ملالہ "ملال "تو رہےگا !

ڈاکٹر عبد اللہ فیصل

15 جون, 2021

آج ملالہ کا دور دورہ ہے انٹر نیشل میڈیا میں چھائ ہوئ ہے.ملالہ یوسف زئ تیسری مرتبہ سرخیوں میں ہے.
پہلی مرتبہ اسے شہرت اس وقت ملی جب وہ نو عمر تھی. ملالہ اس وقت سرخیوں میں آئ تھی جب تعلیم حاصل کرنے اور لڑکیوں کو تعلیم کی طرف راغب کرنے کے الزام میں طالبان نے اس پر حملہ کیا تھا ملا لہ حملے میں بال بال بچ گئ. لیکن اسلام دشمنوں نے مسلمانوں کو علماء کو اور طالبان کو بدنام کر نے کے لئیے اس کا بھر پور استعمال کیا. مغربی میڈیا نے ملالہ کو شہرت کی بلندیوں پر پہونچا دیا اور آخر میں اسے نوبل انعام( Noble Prize ) دے کے موجودہ دنیا اور تاریخ کی عظیم شخصیتوں کی فہرست میں لا کر کھڑا کر دیاگیا. نو بل انعام ہمشیہ سے متنازعہ رہا ہے مغرب ایسے لوگوں کو اس اعزاز سے نوازتا ہے جن سے آگے چل کر کچھ کام لیا جاسکے.
جو اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نام نہاد مسلمان بن کر کام کرتے ہوں. بہت سارے اسلام ومسلم دشمنوں کو نوبل پرائز (Nobal Prize) دئے گئے ہیں.
مشرق میں ہر شعبے میں ایک سے ایک عظیم شخصیات پیدا ہوئ ہیں ان کو نوبل انعام کا حقدار نہیں سمجھا گیا علامہ اقبال مہاتما گاندھی اس کی زندہ مثال ہیں. پاکستان میں دو لوگوں کو نوبل انعام سے نوازا گیا ایک ہیں ڈاکٹر عبد السلام اور ملالہ یوسف زئ. ڈاکٹر عبد السلام قادیانی تھے. ان کو اعزاز واکرام سے نواز کر عقیدہء ختم نبوت کا مزاق اڑایا گیا. قادیانی فرقہ ایک گمراہ کن فرقہ ہے نام صرف مسلمان جیسا ہوتا ہے لیکن کام شیطان جیسا قادیانی فرقہ برطانیہ میں سب سے زیادہ سرگرام ہے.

ملالہ یوسف زئ کو انعام دے کر اسلام اسلامی تعلیمات پردے کا نظام اور علماء کرام کو نشانہ بنایا گیا ہے. انہیں جاہل کٹھملا دہشت گرد اور قرون وسطیٰ میں جینے والا قرار دیا گیا ہے.
ملالہ یوسف زئ پر جو حملہ ہوا تھا نہ ہم اس کی حمایت کرتے ہیں نہ حملہ آوروں کے ساتھ ہماری کوئ ہمدردی ہے یہ ایک قابل مذمت فعل یے اس سے اسلام اور مسلمانوں کی بدنامی ہوئ ہے. ملالہ ہوسف زئ کو اس وقت سرخیاں ملیں جب اس نے اسلام کے تصور نکاح پر ہی حملہ کردیا اور کہ دیا کی نکاح کرنے کی کیا ضرورت یے پاٹنر کے ساتھ زندگی گزاری جاءے ظاہر ہے کہ یہ قابل نفرت وقابل مذمت اور اسلام ہی نہیں تمام مذاہب کے خلاف ہے اس پر حملہ تو ہونا ہی تھا جن لوگوں نے اس کی مذمت کی ہے ہم ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہیں لیکن اس کو قتل کرنے اور خود کش دھما کے کے ذریعہ جان سے مار دینے کی دھمکی کی بھی مذمت کرتے ہیں.
درا صل اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے میں کچھ نام نہاد مسلمانوں اور مسلم تنظیموں کا بھی ہاتھ ہے ان میں سے کچھ مغرب کے پروردہ ہیں تو کچھ اپنی نادانی کی وجہ سے مغرب کے الہء کار بن جاتے ہیں .
مسلم دنیا اور دنیا بھر کے مسلم معاشرے میں بے حیائ وبے پردگی دھیرے دھیرے زور پکڑ ریی ہے اگر چہ دیگر قوموں کے مقابلے میں مسلمانوں کی حالت بہت بہتر ہے لیکن بہر حال فحاشی ا ور عریانیت نہ صرف مسلم معاشرے میں سرایت کر رہی ہے بلکہ اس کا جواز فراہم کرنے والے بھی پیدا ہورہے ہیں کچھ لوگ اپنی بد باطنی کی وجہ سے اس طرح کی باتیں کرتے ییں تو کچھ لوگ مغرب کے ایجنٹ کے طور پر مسلم معاشرے کو تباہی وبربای کی طرف لے جارہے ہیں. جہاں تک ملالہ یوسف زئ کا معاملہ ہے ہم اس کے بیان کی مذمت کرتے ییں لیکن اس کو جان سے مار دینے کی دھمکی کی بھی حمایت نہیں کر سکتے ملالہ اس جیسے دیگر خواتین کو راہ راست ہر لانے کی کوشش کی جانی چاہءیے اور ان لوگوں کی زبان پر بھی لگام ہونا چائیے جو اہنی حرکتوں کے ذریعہ اسلام اور مسلمانوں کو کٹگھرے میں لاکر کھڑا کر دیتے ہیں.

