عروس البلاد ممبئ کیوں ڈوبتی ہے؟

ڈاکٹر عبد اللہ فیصل

25 جولائی, 2021

ہر سال بارش کے موسم میں تین یار چار مرتبہ ایسا ضرور ہوتا ہے کہ جب پوری ممبئ ڈوب جاتی ہے لوکل ٹرین چلنا بند ہوجاتی ہیں سڑک پر ٹریفک جام ہوجاتا ہے لاکھوں لوگ پھنس جاتے ہیں گھروں میں دوکانوں میں پانی بھر جاتا ہے اوربے تحاشہ جانی ومالی نقصان ہوتا ہے سڑکیں سمندر کا.منظر پیش کرتی ہیں. خستہ حال اور مخدوش عمارتوں میں رہنے والے لوگ بارش اور چٹانیں سرکنے کی وجہ سے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں اور یہ سلسلہ ہر سال دوہرایا جاتا ہے.
"انتظامیہ کی طرف سے مسلسل بارش کے سبب عام زندگی بری طرح متاثر ہو رہی ہے.ممبئی میں میٹھی ندی کے خطرے کے نشان سے اوپر پہنچنے کے بعد شہریوں کو سیلاب کے خطرے سے آگاہ کر دیا گیا ہے. میٹھی ندی نام ضرور ہے لیکن علاقے کی غلاظتیں استعمال شدہ اشیاء ڈرم کے ڈرم خراب تیل ڈالے جاتے ہیں. میٹھی ندی افان پہ بہ رہی ہے جو خطرے اور تشویش کا باعث ہے۔
سن دو ہزار چھ میں اسی میٹھی ندی کے سیلاب وطوفان کی وجہ سے شہر میں سیلاب آیا تھا اور سیکڑوں افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
میونسپل انتظامیہ حرکت میں ضرور آگئ ہے. ناگہانی آفات سے نمٹنے کے لیے ڈساسٹر مینجمینٹ ٹیم کے اراکین کو الرٹ کر دیا گیا ہے۔ فائر بریگیڈ عملہ بھی کسی بھی طرح کے حالات سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔
ممبئی میں کئ روز سے مسلسل بارش ہو رہی ہے جس کہ وجہ سے شہر کا سارا نظام درہم برہم ہو چکا ہے۔ شہر کے کئی نشیبی علاقوں میں پانی بھر چکا ہے۔ بائیکلہ ، لوئر پریل، ہند ماتا، باندرہ مشرق، کھار جوہو ، سانتاکروز ، کرلا ، سائن ، گھاٹ کوپر ، اندھیری کے علاقوں میں پانی گھٹنوں سے اوپر پہنچ چکا تھا گاڑیاں بند ہو جانے کی وجہ سے لوگ نیچے اتر کر پیدل چل رہے ہیں۔
باندرہ ، کرلا اور سائن کے بیشتر علاقوں میں لوگوں کےگھروں میں پانی بھر گیا ہے۔ میٹھی ندی کے قریبی علاقے بھارت نگر اور ٹاٹا کالونی میں رہنے والے افراد کا الزام ہے” کہ ان علاقوں میں میونسپل انتظامیہ نے گٹروں اور نالوں کی برابر صفائی نہیں کی اس لیے جب بھی ذرا سی بارش ہوتی ہے بارش کے پانی کے ساتھ گٹروں کا پانی گھروں میں گھس آتا ہے۔”
مشرقی اور مغربی شاہراہوں پر ٹریفک کی رفتار انتہائی دھیمی تھی لوکل ٹرینوں کی پٹریوں پر پانی بھر جانے سے ٹرینیں بند کر دی گئی ہیں۔ ویسٹرن ریلوے اور سینٹرل ریلوے کی گاڑیاں ایک گھنٹہ سے پییتالیس منٹ کی تاخیر سے چل رہی ہیں۔ چھتر پتی شیواجی ٹرمنس سے تھانے جانے والی ٹرین سروس کچھ عرصہ کے لیے معطل کر دی گئی ہے۔ریل اور روڈ کے ساتھ ہوا ئی جہاز بھی متاثر بھی متاثر ہوئے ہیں۔ ایئر ٹریفک کنٹرول کے مطابق گوا جانے والا رن وے بند کر دیا گیا تھا آسمان میں چھائے ابر کی وجہ سے طیارے کچھ تاخیر سے اڑ رہے ہیں۔
میونسپل انتظامیہ کے مطابق ممبئی کو پانی فراہم کرنے والی جھیلوں کے اطراف گزشتہ دو دنوں سے ہو رہی بارش کی وجہ سے جھیلوں کی سطح آب میں اضافہ ہوا ہے لیکن ابھی جھیلوں کے چھلکنے میں کافی وقت ہے۔ ممبئی شہریوں کو پانی فراہمی میں تیس فیصد کٹوتی کی جا رہی ہے انتظامیہ کے مطابق بعد میں یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ یہ کٹوتی تیس سے پچیس فیصد کی جائے یا نہیں۔بارشوں کا 46 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، ممبئی کے مختلف علاقوں بارشوں کے بعد زیرِ آب آگئے ہیں۔ممبئی میں ایک ہفتے سے بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس سے نظامِ زندگی بری طرح مفلوج ہوگئ ہے۔ شہر میں گزشتہ 12 گھنٹے کے دوران 294 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے جس نے بارش کا 46 سالہ ریکارڈ توڑ دیا ہے۔
ممبئی میں یکم اگست سے اب تک 2319 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جا چکی ہے جس کے بعد ہر طرف پانی ہی پانی ہے
شدید بارش اور تیز ہواؤں کے نتیجے میں ممبئی کے جنوبی علاقے میں ہر طرف تباہی مچ گئی اور سیکڑوں درخت زمین سے اکھڑ گئے۔ پانی جمع ہونے سے بس اور ٹرین سروس بھی معطل ہو گئیں۔
ممبئی کے قدیم علاقے قلابہ میں بدھ کی صبح شروع ہونے والی بارش رات ساڑھے آٹھ بجے تک جاری رہی۔ محکمہ موسمیات کے مطابق قلابہ میں 294 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جو 1974 کے بعد ہونے والی سب سے زیادہ بارش ہے۔اسی طرح ممبئی کے ساحلی علاقوں میں 229 ملی میٹر اور سینٹاکروز میں دو روز کے دوران 459 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جا چکی ہے۔

کوسہ ممبرا شہر میں عجیب وغریب منظر تھا بچے جوان بوڑھے سب پریشان ہو گئے تھے نشیبی علاقے میں پانی افان پر تھا امرت نگر اور شیل پھاٹا علاقے میں سمندر کا منظر دکھائ دے رہا تھا عام شاہراہ ممبئ پونہ جانے والی شاہراہ نالے اور روڈ کا فرق نہیں کیا جا سکتا تھا کئ مقامات پر عوام نے ڈیوائڈر توڑ کر پانی کی نکاسی کی اور ہمشہ کی طرح نوجوانوں نے سیلاب وطوفان سے متاثر لوگوں کی مدد کی عبد النور اسحاق محمدی صاحب نے ویڈیو بنا کر فیس بک پر شئیر کیا اور پل پل کی خبر دیتے بھی رہے لوگوں کو خطرے سے آگاہ بھی کرتے رہے.اور پھنسے ہوءے لوگوں کو ان کی رہائش گاہ تک پہنونچانے میں مددکی . ممبرا کے سنیئر لیڈر حاجی عبدالمجید خان نے اوردیگر لوگوں نے متاثرین کی نہ صرف مدد کی بلکہ کئ لوگوں مالی واخلاقی کاتعاون بھی پیش کیا.
"محکمہ موسمیات نے آئندہ چند گھنٹوں کے دوران 60 سے 70 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں اور مزید بارش کی پیش گوئی کی ہے۔”

افسو ناک بات یہ یے کہ.ہر سال اہل ممبئ کو سیلاب جھیلنے پڑتا ہے. بدقسمتی سے اس شہر پر کرپٹ اور نااہل لوگوں کا قبضہ ہے ممبئ میونسپل کارپوریشن کا بجٹ ملک کی کئ چھوٹی ریاستوں کے مجموعی بجٹ سے بھی زیادہ ہے لیکن کرپشن اور نااہلی کےنتیجےمیں ہر سال ممبئ کے لوگوں کو ایک کربناک اور اندوہناک تجربے سےگزرنا پڑتا یے ممبئ ملک کی معاشی راجدھانی ہے. ملک کی معیشت میں اس شہر کا کلیدی حصہ ہے.روزگا ر کی فراہمی کے معاملےمیں بھی یہ شہر اول نمبر پر ہے . اس شہر کے ساتھ جو سلوک کیاجارہا ہے وہ ہم سب کے سامنے ہے جس وقت کوئ آفت یا مصیبت پیش آتی ہےتھوڑا سا شورشرابہ اور ہنگامہ ہوتا ہے پھر ہرطرف خاموشی چھا جاتی ہے.
ممبئ شہر نے لوگوں کو بہت کچھ دہا ہے. باصلاحیت لوگوں کو اپنی صلاحتیں چمکانےاور نکھارنےکاموقع یہی شہر دیتا رہتا ہے کتنے فٹ پاتھ پرسونے والے انڈیا کے نمر ون بن چکے ہیں.
فلم انڈسٹری کے لوگ ہوں یا صنعت کار ہوں یابزنیس مین نوکری پیشہ ہوں یا ملازمت پیشہ شاعر ہوں یا صحافی علماء ہوں یادانشور اداکار ہوں یا مصور اس شہر نے سب کو پناہ دی ہے اور فن کا جوہر دکھانے کا موقع دیا ہے خدا کے واسطے اس شہر کو ڈوبنے سے بچائے.

ممبئ شہر کو بنانے اور سنوارنے میں صرف مقامی لوگوں کاہی ہاتھ نہیں ہے ملک کی دیگر ریاستوں بالخصوص اتر بھارتیوں نے اس شہر کو جو آب وتاب اوررونق بخشی ہے اس کا ہر سطح پر اعتراف کیاجانا چائیے اس کے بغیر یہ شہر اپنی آب وتاب اور شان شوکت کےساتھ قائم
ودائم رہناممکن نہیں ہے.

اترپردیش کے گاؤں قصبوں اور چوراہوں پر جوترقی اور خوشحالی دیکھتے ہیں اس کا کریڈٹ بھی ممبئ شہر کو دیاجایاناچاہئے. یہاں کی بھیجی ہوئ رقم سے وہاں کی معیشت کو استحکام ملتا ہے.مساجد ومدارس کی تعمیر بھی اسی سے ہوتی ہے یہ شہر بہت برکت والاہے.
مرکزی حکومت ریاستی حکومت اور یہاں کے بیدار مغز شہریوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ اس شہر کو ڈوبنے اور برباد ہونے سے بچائیں اگر ممبئ کو کچھ ہوگیا تو اس.کا خمیازہ پورے ملک کو بھگتنا پڑے گا. آئندہ سال کارپوریشن کے چناؤ ہونے والے ہیں یہ عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسے نمائندوں کو چنیں جنکا ایک نکاتی پروگرام لوٹ کھسوٹ اور جیبیں بھرنا نہ ہوکر ممبئ شہر کی فلاح وبہبو د ہو.
یہ وہ شہر ہے جس کے بارے میں علی سردار جعفری کہ گئے ہیں.
نہ جانے کیا کشش ہے اے ممبئ تیرےشبستاں میں.
کہ ہم شام اودھ صبح بنارس چھوڑ آئے ہیں.
اور بقول بشیر بدر
خدا اس شہر کو محفوظ رکھے.
یہ پچوں کی طرح ہنستا بہت ہے.
مضمون نگار: المصباح کے ایڈیٹر ہیں. 9892375177

آپ کی راۓ

چیف ایڈیٹر

دفتر

  • محکمہ اطلاعات رجسٹریشن : ٧٧١
  • news.carekhabar@gmail.com
    بشال نگر، کاٹھمانڈو نیپال
Flag Counter