی ہوائی اڈے پر بھی راکٹ فائر کیے گئے تھے۔
آپ کی راۓ