ایک صحافی لکھتے ہیں. "ملالہ کون ہے؟کچھ سال قبل 9 اکتوبر 2012ء کو نامعلوم حملہ آور کی فائرنگ سے اپنی دو ساتھیوں سمیت زخمی ہوگئ تھی.
ملالہ نے ایک کتاب لکھی ہے ملالہ کی کتاب ” آئی ایم ملالہ ” لکھنے میں انکی مدد کرسٹیمنا لیمب نامی جرنلسٹ نے کی ہے ۔
ملالہ سلمان رشدی کی گستاخانہ کتاب ” شیطانی آیات” کے بارے میں لکھتی ہیں کہ ” اس کے والد کے خیال میں وہ آزادی اظہار ہے” ۔ملالہ یوسف زئی اپنی کتاب میں قرآن پر تنقید کرتی ہیں اور اس میں خواتین سے متعلق موجود قوانین سے وہ متفق نہیں۔ مثلاً وہ ایک مرد اور دو عورتوں کی گواہی کو غلط کہتی ہیں جو کہ قرآن کا حکم ہے اسی طرح وہ زنا سے متعلق 4 لوگوں کی گواہی کو بھی درست نہیں سمجھتیں۔ آئی ایم ملالہ صفحہ نمبر 24 اور صفحہ نمبر 79۔اسی کتاب کے صفحہ نمبر 28 پر وہ اسلام کا سیکولرازم اور لبرازم سے موازنہ کرتے ہوئے اسلام کو ملٹنٹ ( دہشت گرد ) قرار دیتی ہیں ( نعوذ بااللہ)

ملعونہ تسلیمہ نسرین کو بنگلہ دیش حکومت نے رسول اللہ ﷺ کے خلاف گستاخانہ کتاب لکھنے پر پابندی لگا دی ہے ۔ملالہ نے اپنی پوری کتاب میں اللہ کے لیے لفظ ” گاڈ ”استعمال کیا ہے اور حضور ﷺ کا صرف نام لکھا ہے جیسا کہ غیر مسلم لکھتے ہیں۔ اس نے کہیں ان کے ساتھ درور یا ” پیس بی اپون ھم ” وغیرہ نہیں لکھا۔ملالہ یوسف زئی گستاخی رسول پر سزائے موت والے قانون کے خلاف ہے
ایک ساتویں جماعت کی طالبہ ملالہ یوسف زئی نے 3 جنوری 2009ء سے اپنی ڈائری لکھنی شروع کی، پھر یہ ڈائری ”گل مکئی“ کے قلمی نام سے بی بی سی اردو میں پیش کی گئ اس ڈائری کو اتنی شہرت حاصل ہوئی کہ ملالہ یوسف زئی کی تحریریں مقامی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے لگیں۔ ملالہ پر بین الاقوامی میڈیا کے دو اداروں نے فلمیں بھی بنائیں۔ میری رائے کے مطابق یہ ڈائری کسی ساتویں جماعت کی طالبہ کی لکھی ہوئی نہیں ہے بلکہ یہ کسی منجھے ہوئے قلمکار صحافی کی تحریر ہے ۔ تحریر میں پختگی واضح نظر آتی ہے۔ اس کے علاوہ کئی جگہوں پر نہایت مختصر انداز میں ایسے طنز اور تجزیے ہیں جو ایک بچہ پیش نہیں کر سکتا، کیونکہ یہ تو ایک بچی کے ڈائری تو ایک خبرنامہ کی طرح تھی جو ایک منصوبہ بند سازش کے تحت لکھی گئ ٹھی”.

میں ملالہ یوسف زئ کے خلاف نہیں ہوں بلکہ فحاشی بے حیائ اور عریانیت کے خلاف ہوں لیکن ملالہ جیسے لوگوں کو راہ راست پر لانے کی کوشش بھی کی جانی چاہیے جو اپنی نادانی کی وجہ سے اسلام دشمن طاقتوں کا آلہء کار بن گئے.
مضمون نگار: المصباح کے ایڈیٹر ہیں
9892375177
almisbah98@gmail.com

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter